سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شریف خاندان کی تمام جائیدادوں کی پوری فہرست موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کب کہاں کونسی جائیداد بیچی گئی۔ اس میں نہ صرف ہائیڈ پارک بلکہ باقی بھی ساری معلومات موجود ہیں جب کہیں گے پیش کردوں گا۔
شہزاد اکبر نے موجودہ وزیرداخلہ پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ "بقول راناثنااللہ لندن میں ملک فیملی کا پیسہ ملک کا لوٹا ہوا تھا تو ان سے پوچھنا تھا کہ ملک فیملی نے اس پیسے سے ایک ہائیڈ پارک نامی جائیداد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز سے 07/2016 میں خریدی تھی۔ اس رقم کی ادائیگی حسن نواز کو ہوئی لہٰذا وہ پیسے آج بھی حسن نواز کے پاس ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکا مطلب یہ ہوا کہ ملک کے وزیر داخلہ نے اعتراف کر لیا کہ حسن نواز نے غیر قانونی پیسہ وصول کیا تو اب یہ بتلا دیں اسکی واپسی کب کروا رہے ہیں؟ ویسے یہ نواز شریف کے وہ دوست ہیں جن کے بارے بڑے کہتے ہیں کہ ان سے دشمن بہتر!
شہزاداکبر نے مزید کہا کہ آج امپورٹڈ کابینہ کے اراکین نے 2019 میں ملک فیملی اور NCA کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور یہ کابینہ کے منٹس میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا وضاحت کے لیے کچھ حقائق ہیں کہ 2018 میں NCA نے برطانیہ میں 20 ملین کی ٹرانزیکشن کے خلاف اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا۔ یہ رقم لندن پراپرٹی 1 ہائیڈ پارک کے خلاف حاصل کردہ قرض تھی جو اس سے قبل شریف خاندان سے خریدی گئی تھی۔
سابق مشیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ تفتیش کے دوران اے آر یو سے مدد طلب کی گئی جو کہ قانون کے مطابق فراہم کی گئی۔ بعد میں این سی اے کو اعتراف کے ساتھ کوئی جرم یا مجرمانہ ذمہ داری نہیں ملی۔
شہزاداکبر نے مزید کہا فنڈز کی واپسی کا تصفیہ این سی اے اور ملک خاندان کے درمیان تھا جسے رولز آف بزنس کے مطابق منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا اس کا کابینہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے عدم انکشاف کی منظوری دے دی۔ اب صرف برطانیہ میں زیر التواء معاملہ حصول کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس عمران خان کے خلاف بدبودار مہم سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔ کیونکہ اگر کچھ غیر قانونی ہوا ہے تو این سی اے سے پوچھیں۔