راہ کو پانا، راہ کی قیمت پر۔؟۔
آپ میں بہتوں کو عمران خان کی سیاست سے اتفاق نہیں ہوگا، بہتوں کو ان کی شکل پسند نہیں ہوگی اور بہتوں کا اور کوئی مسٗلہ ہوگا۔ مگر ان کی اس بات سے تو تقریبا سب ہی متفق ہونگے کہ ، منزل کو پانے کے لیئے تو سمجھوتا کرنا مگر منزل پر سمجھوتا نہ کرنا۔
اسی بات کو تھوڑا سا بڑھاتے ہوئے۔ اگر آپ منزل کی طرف جارہے ہوں اور وہاں پہنچ کر وہ منزل آپکے معیار کے حساب پر پوری نہ اترے ۔ یا آپ خود کو ڈیڑھ ہوشیار سمجھتے ہوئے۔ اس منزل سے آگے نکلنے کی کوشش کریں۔۔ مگر اس منزل سے آگے کھائی ہو۔ جس میں غرق ہونے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو۔۔ تو آپ سے بڑا بے وقوف اور شودہ کوئی نہیں ہوگا۔
مکے کے مشرکین ایمان لانے سے پہلے بت پرست تھے۔ جب مکہ فتح ہوچکا تو رسول اللہ کی زندگی میں ہی تقریبا پورا عرب ایمان لے آیا، ۔ بعض مخلص تھے مگر بعض بس ڈر کی وجہ سے۔۔ جیسا کہ قرآن میں بھی انکی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔ ۔ کہ ۔۔
مکے کے مشرکین ایمان لانے سے پہلے بت پرست تھے۔ جب مکہ فتح ہوچکا تو رسول اللہ کی زندگی میں ہی تقریبا پورا عرب ایمان لے آیا، ۔ بعض مخلص تھے مگر بعض بس ڈر کی وجہ سے۔۔ جیسا کہ قرآن میں بھی انکی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔ ۔ کہ ۔۔
یہ بدوُ کہتے ہیں کہ ، ہم ایمان لے آئے ہیں ان سے کہو کہ تم ایمان تو نہیں لائے، البتہ یہ کہوکہ ہم نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں ۔ اور اِیمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ اور اگر تم واقعی اﷲ اور اُس کے رسول کی اطاعت کروگے تو اﷲ تمہارے اعمال (کے ثواب) میں ذرابھی کمی نہیں کرے گا۔ یقینا اﷲ بہت بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔۔۔۔ الحجرات، آیت ۱۴۔
پھر جیسے ہی رسول اللہ اس نیا سے تشریف لے گئے، اس طرح کے بدُو مُرتد ہونے لگے۔۔ وہ اب بت پرست تو نہ رہے تھے۔۔ مگر اسلامی احکام اور فرض عبادات سے بھی خود کو آزاد سمجھنے یا کرنے لگے تھے۔ ۔ خاص طور پر زکوۃ کے معاملے پر تو خلیفہ اول ابو بکر صدیق رض کو انکے خلاف باقاعدہ جنگ کرنی پڑی تھی اور خالد بن ولید رض کی سپہ سالاری میں کئی مرتد باغیوں اور انکی افواج کو زیر کرنا پڑا تھا۔
اس سے ایک سبق یہ ملتا ہے کہ۔۔ وہ مشرکین جو بت پرستی کے گند سے نکل آئے تھے۔۔ وہ واپس اس طرف نہیں گئے۔ کیونکہ وہ حق کو جان گئے تھے۔۔ مگر۔۔ ان سے گڑ بڑ یہ ہوگئی تھی کہ وہ منزل کو پانے کے بعد ڈیڑھ ہوشیار ہونے چلے تھے۔۔انکی جہالت یا نفسانی خواہشات کی وجہ سے وہ رسول اللہ اور دین اسلام کی تعلیمات اور احکامات کو پانے کے بعد ان سے آگے جانا چاہتے تھے۔ یعنی کھائی میں۔۔یعنی اگر بت پرستی جھوٹ ہے تو باقی سب بھی جھوٹ ہے۔
یہی حال ان جہالت یا نفسانی خواہشات کے مارے منکرین حدیث پرویزیوں کا ہے۔ ۔ جو ہر طرح کی من گھڑت قصے کہانیوں سے نکلنے کے بعد ۔ صحیح اسلامی تعلیمات اور اس کے آخری سٹاپ پر بس سے اترنے کے بجائے ۔ اس پر مُصر ہیں کہ ہم آخری سٹاپ سے آگے جائیں گے۔۔ جبکہ اس سے آگے کھائی ہے۔
اب بھی وقت ہے اپنی ڈیلیوژن سے نکل کر واپس آجاو اور دین کے فرائض جان لو۔۔ تمہیں کوئی نہیں کہتا کہ رانگ نمبرز کے فاوورز بنو ۔۔ مگر قرآن و سنت پر قائم ہونے سے ہی تم مسلمان بنو گے۔ ورنہ تو جسم کی بنیادی صفائی کے علم سے بھی محروم ہوگے۔ جو کہ نصف ایمان ہے۔اور اپنی خود ساختہ منزل کو پالوگے مگر اصل منزل کی قیمت پر۔۔۔