https://twitter.com/x/status/1453066183578632209
Respect to KSA and thank you so much for help us in bad times.
پاکستان کے وزیرِ توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو سالانہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کاتیل دینے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان میں تین ارب ڈالر جمع کروانے کا اعلان کیا ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اس تیل کے لیے پاکستان کو فوری ادائیگی بھی نہیں کرنا ہو گی بلکہ یہ موخر ادائیگی کیسہولت کے تحت دستیاب ہو گا۔
حماد اظہر کے مطابق سعودی ترقیاتی فنڈ کے ان اقدامات سے قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافے کی وجہ سے پاکستان کی تجارت اورزرِمبادلہ کے اکاؤنٹس پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ اس وقت پاکستان میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے تنزلی دیکھی جا رہی ہے اور صرف چارماہ میں ڈالر کی قدر میں 20 روپے سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی ترقیاتی فنڈ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ شاہیہدایت پر پاکستان کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالر جمع کروائے جائیں گے تاکہ پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیا جاسکے اور حکومت کو کورونا کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
سعودی ترقیاتی فنڈ کے مطابق شاہی ہدایت پر پاکستان کو تیل کی میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کا فنڈ بھی ایک سال کے دورانفراہم کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اس ’معاشی پیکیج‘ کا اعلان پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورۂ سعودی عربکے بعد کیا گیا ہے۔
عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر رواں ہفتے سعودی عرب کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت بھی پہلی بار نہیں دی جا رہی اور ماضی میںبھی پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی جاتی رہی ہے۔
اس سے قبل 1998 میں جب ایٹمی دھماکے کرنے پر امریکہ نے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں تو پاکستان شدید مالیبحران کا شکار ہو گیا تھا۔ اس صورتحال میں سعودی عرب نے اس وقت بھی پاکستان کو تین ارب ڈالر سالانہ کا تیل ادھار دینا شروعکیا تھا۔
اسی طرح 2014 میں جب غیر ملکی ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو زر مبادلہ کی ضرورت تھی تو اس وقتسعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر نقد پاکستان کو دیے تھے جنھیں زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیاتھا۔
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت بھی پہلی بار نہیں دی جا رہیf
تحریک انصاف کے دور حکومت میں یہ تیسرا موقع ہے جب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سنہ 2018 کے اواخر میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو زرمبادلہذخائر کے مستحکم رکھنے کے لیے تین ارب ڈالر فراہم کیے گئے تو اس کے ساتھ تین سال تک مؤخر ادائیگیوں پر تقریباً نو ارب ڈالرمالیت تک کا تیل دینے کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو نو ماہ تک ماہانہ ساڑھے 27 کروڑ ڈالر مالیت کا تیل فراہم کیا بھی گیا لیکن اچانک سعودیعرب نے یہ سہولت معطل کر دی تھی۔
اس کے بعد رواں برس جون میں وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود نے اعلانکیا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر کا تیل فراہم کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات بیرونِ ملک سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کیدرآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر تک پہنچ جاتی ہیں