تمہارے نہ تو اعمال کوئی کمال والے ہیں اور نہ ہی تم لائق اتنے ہو کہ اللہ نے یہ زمین دی اور اسے تمہارے لیئے بچائے بھی رکھا۔۔
شکر کرو کہ تمہاری حالت ان جیسی نہیں کردی گئی،،۔جو آج دربدر ہیں۔۔۔مگر اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ تمہیں حق حاصل ہے۔۔کہ تم ان کا مزاق اُڑاو، جن کے پاس وہ کچھ نہیں جو تمہارے پاس ہے۔۔
ابھی ایک پگلے سے میمبر نے پوسٹ لگائی جس میں افغان قوم کو برا بھلا کہا گیا، ۔۔[جو پاکستانی ویزے کے خواہشمند تھے ، اور ان میں کئی اس خواہش کی تکمیل کے حصول میں جان سے گئے]۔۔
۔مگر ایک آدھ نے تو حدیں پار کردیں، جس نے بیمار کو دہشتگر کہہ کر نہ صرف انسانیت کی توہین کی ،۔۔بلکہ یہ بھی بتانے کی کوشش کی کہ ہم میں اور مغرب میں کوئی فرق نہیں جب وہ ہمیں دہشتگر کہتے ہیں۔۔۔ اور مزید کہا کہ یہ افغان لوگ ہماری پٹھان قوم کی جابز چھین لیتے ہیں۔۔ لعنتی بے شرم ۔۔۔ پٹھان قوم کی جابز کیا ہیں۔۔ ۔۔گتھا چُننا ؟۔۔آج کے دور میں ڈاکٹر انجینیئر۔۔ اور سب سے بڑھ کر تمہارا وزیر اعظم بھی پٹھان قوم سے ہے۔۔۔۔
اس جاہل کو تاریخ کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔۔ کہ اگر ایوب خان نے اسلام آبا کو دارالحکومت نہ بنایا ہوتا تو پاکستان میں آج بھی پڑھے لکھے بس کراچی والے ہی گردانے جاتے۔۔۔اور باقی ملک پینڈو کا پینڈو ہی رہتا۔۔۔ شکر کرو۔۔ کہ اس پٹھان کے اس فیصلے سے ملک کے ایک بڑے حصے کو اہمیت ملی۔۔ بے شک جس کا فائدہ خیبر پختنخواہ والوں کو بھی ملا۔۔ کہ اسلام آباد پنجاب اور کے پی کے کی سرحد پر واقع ہے۔۔
بات دوسری طرف نکل گئی۔۔افغان بیچارے کسی کی بھی جاب چھین نہیں سکتے۔۔ کہ انکے پاس وہ شہری حقوق ہی نہیں۔۔۔جہاں تک عورتوں کی بات ہے۔۔ تو ہیرہ منڈی کی مثال دینے سے آگے میں کچھ نہیں کہونگا۔۔۔
مندرجہ بالا پیرائے کا مقصد، پاکستان کی کسی بھی قوم کو ہٹ کرنا نہیں تھا،۔۔ بس بات کو سمجھانا تھا۔۔
شکر کرو،۔۔کہ تم اس پوزیشن میں نہیں ہو۔۔۔عاجز بنو کہ اللہ نے اس ملک کو تمہارے لیئے بچا کر رکھا ہے،۔ اور ہم سے کئی بڑی طاقتیں اس دنیا میں آئیں اور پھر ایسی گئیں کہ انکا نام و نشان تک باقی نہ
رہا۔۔