وزارت داخلہ اور پیمرا اے آروائی نیوز کیخلاف ثبوت پیش نہ کرسکے؟

ary-news-court-hkmt.jpg


وزارت داخلہ اور پیمرا اے آروائی نیوز کیخلاف ثبوت پیش نہ کرسکے

سندھ ہائی کورٹ میں اے آروائی نیوز کا سیکیورٹی سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کے نوٹی فکیشن پر حکم امتناع کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی،وزارت داخلہ اور پیمرا اے آروائی نیوز کیخلاف کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔

سرکاری وکلا کی جانب سے مہلت کی استدعا کی گئی،جس کے بعد عدالت نے حکم امتناع میں توسیع کردی،سماعت آٹھ ستمبر تک ملتوی کردی گئی،گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

وکیل پیمرا نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ اے آر وائی کو شوکاز نوٹس اسلام آباد سےجاری ہوا،
وکیل نجی ٹی وی نے عدالت کو بتایا تھا کہ اے آر وائی نیوز پورے ملک میں بند ہے،پورے ملک میں کیبل آپریٹرز نے 8 اگست کو پیمرا ہدایت پر نشریات بند کیں،جس پر وکیل پیمرا کا کہنا تھا کہ پیمرا نے اے آر وائی نیوز کی نشریات سے متعلق سرکلر جاری کیا۔

جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے تھے کہ کارروائی تو ہوگی، شوکاز پر جواب دیں، جس پر وکیل ایان میمن نے کہا تھا 12 اگست کو چیئرمین نہیں تھے، پیمرا کارروائی کر ہی نہیں سکتا تھا،جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ جب تک آپ کی تعریف ہوتی تھی،آپ کو بھی اے آروائی اچھا لگتا تھا،کسی پروگرام یا فرد پر پابندی لگا سکتے تھے ، پوراچینل کیوں بند کیا؟

دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے اے آر وائی نیوز کی بحالی کے لئے گزشتہ روز حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا،سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے کہا تھا کہ اگر باہتر گھنٹوں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہوئیں اورصحافیوں کے خلاف مقدمات ختم نہ کئے گئے توپارلیمنٹ ہاؤس کے باہردھرنا دیں گے۔
ary-news-court-hkmt.jpg