وزیراعظم کا اپوزیشن سے مذاکرات کرنے سے انکار، تجزیہ کاروں کی رائے

15athermazahr23mar.jpg

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات سے دو ٹوک انکار کے بیان کو تجزیہ کار کسی نظر سے دیکھتے ہیں؟

جیو نیوز کے پروگرام "رپورٹ کارڈ" میں تجزیہ کاروں سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آج کے دن وزیراعظم کو یہ بیان دینےکی ضرورت کیوں پیش آئی کہ وہ اپوزیشن سے مذاکرات نہیں کریں گے اور وہ شہبا ز شریف کے ساتھ مل کر کام کرنےکیلئے تیار نہیں ہیں؟

اس سوال کے جواب میں سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری نظام آ ہی نہیں سکا، آج بھی 23 مارچ کے دن ہم اس چیز پر بحث کررہے ہیں کہ وزیراعظم کس طرح اپنی مدت پوری کریں یا اپوزیشن کس طرح اس حکومت کو گھر بھیج سکتی ہے، پاکستان میں ہمیشہ ہی سیلکٹڈ حکومتیں آئی ہیں اور یہاں الیکشن مینج ہوتے ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی حکومت کوگرانےکا ایک ہی آئینی طریقہ ہے اور وہ تحریک عدم اعتماد ہے، یا وزیراعظم خود استعفیٰ دیدیں، اب تحریک عدم اعتماد کی تحریک کیلئے نا کسی فون کال کی ضرورت ہے نا کسی اور چیز کی ،اراکین کے منحرف ہونے سے متعلق بھی آئین میں رہنمائی موجود ہے، مزید تشریح سپریم کورٹ کردے گی۔

مظہر عباس نے کہا کہ آج وزیراعظم نے 2 اہم باتیں کیں، ایک یہ کہ میں حکومت چھوڑنے کیلئے تیار ہوں مگر میں دباؤ میں آکر استعفیٰ نہیں دوں گا، دوسری اہم بات جو وزیراعظم نے کی وہ یہ کہ دیکھنا ہے کون استعفیٰ دیتا ہے، اب استعفیٰ اپوزیشن میں تو کسی نے نہیں دینا ،وزیراعظم اس بات میں کس کی طرف اشارہ کررہے ہیں؟

اسی پروگرام میں شریک تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ وزیراعظم نے بالکل ٹھیک بیان دیا ہے مگر اس کو یہ رنگ کون دے رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کروانے کی کوشش کررہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ کل تک جوا س حکومت کو سیلکٹڈ کہتی تھی کیا وہ اپوزیشن آج حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے،کل تک اپوزیشن نے اسٹیبلشمنٹ پر جتنے الزامات لگائے تو آج کیا انہی اداروں کی مدد سے مذاکرات ہوں گے؟


اطہر کاظمی نے مزید کہا کہ جتنےعہدے آج اپوزیشن ایک دوسرے کو بانٹ رہی ہے عمران خان صاحب تو ایک سائن سے یہ تمام عہدے لوگوں کو دے سکتے ہیں، ان کے پاس تواختیار بھی ہے،میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ یہ اعصاب کی جنگ ہے اور جو اداروں کے وقار کے تحفظ کیلئے کھڑے ہوگئے ہیں میں ان کو کہنا چاہوں گا کہا آپ جلدی کررہے ہیں، ایسا نا ہو آپ کو اپنا یہ بیانیہ واپس لینا پڑے۔
 
Last edited by a moderator:

Kam

Minister (2k+ posts)
What kind of negotiations? Opposition has conspired against this Government since day 1.

First they should say sorry publicly and should not politicize their cases. Yes on issues related to country, Imran Khan has said many times that he is open for discussion.

Opposition chori bhi karti jati hai aur randi rona bhi.............
 

DilDilPakistan0991

Councller (250+ posts)
Yar negotiate kis cheez pe kraingay?, Policies pe karen, appointments pe karen, aur awam k lye itni chzain hen unpe negotiate krne ajain.

Jin logo ne FATF ke badlay NAB me tarmeem ki list rakhdi thi. Un logo se kya negotiation expect kr rha he koi?

In tajzia karon ko nahi pata? Kya dramai rang detay rehtay hen yeh. Pseudo debates krtay rehtay hen. Indian media se zada farak nae he.
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
یہ واقعی اب اعصاب کی جنگ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ عدم اعتماد کو سپورٹ کرنے والے ستائیس سے پہلے ہی اس کو واپس کرا دیں۔ ورنہ جو ہوگا وہ پاکستان کے لیئے اچھا نہی۔
 

concern_paki

Chief Minister (5k+ posts)
Muzakarat hi karnay hotay to mafia ko rona kis baat ka tha, but negotiations with corrupt ones no never
 

concern_paki

Chief Minister (5k+ posts)
یہ واقعی اب اعصاب کی جنگ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ عدم اعتماد کو سپورٹ کرنے والے ستائیس سے پہلے ہی اس کو واپس کرا دیں۔ ورنہ جو ہوگا وہ پاکستان کے لیئے اچھا نہی۔
I think the same voting tak baat jaye gi hi nahin