رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں جزوی تیار شدہ یا مکمل طور پر تیار شدہ موبائل یونٹس کی درآمد 73 فیصد کم ہو کر 179 ملین ڈالر رہ گئی جو ایک سال قبل 661 ملین ڈالر تھی،مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی کے نفاذ کی وجہ سے درآمدات میں کمی سے ملک کے لیے زرمبادلہ میں 410 ملین ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔
مقامی طور پر تیار کردہ سیل فونز کی برآمدات کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے نے کہا کہ میک اِن پاکستان پالیسی شاندار کامیاب رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی اسمبلنگ کے لیے موبائل فون کے اجزا کی درآمد میں 407 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ گزشتہ سال 133 ملین ڈالر سے بڑھ کر 674 ملین ڈالر ہوگئی، اس پالیسی کے کے باعث مقامی طور پر اسمبل شدہ موبائل فون مارکیٹ میں 200 ڈالر سے بھی سستے ہیں۔
پاکستان میں تقریباً 80 سے 85 فیصد فروخت ہونے والے موبائل فون کی قیمت 200 ڈالر یا اس سے کم ہے، مقامی سطح پر موبائل اسمبلنگ میں اضافے کے لیے ڈیوٹی مراعات پر مشتمل موبائل پالیسی کے باعث پاکستان میں اب 200 ڈالر سے کم کے زیادہ تر موبائل فون کی اسمبلنگ کی جارہی ہے۔
مارکیٹ حصص کے لحاظ سے چینی مینوفیکچررز مارکیٹ کے تقریباً نصف حصے پر قابض ہیں کیونکہ انہوں نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ مراعات سے جلد استفادہ کیا اور اسی لیے انہیں مارکیٹ میں برتری حاصل ہے۔
مشیر تجارت کا کہنا ہے کہ موبائل اسمبلرز جزوی تیار حالت میں موبائل درآمد کر رہے ہیں جنہیں پھر پاکستان میں اسمبل کیا جاتا ہے، اس سے نہ صرف زرمبادلہ کی بچت ہوتی ہے بلکہ صنعتی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملتا ہے اور روزگار بھی پیدا ہوتا ہے، سام سنگ نے حال ہی میں پاکستان میں موبائل فون اسمبل کرنا شروع کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں، اسمارٹ فونز اب ایک ضرورت بن چکے ہیں کیونکہ اب بہت سے درمیانے اور چھوٹےتاجر اپنے کاروبار موبائل فون پر چلاتے ہیں، اس حکومت کے آغاز میں پاکستان موبائل فون کا خالص درآمد کنندہ تھا لیکن اب صورتحال اس کے برعکس ہو چکی ہے اور اس شعبے میں ملازمتیں بھی پیدا ہو رہی ہیں۔
عبدالرزاق داؤد نے مزید کہا کہ ہمارا وژن پاکستان کو موبائل فون کی تیاری اور برآمد کا مرکز بنانا ہے، موبائل فونز کی برآمد جلد شروع ہو جائے گی جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں ٹیکنو پیک الیکٹرانکس کے سی ای او عامر علاوالا نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ ساتھ اس صنعت نے ہنر مند ملازمتیں بھی پیدا کیں،موبائل فون انڈسٹری میں اب تک تقریباً 50,000 ملازمتیں پیدا ہو چکی ہیں،جنوری 2022 تک ملک میں فروخت ہونے والے تمام موبائل فونز میں سے 90 فیصد پاکستان میں بنائے جائیں گے۔
سی ای او نے کہا کہ عالمی برانڈز جیسے سیم سانگ، ٹیکنو،انفنکس،اوپو،وی وو،رئیل می،نوکیا،آئی ٹیل جنوری 2022 کے آخر تک مقامی طور پر مینوفیکچرنگ شروع کر دیں گے،اس وقت تقریباً بارہ مقامی برانڈز پاکستان میں اسمبل ہو رہے ہیں،چین کی موبائل فون انڈسٹری کی پاکستان میں برآمدات اور منتقلی کا عمل جاری ہے۔
ایس آئی گلوبل کے سی ای او نعمان احمد نے کہا کہ پاکستان موبائل مینوفیکچرنگ میں ترقی کر رہا ہے،مقامی مینوفیکچرنگ کی وجہ سے عوام کے لیے سستی اور وسیع پیمانے پر دستیابی اب زیادہ قابل حصول ہے،مقامی مینوفیکچرنگ کے ذریعے زرمبادلہ کی شکل میں جو بچت کی جارہی ہے،اسے ان علاقوں تک پہنچایا جا سکتا ہے جنہیں ترقی کے لیے حکومتی تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تکنیکی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کر رہا ہے اور اس شعبے میں کام کرتے ہوئے صنعت کو پھلتے پھولتے دیکھنا خوشی کی بات ہے،ٹیکنالوجی کے عالمی اداروں کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان میں بھی موبائل فون کا ایک بڑا برآمد کنندہ بننے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔