کیا شیخ رشید کے ساتھ رئیل اسٹیٹ جرنیلی مافیہ بھی خطرے میں ھے ؟
پاکستان کے بیشمار سیاستدانوں کی طرح شیخ رشید بھی جنرلوں کا سیاسی اثاثہ ہے . سیاست پی کے پر متعد بار میں برملا شیخ رشید کے خلاف لکھتا رہا ہوں . شیخ رشید جیسا بے اصول منافق اپنے ماضی کی طرح عمران خان
کے بھی انتہائی قریب ہو چکا تھا لھذا تحریک انصاف کے پٹواری اسے اسلئے در گزر کرتے تھے کیونکے یہ شریفوں کے خلاف بولتا تھا . اگر یہ شریفوں کا مخالف تھا تو کابینہ میں اس نے دونوں ہاتھ کیوں کھڑے کئے تھے جب میاں نواز شریف کے لئے ووٹنگ ہو رہی تھی
بہت سی نشانیوں میں کیا یہ ایک اور نشانی نہیں تھی کے موصوف کو ہدایت دی گئی تھی ؟
مجھے تو وہ انٹرویو آجتک نہیں بھولا جب شیدا ٹلی عمران خان کے مدمقابل ایک ٹالک شو میں تھا . عمران خان کو بہت پہلے یہ سمجھ ا چکی تھی کے اسٹیبلشمنٹ کے بغیر وزیراعظم کے سنگھاسن پر بیٹھا نہیں جا سکتا لھذا جرنلوں کی بچھائی ہوئی سیاسی بساط میں ایک مرتبہ داخل ضرور ہونا ہے
لاتکن راطباً فتعسر ولا یا بساً فتکسر۔نہ اتنے تر بنو کہ نچوڑ لیے جاو اور نہ اتنے خشک بنو کہ توڑ دیے جاو۔
غداروں اور مگر مچھوں کے درمیان رہ کر بھی عمران خان نے مختلف مواقع پر لچک دکھائی تو ضرور مگر اپنے موقف پر قائم رہے
قصہ مختصر ، فوجی ریٹ المعروف پنڈی بوائے شیخ رشید احمد ہمیشہ اس جگہ موجودہ ہوتا جہاں فوجی اسٹیبلشمنٹ چاہتی
کبھی یہ جرنلوں کی گود میں ، کبھی نواز شریف کی گودی اور پھر پنجاب کی چودھریوں کی گودی میں بیٹھا
کبھی یہ الطاف حسین کی گود میں بیٹھا تو کبھی مذہبی جماعتوں کے ملاؤں کو گود میں
اب جرنلوں نے اسے عمران خان کی گود میں بٹھا دیا ہے . اب خود بتائیں جسے مروانے کا شوق ہو تو وہ عورت کی جگہ گھر میں بھینس کیوں نہ رکھے ؟
جسطرح میڈیا پر بہت سے صحافتی طوائفوں کو یہ میدان چھوڑ دینا چاہئے کیونکے انکی صحافت محض لفاظی ، ڈرائنگ روم اور چائے کی پیالیوں میں طوفان لانے تک محدود ہے
اسطرح بہت سے سیاستدانوں کو ابھی میدان سیاست چھوڑ دینی چاہئے کیونکے انکا عشروں تک فلوک لگا ہوا ہے . سوائے بیان بازی شیخ رشید جیسے سیاستدانوں کے پلے کچھ نہیں ہے
یہ پہلے بھی ریلوے منسٹر تھا ، تحریک انصاف کی حکومت میں بھی ریلوے منسٹر اور کارگردگی صفر
شیخ رشید مختلف حکومتوں میں انفارمیشن منسٹر رہا ہے جسے انگلش اتی ہی نہیں اور آجکل یہ وزیر داخلہ ہے . جس ڈھنگ سے اس نے تحریک لبیک کو ڈیل کیا
کیا کوئی کہ سکتا ہے اس ڈھکن سیاستدان کو چار عشروں کا سیاسی تجربہ ہے ؟
راولپنڈی رنگ روڈ ایسا پروجیکٹ ہے جس میں آرمی کے جرنیلوں ، سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کی واضح تکون نظر آئی ہے . تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر اس تکون کی نشاندہی کی گئی ہے . اس تمام کھیل کے دوران شیخ رشید نے بہتی گنگا سے ہاتھ دھوتے ہوے اپنی گیارہ سو اڑسٹھ کنال زمین بیچی ہے جو شائد کھربوں روپے مالیت کی ہو گی . حالیہ ماضی میں جب شیخ رشید پر آمدن سے زائد اثاثہ کا کیس چلا تھا تو اس کیس کو اچانک ختم کر دیا گیا تھا
میرا ایک معصومانہ سوال ہے . شیخ رشید کی کوئی فیملی نہیں جس کے لئے یہ اتنی بڑی امپائر کھڑا کرتا پھرے. شیخ رشید کے پاس کوئی کاروبار بھی نہیں ہے جس سے یہ اتنا بڑا اثاثہ خریدے
کیا یہ ظاہر نہیں کرتا کا شہباز شریف کی طرح شیخ
رشید بھی رئیل اسٹیٹ جرنیلی مافیہ کا فرنٹ مین ہے ؟
اگر اس کیس کو بھی دبا دیا جاتا ہے جسکا مجھے سو فیصد یقین ہے تو سمجھ لیں کے راولپنڈی رنگ روڈ میں رئیل اسٹیٹ جرنیلی مافیا ملوث ہے . عمران خان کی پہلی اور حقیقی آخری لڑائی اس جرنیلی مافیہ سے ہو گی
آزمائش شرط ہے
پاکستان کے بیشمار سیاستدانوں کی طرح شیخ رشید بھی جنرلوں کا سیاسی اثاثہ ہے . سیاست پی کے پر متعد بار میں برملا شیخ رشید کے خلاف لکھتا رہا ہوں . شیخ رشید جیسا بے اصول منافق اپنے ماضی کی طرح عمران خان
کے بھی انتہائی قریب ہو چکا تھا لھذا تحریک انصاف کے پٹواری اسے اسلئے در گزر کرتے تھے کیونکے یہ شریفوں کے خلاف بولتا تھا . اگر یہ شریفوں کا مخالف تھا تو کابینہ میں اس نے دونوں ہاتھ کیوں کھڑے کئے تھے جب میاں نواز شریف کے لئے ووٹنگ ہو رہی تھی
بہت سی نشانیوں میں کیا یہ ایک اور نشانی نہیں تھی کے موصوف کو ہدایت دی گئی تھی ؟
مجھے تو وہ انٹرویو آجتک نہیں بھولا جب شیدا ٹلی عمران خان کے مدمقابل ایک ٹالک شو میں تھا . عمران خان کو بہت پہلے یہ سمجھ ا چکی تھی کے اسٹیبلشمنٹ کے بغیر وزیراعظم کے سنگھاسن پر بیٹھا نہیں جا سکتا لھذا جرنلوں کی بچھائی ہوئی سیاسی بساط میں ایک مرتبہ داخل ضرور ہونا ہے
لاتکن راطباً فتعسر ولا یا بساً فتکسر۔نہ اتنے تر بنو کہ نچوڑ لیے جاو اور نہ اتنے خشک بنو کہ توڑ دیے جاو۔
غداروں اور مگر مچھوں کے درمیان رہ کر بھی عمران خان نے مختلف مواقع پر لچک دکھائی تو ضرور مگر اپنے موقف پر قائم رہے
قصہ مختصر ، فوجی ریٹ المعروف پنڈی بوائے شیخ رشید احمد ہمیشہ اس جگہ موجودہ ہوتا جہاں فوجی اسٹیبلشمنٹ چاہتی
کبھی یہ جرنلوں کی گود میں ، کبھی نواز شریف کی گودی اور پھر پنجاب کی چودھریوں کی گودی میں بیٹھا
کبھی یہ الطاف حسین کی گود میں بیٹھا تو کبھی مذہبی جماعتوں کے ملاؤں کو گود میں
اب جرنلوں نے اسے عمران خان کی گود میں بٹھا دیا ہے . اب خود بتائیں جسے مروانے کا شوق ہو تو وہ عورت کی جگہ گھر میں بھینس کیوں نہ رکھے ؟
جسطرح میڈیا پر بہت سے صحافتی طوائفوں کو یہ میدان چھوڑ دینا چاہئے کیونکے انکی صحافت محض لفاظی ، ڈرائنگ روم اور چائے کی پیالیوں میں طوفان لانے تک محدود ہے
اسطرح بہت سے سیاستدانوں کو ابھی میدان سیاست چھوڑ دینی چاہئے کیونکے انکا عشروں تک فلوک لگا ہوا ہے . سوائے بیان بازی شیخ رشید جیسے سیاستدانوں کے پلے کچھ نہیں ہے
یہ پہلے بھی ریلوے منسٹر تھا ، تحریک انصاف کی حکومت میں بھی ریلوے منسٹر اور کارگردگی صفر
شیخ رشید مختلف حکومتوں میں انفارمیشن منسٹر رہا ہے جسے انگلش اتی ہی نہیں اور آجکل یہ وزیر داخلہ ہے . جس ڈھنگ سے اس نے تحریک لبیک کو ڈیل کیا
کیا کوئی کہ سکتا ہے اس ڈھکن سیاستدان کو چار عشروں کا سیاسی تجربہ ہے ؟
راولپنڈی رنگ روڈ ایسا پروجیکٹ ہے جس میں آرمی کے جرنیلوں ، سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کی واضح تکون نظر آئی ہے . تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر اس تکون کی نشاندہی کی گئی ہے . اس تمام کھیل کے دوران شیخ رشید نے بہتی گنگا سے ہاتھ دھوتے ہوے اپنی گیارہ سو اڑسٹھ کنال زمین بیچی ہے جو شائد کھربوں روپے مالیت کی ہو گی . حالیہ ماضی میں جب شیخ رشید پر آمدن سے زائد اثاثہ کا کیس چلا تھا تو اس کیس کو اچانک ختم کر دیا گیا تھا
میرا ایک معصومانہ سوال ہے . شیخ رشید کی کوئی فیملی نہیں جس کے لئے یہ اتنی بڑی امپائر کھڑا کرتا پھرے. شیخ رشید کے پاس کوئی کاروبار بھی نہیں ہے جس سے یہ اتنا بڑا اثاثہ خریدے
کیا یہ ظاہر نہیں کرتا کا شہباز شریف کی طرح شیخ
رشید بھی رئیل اسٹیٹ جرنیلی مافیہ کا فرنٹ مین ہے ؟
اگر اس کیس کو بھی دبا دیا جاتا ہے جسکا مجھے سو فیصد یقین ہے تو سمجھ لیں کے راولپنڈی رنگ روڈ میں رئیل اسٹیٹ جرنیلی مافیا ملوث ہے . عمران خان کی پہلی اور حقیقی آخری لڑائی اس جرنیلی مافیہ سے ہو گی
آزمائش شرط ہے