نام لیتے نجانے کونسی موت پڑتی ہے؟
جی ہاں، یہ وہی وہابی/دیوبندی دہشتگرد تکفیری ٹولہ ہے جو پشاور آرمی پبلک سکول پر حملہ آور ہو کر سینکڑوں کمسن پھولوں اور تتلیوں کو مسل چکا. . . . . لہذا زیادہ حیران ہونے کی ضرورت ہے نہ گنجائش۔
انکا نام نسب یزید ابن معاویہ ابن ابوسفیان سے جا ملتا ہے۔ انکے آباء و اجداد خیر البشر سید الکونین محمد مصطفیٰ ﷺ کے خلاف بشکلِ مشُرکین بدر و احد و خندق میں تلوار زن رہے پھر بصورتِ منافقین مولائے کائنات مشکل کشا علی شیرِ خدا علیہ السلام کیخلاف صفین و نہروان و جمل میں اپنے نجس خون کی گواہی رقم کی پھر کربلا میں فرزندِ رسول سید الشہدا عالیمقام امام حسین علیہ الصلواۃ ولالسلام پر حملہ آور ہوئے اور اولاد احمد مجتبیٰ علیہم السلام کو خاک و خون میں غلطاں کیا۔
یہ کہہ دینا کہ یہ انسان نہیں ہو سکتے یہ مسلمان نہیں ہو سکتے سوائے فریب دہی کے کچھ نہیں۔
حضورِ والا یہ ویسے ہی انسان اور مسلمان ہیں جیسے صفین و نہروان و جمل میں تھے۔ جی ہاں، یہ وہی مسلمان ہیں جنہوں نے کربلا میں اولادِ مصطفیٰ کو تہہ تیغ کر کے اول وقت میں نمازِ عصر پڑھی۔ کمال مسلمان تھے محمد ﷺ کے بچوں کو قتل کر کے اذان و نماز میں اُسی محمد ﷺ کی رسالت کی پڑھتے رہے چند گز پرے جس کے بیٹوں اور نواسوں کے سر بُریدہ بے کفن لاشے پڑے تھے۔
وہابی/دیوبندی تکفیریے بھی اُسی یزیدی فکر کے پیروکار اور اُسی نسل سے ہیں۔ یہ انسان بھی ہیں اور مسلمان بھی مگر بالکل ویسے ہی خونخوار اور منافق جیسے انکے اسلاف تھے۔