atensari
(50k+ posts) بابائے فورم
غلام احمد قادیانی نے اپنی جھوٹی نبوت کی بنیاد " وفات مسیح کے غلط تصور پر رکھی ہے" جس کے لیے وہ استدلال کرتا ہے کہ"توفی" اور ذی روح کی موت کے مفہوم میں استعمال ہو سکتا ہے تو حضرت عیسی علیہ سلام کے لیے کیوں نہیں
.
١٤٠٠ سو سال سے مسلمان علما قرآن و حدیث کی روشنی میں حضرت عیسی کے لیے "توفی" کو زندہ رفع سماوی کے مفہوم میں استعمال کرتے آے ہیں. مرزا نے نا صرف غلط عقیدے کو فروغ دیا بلکہ خود مسیح ہونے کا دعوی بھی کر دیا. یاد رکھنے والی بات ہے کے "وفات" کے لیے عربی میں اصل لفظ "موت" ہے.
.
١٤٠٠ سو سال سے مسلمان علما قرآن و حدیث کی روشنی میں حضرت عیسی کے لیے "توفی" کو زندہ رفع سماوی کے مفہوم میں استعمال کرتے آے ہیں. مرزا نے نا صرف غلط عقیدے کو فروغ دیا بلکہ خود مسیح ہونے کا دعوی بھی کر دیا. یاد رکھنے والی بات ہے کے "وفات" کے لیے عربی میں اصل لفظ "موت" ہے.
قرآن مجید ہی سے استدلال کرتے ہیں کے کیا یہ ممکن ہے کے ایک لفظ کو ہمیشہ مخصوص مطلب و مفہوم میں ہی استعمال کیا جاۓ یا سیاق و سباق کو مدنظر رکھتے ہوۓ مناسب مطلب و مفہوم استعمال کرنا ضروری ہو جاتا ہے اور ایسا نا کیا جاۓ تو بات قرآن کے اصل مفہوم سے مختلف یا برعکس ہو جاتی ہے.
میں تین الفاظ کی مثالین پیش کروں گا.
1. عبدون (عبد) عموما عبادت، پرستش، اطاعت اور غلامی کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے
109:3
وَلَآ أَنتُمْ عَٰبِدُونَ مَآ أَعْبُد
اور تم عبادت نہیں کرتے جس (خدا) کی میں عبادت کرتا ہوں
وَلَآ أَنتُمْ عَٰبِدُونَ مَآ أَعْبُد
اور تم عبادت نہیں کرتے جس (خدا) کی میں عبادت کرتا ہوں
23:47
فَقَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَٰبِدُونَ -
کہنے لگے کہ کیا ہم ان اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں اور اُن کو قوم کے لوگ ہمارے خدمت گار ہیں
23:47
میں عبدون کا ترجمہ عبادت گزار نہیں ہو سکتا، کیوں کے بنی اسرائیل فرعون کو خدا نہیں مانتے تھے
فَقَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَٰبِدُونَ -
کہنے لگے کہ کیا ہم ان اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں اور اُن کو قوم کے لوگ ہمارے خدمت گار ہیں
23:47
میں عبدون کا ترجمہ عبادت گزار نہیں ہو سکتا، کیوں کے بنی اسرائیل فرعون کو خدا نہیں مانتے تھے
-------------------------------------------------------------------------------------
2. اذله (ذلل) عموما ذ لت، کمزوری، عاجزی اور نرمی کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے
27:34
قَالَتْ إِنَّ ٱلْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا۟ قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوٓا۟ أَعِزَّةَ أَهْلِهَآ أَذِلَّةًۭ ۖ وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ
2. اذله (ذلل) عموما ذ لت، کمزوری، عاجزی اور نرمی کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے
27:34
قَالَتْ إِنَّ ٱلْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا۟ قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوٓا۟ أَعِزَّةَ أَهْلِهَآ أَذِلَّةًۭ ۖ وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ
اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تباہ کر دیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کر دیا کرتے ہیں اور اسی طرح یہ بھی کریں گے
3:123: وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ ٱللَّهُ بِبَدْرٍۢ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌۭ ۖ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور خدا نے جنگِ بدر میں بھی تمہاری مدد کی تھی اور اس وقت بھی تم بے سرو وسامان تھے پس خدا سے ڈرو (اور ان احسانوں کو یاد کرو) تاکہ شکر کرو
3:123
میں اذله کا ترجمہ کبھی بھی ذلیل نہیں کیا جا سکتا کیوں کے یہاں مخاطب صحابہ اکرم میں اور سامان حرب و تعداد کی کمی کا تذکرہ ہے. کوئی بد نیت ہی یہاں اذله ذلت کے معانی میں استعال کرے گا
اور خدا نے جنگِ بدر میں بھی تمہاری مدد کی تھی اور اس وقت بھی تم بے سرو وسامان تھے پس خدا سے ڈرو (اور ان احسانوں کو یاد کرو) تاکہ شکر کرو
3:123
میں اذله کا ترجمہ کبھی بھی ذلیل نہیں کیا جا سکتا کیوں کے یہاں مخاطب صحابہ اکرم میں اور سامان حرب و تعداد کی کمی کا تذکرہ ہے. کوئی بد نیت ہی یہاں اذله ذلت کے معانی میں استعال کرے گا
-----------------------------------------------------------------------------
٣. الجاھلین (جھل) عموما جاہل، نادان، نا واقف کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے
٣. الجاھلین (جھل) عموما جاہل، نادان، نا واقف کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے
7:199
خُذِ ٱلْعَفْوَ وَأْمُرْ بِٱلْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْجَٰهِلِينَ :
(اے محمدﷺ) عفو اختیار کرو اور نیک کام کرنے کا حکم دو اور جاہلوں سے کنارہ کرلو
خُذِ ٱلْعَفْوَ وَأْمُرْ بِٱلْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْجَٰهِلِينَ :
(اے محمدﷺ) عفو اختیار کرو اور نیک کام کرنے کا حکم دو اور جاہلوں سے کنارہ کرلو
6:35
....... وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى ٱلْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْجَٰهِلِينَ
......اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کردیتا پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا
....... وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى ٱلْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْجَٰهِلِينَ
......اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کردیتا پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا
6:35
میں کوئی جاہل ہی الجاھلین کا ترجمہ یا مفہوم بطور جاہل کرے گا بلکہ ایسا لفظ استعمال کیا جاۓ گا جو نبی اکرم کی شان کے قریب تر ہو
میں کوئی جاہل ہی الجاھلین کا ترجمہ یا مفہوم بطور جاہل کرے گا بلکہ ایسا لفظ استعمال کیا جاۓ گا جو نبی اکرم کی شان کے قریب تر ہو
-------------------------------------------------
اب توفی کا جائزہ لیتے ہیں. یہ لفظ اصلا پورا کرنا، پورا لینا، پورا دینا کے مطلب و مفہوم میں استعمال ہوتا ہے
3:161
: .....ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍۢ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
....... پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی
4:15
..........: حَتَّىٰ يَتَوَفَّىٰهُنَّ ٱلْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ ٱللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًۭا
.......... یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کردے یا خدا ان کے لئے کوئی اور سبیل (پیدا) کرے
اگر توفی ہیکا مطلب وفات یا موت ہے تو موت کا لفظ کیوں لایا گیا ہے
39:42:
ٱللَّهُ يَتَوَفَّى ٱلْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَٱلَّتِى لَمْ تَمُتْ فِى مَنَامِهَا
خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں سوتے میں (قبض کرلیتا ہے)
یہاں بھی توفی اور موت دونوں استعمال ہوۓ اور النفس بتا رہا ہے کے کیا لیا گیا(روح)، نیند میں شعور لے لیا گیا
6:61
: أَحَدَكُمُ ٱلْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا
جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں
یہاں بھی توفی اور موت دونوں استعمال
اب توفی کا جائزہ لیتے ہیں. یہ لفظ اصلا پورا کرنا، پورا لینا، پورا دینا کے مطلب و مفہوم میں استعمال ہوتا ہے
3:161
: .....ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍۢ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
....... پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی
4:15
..........: حَتَّىٰ يَتَوَفَّىٰهُنَّ ٱلْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ ٱللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًۭا
.......... یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کردے یا خدا ان کے لئے کوئی اور سبیل (پیدا) کرے
اگر توفی ہیکا مطلب وفات یا موت ہے تو موت کا لفظ کیوں لایا گیا ہے
39:42:
ٱللَّهُ يَتَوَفَّى ٱلْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَٱلَّتِى لَمْ تَمُتْ فِى مَنَامِهَا
خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں سوتے میں (قبض کرلیتا ہے)
یہاں بھی توفی اور موت دونوں استعمال ہوۓ اور النفس بتا رہا ہے کے کیا لیا گیا(روح)، نیند میں شعور لے لیا گیا
6:61
: أَحَدَكُمُ ٱلْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا
جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں
یہاں بھی توفی اور موت دونوں استعمال
:حضرت عیسی کے لیے
3:55
: إِذْ قَالَ ٱللَّهُ يَٰعِيسَىٰٓ إِنِّى مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَىَّ........
جس وقت کہا اللہ نے اے عیسیٰ میں لے لونگا تجھ کو اور اٹھا لونگا اپنی طرف
یہاں نہ موت استعمال ہوا ہے نا نفس، بلکہ پورا لے لیا گیا، جسم، شعور اور روح سمیت.
3:55
: إِذْ قَالَ ٱللَّهُ يَٰعِيسَىٰٓ إِنِّى مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَىَّ........
جس وقت کہا اللہ نے اے عیسیٰ میں لے لونگا تجھ کو اور اٹھا لونگا اپنی طرف
یہاں نہ موت استعمال ہوا ہے نا نفس، بلکہ پورا لے لیا گیا، جسم، شعور اور روح سمیت.
قرآن کی دیگر آیات اور احادیث کی روشنی میں بلا شک و شبہ عیسی ابن مریم کو ان کے جسم سمیت آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا اور وہی واپس آئیں گے. کوئی اور اگر یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ عیسی ابن مریم تو نہیں لیکن مسیح ہے تو اس کے جھوٹے اور کذاب ہونے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے
Last edited: