نجی اسکول میں خواتین اور ’طالبات کی فحش ویڈیوز‘ کا اسکینڈل
پشاور کے ایک نجی اسکول کے پرنسپل نے 80 خواتین کے ساتھ جنسی عمل کرنے اور کم از کم ستائیس خواتین کی فحش ویڈیوز بنانے کا اعتراف کر لیا ہے۔ اسکول کی طالبات نے بھی پرنسپل پر ایسی ہی ویڈیوز بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
پشاور پولیس کے مطابق ایک نجی اسکول (حیات آباد چلڈرن اکیڈمی) کے پرنسپل عطااللہ مروت اپنے اسکول کی عمارت کو گزشتہ کئی برسوں سے ’قحبہ خانے‘ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ الزامات کے مطابق اسکول اوقات کے بعد پرنسپل اپنی ذاتی گاڑی میں جسم فروش خواتین کو اپنے اسکول لاتا تھا۔
اسی اسکول کی ایک طالبہ کا ڈی ڈبلیو سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’اسکول کے مختلف حصوں میں متعدد خفیہ کیمرے نصب تھے، جن سے طالبات کی قابل اعتراض حرکات کی ویڈیوز بنا کر انہیں یا پھر ان کے والدین کو بلیک میل کیا جاتا تھا۔‘‘
جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کے دوران ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے
چند روز قبل اسکول کے ایک طالب علم نے اس حوالے سے معلومات فراہم کیں، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی اور پرنسپل کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کے قبضے سے جنسی ادویات، منشیات اور سینکڑوں فحش ویڈیوز برآمد کر لی گئی ہیں۔ پولیس نے ملزم کے خلاف بارہ مقدمات درج کیے۔
مقامی تھانے کے ایک اہلکار نے ڈی ڈبلیو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پرنسپل کی گرفتاری کے بعد اعلیٰ عہدوں پر تعینات متعدد افسروں نے تھانے آ کر ملزم کی رہائی کے لئے پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، جس کی ویڈیو بھی پولیس نے بنائی لیکن پولیس نے کسی دباؤ میں آئے بغیر مقدمہ درج کیا۔
اس پولیس اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس اسکینڈل میں کئی دیگر با اثر لوگ بھی ملوث ہو سکتے ہیں، ’’ملزم کے موبائل فون سے بھی کمسن لڑکوں، خواتین اور طالبات کے ساتھ فحش حرکات کی ویڈیوز ملی ہیں۔‘‘
مقامی تھانے کے ذرائع نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں چند دیگر متاثرہ خواتین کے بیانات بھی قلم بند کیے ہیں۔ پشاور میں گرمیوں کی چھٹیوں کی وجہ سے تمام اسکولز بند ہیں، اس لئے پرنسپل عطااللہ مروت نے اسکول چھٹیوں کے دوران دن کے وقت بھی جسم فروش خواتین کو اسکول لانا شروع کیا اور اسکول کے بچوں کی غیر حاضری کی وجہ سے ان کی گرفتاری ممکن ہوئی۔
پرنسپل کی گرفتاری کے بعد حیات آباد کے رہائشیوں اور خاص کر اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین نے پرنسپل کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ حیات آباد میں پاکستان کے چند ایک مشہور اسکولوں کی برانچز کے علاوہ نجی اسکولوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ ایسے اسکول رہائشی مکانات کرائے پر لے کر بنائے گئے ہیں۔ اسکول اوقات کے بعد انہی اسکولوں کو بطور ٹیوشن اکیڈمیز استعمال کیا جاتا ہے۔
چند روز قبل اسکول کے ایک طالب علم نے اس حوالے سے معلومات فراہم کیں، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی اور پرنسپل کو گرفتار کر لیا
پرنسپل عطااللہ مروت نے بھی حیات آباد چلڈرن اکیڈمی کے نام سے اسکول شروع کیا۔ وہ خود اسلامیات میں ایم اے کر چکے ہیں۔
عائد کیے گئے الزامات کے مطابق پرنسپل نے چند ہفتے پہلے اسکول کی ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور اس کے بعد اس کی والدہ کو بلیک میل کر کے ایک قابل اعتراض ویڈیو بنائی۔ ماں اور بیٹی کو دھمکیاں دی گئیں کہ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا جائے گا۔ متاثرہ خاتون نے جمعرات کے روز عدالت میں اس حوالے سے اپنا ایک بیان ریکارڈ کروایا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کے دوران ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔ عدالت نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
ملزم نے دوران تفتیش درجنوں فحش ویڈیوز بنانے اور باعزت خواتین کو ہراساں کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے لیکن ملزم نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ اسکول کی طالبات کے ساتھ بھی جنسی عمل کرنے کے واقعات میں شامل ہے۔
ملزم عطااللہ مروت کی سینٹرل جیل پشاور منتقلی کے باوجود متعدد متاثرہ خواتین اب بھی پریشان ہیں کہ خفیہ کیمروں سے بنائی گئی فحش ویڈیوز کے منظر عام پر آنے سے ان کے لئے معاشرے میں رہنا مشکل ہو سکتا ہے اور یہ بھی کہ متاثرہ طالبات کی زندگیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

پشاور کے ایک نجی اسکول کے پرنسپل نے 80 خواتین کے ساتھ جنسی عمل کرنے اور کم از کم ستائیس خواتین کی فحش ویڈیوز بنانے کا اعتراف کر لیا ہے۔ اسکول کی طالبات نے بھی پرنسپل پر ایسی ہی ویڈیوز بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
پشاور پولیس کے مطابق ایک نجی اسکول (حیات آباد چلڈرن اکیڈمی) کے پرنسپل عطااللہ مروت اپنے اسکول کی عمارت کو گزشتہ کئی برسوں سے ’قحبہ خانے‘ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ الزامات کے مطابق اسکول اوقات کے بعد پرنسپل اپنی ذاتی گاڑی میں جسم فروش خواتین کو اپنے اسکول لاتا تھا۔
اسی اسکول کی ایک طالبہ کا ڈی ڈبلیو سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’اسکول کے مختلف حصوں میں متعدد خفیہ کیمرے نصب تھے، جن سے طالبات کی قابل اعتراض حرکات کی ویڈیوز بنا کر انہیں یا پھر ان کے والدین کو بلیک میل کیا جاتا تھا۔‘‘
جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کے دوران ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے
چند روز قبل اسکول کے ایک طالب علم نے اس حوالے سے معلومات فراہم کیں، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی اور پرنسپل کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کے قبضے سے جنسی ادویات، منشیات اور سینکڑوں فحش ویڈیوز برآمد کر لی گئی ہیں۔ پولیس نے ملزم کے خلاف بارہ مقدمات درج کیے۔
مقامی تھانے کے ایک اہلکار نے ڈی ڈبلیو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پرنسپل کی گرفتاری کے بعد اعلیٰ عہدوں پر تعینات متعدد افسروں نے تھانے آ کر ملزم کی رہائی کے لئے پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، جس کی ویڈیو بھی پولیس نے بنائی لیکن پولیس نے کسی دباؤ میں آئے بغیر مقدمہ درج کیا۔
اس پولیس اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس اسکینڈل میں کئی دیگر با اثر لوگ بھی ملوث ہو سکتے ہیں، ’’ملزم کے موبائل فون سے بھی کمسن لڑکوں، خواتین اور طالبات کے ساتھ فحش حرکات کی ویڈیوز ملی ہیں۔‘‘
مقامی تھانے کے ذرائع نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں چند دیگر متاثرہ خواتین کے بیانات بھی قلم بند کیے ہیں۔ پشاور میں گرمیوں کی چھٹیوں کی وجہ سے تمام اسکولز بند ہیں، اس لئے پرنسپل عطااللہ مروت نے اسکول چھٹیوں کے دوران دن کے وقت بھی جسم فروش خواتین کو اسکول لانا شروع کیا اور اسکول کے بچوں کی غیر حاضری کی وجہ سے ان کی گرفتاری ممکن ہوئی۔
پرنسپل کی گرفتاری کے بعد حیات آباد کے رہائشیوں اور خاص کر اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین نے پرنسپل کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ حیات آباد میں پاکستان کے چند ایک مشہور اسکولوں کی برانچز کے علاوہ نجی اسکولوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ ایسے اسکول رہائشی مکانات کرائے پر لے کر بنائے گئے ہیں۔ اسکول اوقات کے بعد انہی اسکولوں کو بطور ٹیوشن اکیڈمیز استعمال کیا جاتا ہے۔
چند روز قبل اسکول کے ایک طالب علم نے اس حوالے سے معلومات فراہم کیں، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی اور پرنسپل کو گرفتار کر لیا
پرنسپل عطااللہ مروت نے بھی حیات آباد چلڈرن اکیڈمی کے نام سے اسکول شروع کیا۔ وہ خود اسلامیات میں ایم اے کر چکے ہیں۔
عائد کیے گئے الزامات کے مطابق پرنسپل نے چند ہفتے پہلے اسکول کی ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور اس کے بعد اس کی والدہ کو بلیک میل کر کے ایک قابل اعتراض ویڈیو بنائی۔ ماں اور بیٹی کو دھمکیاں دی گئیں کہ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا جائے گا۔ متاثرہ خاتون نے جمعرات کے روز عدالت میں اس حوالے سے اپنا ایک بیان ریکارڈ کروایا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کے دوران ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔ عدالت نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
ملزم نے دوران تفتیش درجنوں فحش ویڈیوز بنانے اور باعزت خواتین کو ہراساں کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے لیکن ملزم نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ اسکول کی طالبات کے ساتھ بھی جنسی عمل کرنے کے واقعات میں شامل ہے۔
ملزم عطااللہ مروت کی سینٹرل جیل پشاور منتقلی کے باوجود متعدد متاثرہ خواتین اب بھی پریشان ہیں کہ خفیہ کیمروں سے بنائی گئی فحش ویڈیوز کے منظر عام پر آنے سے ان کے لئے معاشرے میں رہنا مشکل ہو سکتا ہے اور یہ بھی کہ متاثرہ طالبات کی زندگیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔
Peshawar school principal confesses to sexually abusing women, recording videos for blackmail
PESHAWAR: The principal of a private school in Hayatabad, Peshawar, accused of sexually abusing women and filming them through hidden cameras, confessed to his crimes in court on Thursday.
Police arrested the principal on July 14 in a raid on the school. According to the FIR registered under several sections of the Pakistan Penal Code, the accused used to bring women from outside the school for sexual favours and had planted hidden cameras to record them.
Spy cameras, condoms, drugs to enhance sexual performance, laptops, memory cards and USBs containing the explicit videos as well a 9mm pistol and hashish-filled cigarettes were seized during the raid which was conducted after a victim filed a complaint.
Peshawar student arrested for blackmailing ex-teacher
The FIR states that the accused would film the women during sex and would later blackmail them with the videos.
He was presented before Peshawar judicial magistrate Asghar Khan on Thursday where he confessed to recording the women and blackmailing them, and claimed that he was ashamed of his actions.
The accused further said that he used to bring only sex workers to the school and never exploited the school’s female staff. “I just used to sit with them [women other than sex workers] to have chit chat or a hug – relations other than sex,” he claimed.
He further told the court that he used to watch the recorded videos later for sexual pleasure.
Peshawar man gets 12-year jail term for blackmailing woman on Facebook
Around 40 videos filmed through hidden cameras were recovered from his laptop. Among them were also videos of other people recorded during sexual acts in a special room that the principal had kept aside for his activities.
Police official said the accused had been involved in the criminal activities for the past several years and was never found till now because victims were hesitant to complain against him fearing the blackmail videos.
Magistrate Khan sent him to jail on a 14-day judicial remand.
https://www.facebook.com/che799/photos/a.1676942129188941.1073741830.1653739964842491/1958772854339199/?
type=3&theater
https://tribune.com.pk/story/1462750/sinful-school-principal-judicial-custody/
- Featured Thumbs
- http://i.imgur.com/1mHao5G.jpg