خیر یہ اسکی ان بزرگ سے عقیدت کا معامله ہے. اگر بزرگ زندہ ہوتے تو خان ان کہ ہاتھ چومتا. اب وہ اس دنیا میں موجود نہیں تو کس طرح اپنی عقیدت شو کرے؟
ہر شخص کی اپنی نفسیات اور محبت کا انداز ہے
ضروری نہیں جس کو آپ یا میں صحیح سمجھیں دوسرا بھی اس سے متفق ہو
آپ کا ایمان ان باتوں پر نہیں اس لئے آپ کو یہ جہالت لگتی ہے. مگر جس کا ایمان ان باتوں پر ہے اس کہ نزدیک یہی عقیدت ہے. دنیا کہ نزدیک تو الله پر ایمان رکھا اور دعا مانگنا بھی جہالت ہے. الله پر ایمان اور دعا پر بھروسہ کیے بغیر ہی ویسٹ نے ترقی کی ہے
میں ذاتی طور پر اس طرح کہ کوئی عقائد نہیں رکھتا مگر جو رکھتا ہے اس پر جہالت کہ فتوے بھی نہیں لگاتا
جو قبروں کو سجدہ کرے اس پر لعنت. اور جو چومنے کو زبردستی سجدہ بنانے کی کوشش کریں ان پر بھی لعنت
خان نے اپنی قبر میں جانا ہے اور ہم نے اپنی. آپ لوگ ایک نان اشو کو زبردستی اچھال رہے ہو کیونکہ یہ آپ کہ عقائد سے متصادم ہے
خان کہ عقائد ، اسکے زنا وغیرہ کا اسکے طرز حکمرانی سے کوئی واسطہ نہیں ہاں اگر تنقید صرف دل کی تسلی کہ لیے کرنی ہے تو کرتے رہو
جب کوئی لیڈر الٹی حرکتیں کرے تو وہ اصل میں نان ایشو کو ایشو بنا رہا ہوتا ہے
ووٹروں نے تو تبصرہ ہی کرنا ہے
الٹا ہو کر چومنا سمجھ سے باہر ہے
کیا بابا فرید نے یہ کہا ہے میری دہلیز کو چومو
انکی نظر دلوں پر ہوتی ہے
الله نے دین دیا ہے اور عقل بھی دی ہے
آگے آپکی مرضی