مقتدرہ بھی آخرکار بڑھاپے میں جا چکی ہے آٹھ دس بچے جننے کے بعد توانائیاں بھی ختم ہوچکیں اور مزید اولاد کی خواہش اس کی اپنی ہی جان کیلئے خطرہ بن سکتی ہے۔ میرے اور تمام سیانوں کے خیال میں مقتدرہ کا یہ آخری بچہ ہے۔ بدقسمت سے یہ آخری بچہ بہت بدتمیز اور بگڑی عادات کا مالک ہے۔ اس کو جو ٹیم دی گئی ہے وہ نئی اور پرانی نحوستوں کا ایک مکسچر ہے۔ مقتدرہ کی پرانی نحوستوں میں فردوس اعوان، بابر اعوان، شاہ محمود قریشی، چوہدری برادران, غلام سرور خان،زبیدہ جلال، شفقت محمود، فہمیدہ مرزا، اعظم خان سواتی، محمد میاں سومرو، شیخ رشید وغیرہ شامل ہیں، یہ تمام کے تمام مختلف سیاسی پارٹیوں کا چوگا چنتے چنتے اس آخری بچے کے ساتھی بن کر اب پاکستان کو برباد کرنے کی راہ پر ڈال چکے ہیں، جس کو سمجھ نہیں آرہی وہ سمجھ لے کہ انہی اراکین نے زرداری سے لے کر مشرف تک ہر حکومت کو ناکام بنایا ہے۔ حیران کن طور پر اس حکومت کا دعوی ہے کہ یہ سیزنل اور کچھ مہاجر پرندے مل ملا کر اس کو کامیاب کروا سکتے ہیں؟
وزارت سے کم پر یہ پرندے راضی ہی نہیں ہوتے، فردوس عاشق جن دنوں فارغ تھی لگتا تھا کہ اس کی موت واقع ہوچکی ہے، نہ کوی بیان ، نہ ہی کوی ہلچل، پھر کدو نے اس کو اکاموڈیٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا تو جیسے ایکدم فردوس عاشق زندہ ہوگئی، بیانا ت بھی شروع ہوگئے اور نوکری پکی کرنے کے چکر میں تمام سرحدیں پار کرنے کی تمنا بھی جاگ اٹھی
ایکبار کشمالہ کچھ زیادہ ہی چہک رہی تھی تو فردوس عاشق نے یہ کہہ کر اس کا منہ بند کردیا کہ میں نے سیاست کسی کے بیڈروم سے شروع نہیں کی تھی۔ کشمالہ اس وقت عمران خان کی قریبی تھی اور پی ٹی آی کی رکن اسمبلی بھی تھی۔
ان تمام معاملات کو مدنظر رکھنے کے بعد میں اس نتیجے پر پنہچا ہوں کہ مقتدرہ کا یہ آخری بچہ بلکہ بگڑا ہوا نشئی بچہ کسی بھی وقت اپنی جگت جننی کو مصیبت میں ڈال سکتا ہے، آنے والے دنوں میں بڑے بڑے فیصلے کرنے ہونگے جیسے پاکستان اسرائیل تعلقات، مسئلہ کشمیر ، افغانستان میں ہمارا رول، ایران پاکستان تعلقات ،سی پیک کی ایران پھر مزید آگے ترکی تک ایکسٹینشن، گیس پائپ لائین، گوادر پورٹ کا بھرپور فائدہ مند کردار، بلوچستان میں فرقہ پرستی اور پراکسی وارز کا موثر جواب اور ان سب کاموں کیلئے پیسے کا انتظام۔
وزارت سے کم پر یہ پرندے راضی ہی نہیں ہوتے، فردوس عاشق جن دنوں فارغ تھی لگتا تھا کہ اس کی موت واقع ہوچکی ہے، نہ کوی بیان ، نہ ہی کوی ہلچل، پھر کدو نے اس کو اکاموڈیٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا تو جیسے ایکدم فردوس عاشق زندہ ہوگئی، بیانا ت بھی شروع ہوگئے اور نوکری پکی کرنے کے چکر میں تمام سرحدیں پار کرنے کی تمنا بھی جاگ اٹھی
ایکبار کشمالہ کچھ زیادہ ہی چہک رہی تھی تو فردوس عاشق نے یہ کہہ کر اس کا منہ بند کردیا کہ میں نے سیاست کسی کے بیڈروم سے شروع نہیں کی تھی۔ کشمالہ اس وقت عمران خان کی قریبی تھی اور پی ٹی آی کی رکن اسمبلی بھی تھی۔
ان تمام معاملات کو مدنظر رکھنے کے بعد میں اس نتیجے پر پنہچا ہوں کہ مقتدرہ کا یہ آخری بچہ بلکہ بگڑا ہوا نشئی بچہ کسی بھی وقت اپنی جگت جننی کو مصیبت میں ڈال سکتا ہے، آنے والے دنوں میں بڑے بڑے فیصلے کرنے ہونگے جیسے پاکستان اسرائیل تعلقات، مسئلہ کشمیر ، افغانستان میں ہمارا رول، ایران پاکستان تعلقات ،سی پیک کی ایران پھر مزید آگے ترکی تک ایکسٹینشن، گیس پائپ لائین، گوادر پورٹ کا بھرپور فائدہ مند کردار، بلوچستان میں فرقہ پرستی اور پراکسی وارز کا موثر جواب اور ان سب کاموں کیلئے پیسے کا انتظام۔