بشریٰ بی بی کی عزت کرانی ہے تو مریم نواز کی عزت کرنی ہوگی

Baadshaah

MPA (400+ posts)
پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
Look at the patwari thinking.

Trying to justify why pmln should abuse PM’s wife.
ghatya loog


پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں

i’ve never seen any PTI leader or office bearer who used abusive language against Maryam. Any reference or just a propaganda
 

Citizen X

President (40k+ posts)
پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg
Fuck You! First lady is not running for any position or campaigning for any party, nor does she come in the limelight. While nani rand is all over the place. And 99% of the bizti that happens is by her own mouth and actions.

You Pmlun gandos can't live without mudslinging. Ranasanaullah was in PPP when he accused Safdar of doing double shifts with kulsoom and maryam. Benazir still had decency and kicked him out of the party.

Hearing this about his wife, daughter and son in law Mian Saanp ki ghairat jaag gai aur badlay mein Pmlun ka positioned member bana diya.

Ke jaisay tum ne meri biwi aur beti ki shalwar uthari hai aab benazir ki utahro. This is the reality of your BC ganj khandaan.

Koi ghairatmand aadmi hota to sana ullah ko sahi ki kutt pardwa tha
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg

Ghatia soourr !!
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Look who is saying? The party who is notorious for running dirty campaigns against women of other political parties throughout their history, be it throwing fake nudes of Benazir bhutto from Helicopter, calling her peeli taxi(a prostitue), dirty campaign against Jemima Khan and Imran khan's sister, and now again supporting a dirty campaign against the first lady. Not to mention using women like Ayesha gulalie and Reham Khan for their dirty games as well.

While we support there should never be any dirty campaign against women, one should also know that there is no comparison between a political figure and someone who is not even part of politics.
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg
اگر اپنی باجی کی عزت کروانی ہے تو ٹوٹوں کا دھندہ اور گیراج دونوں بند کرنے ہوں گے، پھر سوچیں گے کہ عزت چھتروں سے کریں یا ڈانگوں سے
دوسرا یہ کہ پینڈو آدمی بات انگریزی میں کیا کر۔
 

rmunir

Minister (2k+ posts)
مریم نواز کے بارے میں اگر باتیں کی جارہی ہے ہیں تو اسکی وجہ اسکا سیاست میں آ کے دوسروں کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔ اور جب آپ دوسروں پر تنقید کرتے ہیں تو لازمی طور پر آپ بھی تنقید کا شکار ہونگے۔ غیر سیاسی لوگوں پر جو دوسروں پر تنقید نہیں کرتے ان پر تنقید آپ اسی صورت کرسکتے ہیں جب انہوں نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو، اور وہ جرم ثابت بھی ہو۔ ورنہ اگر بہتان تراشی کو اگر آپ لوگ جائز سمجھتے ہیں تو لگے رہیں۔
 
Last edited:

Anubis

Politcal Worker (100+ posts)
Respectfully why people like Baadshaah are even allowed to post. Maryam Safdar is a crook its as simple as that when will these patwaris realise that.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg
You can't compare a lier and a thief who has the history of garage politics and, the lady who has nothing to do with the politics.
Now go lick mar yum yum.
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg
لو جی' اِس بد بُودار پٹواری کو چاٹنے کے لئے آج کوئی "خون آلود" چیز ملی ہے
 

Baadshaah

MPA (400+ posts)
مریم نواز کے بارے میں اگر باتیں کی جارہی ہے ہیں تو اسکی وجہ اسکا سیاست میں آ کے دوسروں کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔ اور جب آپ دوسروں پر تنقید کرتے ہیں تو لازمی طور پر آپ بھی تنقید کا شکار ہونگے۔ غیر سیاسی لوگوں پر جو دوسروں پر تنقید نہیں کرتے ان پر تنقید آپ اسی صورت کرسکتے ہیں جب انہوں نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو، اور وہ جرم ثابت بھی ہو۔ ورنہ اگر بہتان تراشی کو اگر آپ لوگ جائز سمجھتے ہیں تو لگے رہیں۔


مریم نواز پر تنقید سے کس نے روکا ہے، بات گالم گلوچ اور بیہودگی کی ہورہی ہے۔ جہاں تک بشریٰ بی بی کی بات ہے تو جو خاتون میرے ٹیکس کے پیسوں کو فضولیات میں اڑا رہی ہو، تصوف سینٹر کھول کر، اس پر تنقید کیوں نہ کی جائے۔۔؟
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
پی ٹی آئی بریگیڈ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ جی بشریٰ بی بی کی اس لئے عزت ہونی چاہئے کیونکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مریم نواز کو گالم گلوچ دینا اس لئے جائز ہے کیونکہ وہ سیاست میں ہے۔ اگر یہ دلیل مان لی جائے تو کیا فاطمہ جناح کو سیاسی مخالفین کی طرف سے گالی دینا درست تھا؟ کیونکہ وہ سیاسی خاتون تھیں،۔ یہ انتہائی بودی دلیل ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اگر عورت کی عزت کرنی ہے تو بلا تفریق ہونی چاہئے اور اگر نہیں کرنی تو یہاں بھی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان حکومت نے کل دو صحافیوں کو اس لئے اٹھایا کیونکہ انہوں نے اپنے ولاگز میں اشاروں کنایوں میں بشریٰ بی بی کے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ روحانیت اور چلوں کا ذکر کیا۔۔ اس سے پہلے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اپنے متعدد انٹرویوز میں یہ بتا چکے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کئی بار حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کو ٹریس کریں جو ٹویٹر پر بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہیں اور ان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے جائیں جس پر ڈی جی بشیر میمن نے انکار کردیا۔ رؤف کلاسرا نے کئی بار بتایا کہ عمران خان ان صحافیوں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہتے ہیں جو بشریٰ بی بی کو زیرِ بحث لاتے ہیں۔ دوسری طرف یہی پی ٹی آئی والے لیڈران سے لے کر عام سوشل میڈیا ورکرز تک مریم نواز کے بارے میں انتہائی گری ہوئی ، بیہودہ اور گالم گلوچ سے لبریز زبان استعمال کرتے ہیں اور کبھی کسی بھی شخص کو مریم نواز کو گالم گلوچ کرنے پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ صرف بادشاہ کے خاندان کی عزت ہوگی اور باقیوں کی گالیوں سے تواضع ہوگی۔ اس لئے اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ کا احترام کیا جائے تو ان کی جماعت اور ان کے سپورٹرز کو مریم نواز کو بھی برابر کا احترام دینا ہوگا۔ صرف مریم نواز ہی نہیں بلکہ تمام مخالف سیاسی خواتین کو ۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ مریم نواز اور دیگر خواتین کو تو گالیاں دیتے رہیں اور پھر یہ مطالبہ کرتے رہیں کہ جی ہمارے وجیراعجم کی کی اہلیہ کا احترام کیا جائے۔۔ کیوں بھئی؟ وہ کیا آسمان سے اتری ہے؟ یا وہ کوئی وکھری اعلیٰ مخلوق ہے؟ عزت کروانی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔۔ جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو میں سیاسی خواتین پر تنقید کرنا جائز سمجھتا ہوں، اس تنقید میں طنز بھی ہوسکتا ہے، کسی قدر تضحیک بھی ہوسکتی ہے، مگر گالم گلوچ کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ میری اپنی سوچ اور رائے ہے جو میں خود پر اپلائی کرتا ہوں۔ اور میری نظر میں بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون نہیں ہے، وہ پناہ گاہوں کی دورے کرتی ہے، وہ اپنی سربراہی میں قومی خزانے سے پیسے لے کر ملک میں صوفی سینٹر قائم کررہی ہے، وہ ندیم ملک کو انٹرویو بھی دے چکی ہے۔۔ اس لئے یہ دعویٰ کرنا بند کیا جائے کہ بشریٰ بی بی کوئی غیر سیاسی خاتون ہے۔ مزید بشریٰ بی بی کو خاتونِ اول کہنا بھی بند کیا جائے کیونکہ خاتون اول کی اصطلاح ویسٹ میں استعمال کی جاتی ہے اور ہماری عوام اور ہمارے وزیراعظم تو ویسے ہی ویسٹ کے خلاف ہیں تو بھئی ان کی کاپی کیوں کرتے ہو، آپ لوگ تو ریاستِ مدینہ کے داعی ہو تو ریاستِ مدینہ میں خاتون اول جیسا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔

PMLN-to-take-on-Bushra-Bibi-to-counter-attacks-on-Maryam-Nawaz-will-this-strategy-work.jpg
Dis you ever hear anyone criticize begun kulsoom nawaz? Even after her illness was used to win na 120 so shamelessly?

Maryam has denuded herself. She doesn't need anyone to criticize her. She has done a tremendous job making a fool out of herself