چینی کی قیمتوں کو پھر پر لگ گئے، 150 روپے کلو تک فروخت

sugar-rate-150kg.jpg


روزنامہ جنگ کے مطابق چینی مافیا نے ایک بار پھر سے قوم کو لوٹنے کی ٹھان لی ہے اور اس بار ایکس مل ریٹ میں بھی ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ ملک میں ایکس مل ریٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کے باعث چینی 150 روپے فی کلو میں بھی فروخت کی جا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں فی کلو گرام چینی کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد صدر شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہول سیل میں چینی 140 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے، جبکہ اس کی ریٹیل قیمت 145 سے 150 روپے فی کلو تک ہو گئی ہے۔

جب کہ کراچی میں ہول سیل میں چینی کی قیمت 138 روپے کلو ہو گئی۔ کراچی میں چینی کی ایکس ملز قیمت گزشتہ شب تک 130 روپے کلو تھی جو اب 136 روپے کلو ہو گئی ہے۔ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران چینی کی ایکس ملز قیمت 38 روپے فی کلو بڑھ چکی ہے، جبکہ ایکس ملز قیمت میں اضافے کے ساتھ ہول سیلز میں چینی کی قیمت 138 روپے کلو ہو گئی۔


دوسری جانب لاہور کی تھوک مارکیٹ میں چینی 9 روپے فی کلو مہنگی ہو گئی۔ لاہور کی تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 9 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے، لاہور کی اکبری منڈی میں چینی کی فی کلو قیمت 135 روپے ہو گئی۔ لاہور میں پرچون میں چینی 140 روپے فی کلو فروخت ہونے لگی ہے۔

جب کہ بھی کل ہی تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت 126 روپے فی کلو تھی۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
:حکومتی اقدامات کے باوجود ملک میں چینی کی قیمت پٹرول سے بھی بڑھ گئی ۔کئی شہروں میں 150 روپے فی کلو فروخت ہونے لگی ۔


تفصیلات کے مطابق پاکستا ن میں اسوقت پٹرول کی قیمت 138 روپے 30 پیسے فی لٹر ہے جبکہ چینی 150 روپے فی کلو میں بک رہی ہے ۔


پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں فی کلو گرام چینی کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔


صدر شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہول سیل میں چینی 140 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ چینی کی ریٹیل قیمت 145 سے 150 روپے فی کلو تک ہو گئی ہے۔


دوسری جانب مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 9 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، اکبری منڈی میں چینی کی فی کلو قیمت 135 روپے ہو گئی ہے اور پرچون میں چینی 140 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔


لاہور میں گزشتہ روز تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت 126 روپے فی کلو تھی اور ذرائع کا اس حوالے کہنا ہے کہ چینی کے ڈیلرز نے ناجائز منافع کمانے کے لیے مصنوعی قلت پیدا کر کے چینی کی قیمت بڑھا دی ہے۔


دوسری طرف کراچی میں بھی چینی کی ایکس ملز قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور چینی کی ایکس ملز قیمت 136 روپے کلو ہو گئی ہے۔



گزشتہ روز کراچی میں چینی کی ایکس ملز قیمت 130 روپے کلو تھی، دو ہفتوں میں چینی کی ایکس ملز قیمت 38 روپے فی کلو بڑھ چکی ہے۔


ایکس ملز قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی ہول سیل میں چینی کی قیمت 138 روپے کلو ہو گئی ہے اور ریٹیلز سطح پر چینی کی قیمت کا اضافہ نئی خریداری پر منتقل ہو گا۔


کوئٹہ میں بھی چینی کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور شہر میں چینی 5 روپے کلو اضافے کے بعد 124 سے بڑھ کر 129 روپے فی کلو ہو گئی ہے ۔


1: Hoarding
2: Major
https://twitter.com/x/status/1454796828701044739
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ویسے ہم دو چیزیں حد سےزیادہ استعمال کررہے ہیں جن کا کم از کم استعمال صحت کیلئے بہت اچھا ہے۔ ایک کوکنگ آئل اور دوسری چینی
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
حکومت کے مسائل سوری نکمی حکومت کے جو مہنگای کنٹرول کرنے میں بار بار فیل ہوچکی ہے
تو کھوتی شریف سے کہیں کہ اپنے خزانے کا منہ کھول دے۔۔۔۔کم از کم اپنے پجاریوں کے لیے
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
حکومت کے مسائل سوری نکمی حکومت کے جو مہنگای کنٹرول کرنے میں بار بار فیل ہوچکی ہے
حکومت مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر سکتی وگرنہ ہر دور میں مہنگائی نہ ہوتی کھوتے
7D3575DE-A91A-4636-8BCE-1F1E3DBA1ED3.jpeg
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
حکومت مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر سکتی وگرنہ ہر دور میں مہنگائی نہ ہوتی کھوتےView attachment 3271
حکومت پھر کرتی کیا ہے اگر مہنگای کنٹرول نہیں کرسکتی
گدھے تم خود ہو، پرائس کنٹرول، امپورٹ اور ایکسپورٹ کے توازن سے قیمتیں کنٹرول کرنا حکومت کا ہی کام ہے۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
حکومت پھر کرتی کیا ہے اگر مہنگای کنٹرول نہیں کرسکتی
گدھے تم خود ہو، پرائس کنٹرول، امپورٹ اور ایکسپورٹ کے توازن سے قیمتیں کنٹرول کرنا حکومت کا ہی کام ہے۔
حکومت کا کام صرف ٹیکس اکٹھا کرنا ہے اور اسے ایمانداری سے ملک و قوم پر لگانا ہے۔ معیشت چلانا حکومتوں کا کام نہیں ڈنگر
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
سب سے کم مہنگائی قائد اعظم کے دور میں تھی۔ یا ان سے پہلے انگریز دور میں یا ان سے پہلے مغلوں کے دور میں۔ اب ٹھیک ہے؟

یہی بات سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں کہ پچھلی حکومت سے تو مقابلہ بنتا ہے مگر اس سے پچھلی حکومت سے کیسے مقابلہ بنتا ہے؟؟
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
یہی بات سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں کہ پچھلی حکومت سے تو مقابلہ بنتا ہے مگر اس سے پچھلی حکومت سے کیسے مقابلہ بنتا ہے؟؟
ہر حکومت میں مہنگائی ہوتی ہے اس کا موازنہ پچھلی حکومت سے کیسے ہوگا؟
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
ہر حکومت میں مہنگائی ہوتی ہے اس کا موازنہ پچھلی حکومت سے کیسے ہوگا؟

یہی موازنہ ہوتا ہے کہ کتنا کم اضافہ ہوا ، اگر قیمتوں میں اضافہ آمدن میں اضافے سے مطابقت رکھتا ہے تو قابل برداشت ہے لیکن اگر آمدن کم ہوجائے اور قیمتوں میں اضافے کی شرح بے شک اتنی زیادہ نہ ہو قابل تشویش ہے ، یہاں آمدن بھی کم ہوئی ہے اور قیمتوں میں اضافے کی شرح بھی ہوشربا ہے

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اس پر ایک بہترین تحقیق کی ہے
2008-09" میں مزدوروں کی اوسط اجرت 7,635 روپے ماہانہ تھی۔ ہیومن کیپیٹل کے لحاظ سے سب سے زیادہ اور سب سے نچلے طبقے کے کارکنوں کے درمیان اجرت کا پریمیم 350 فیصد تھا۔ 2012-13 تک کم از کم اجرت میں 59 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ کنزیومر پرائس انڈیکس میں مجموعی اضافہ 49 فیصد تھا۔ لہذا، ان چار سالوں کے دوران حقیقی اجرتوں میں سالانہ اضافہ صرف 2 فیصد سے زیادہ ہوا۔

2012-13 سے 2017-18 تک حقیقی اجرت کی سطح میں بہتری آئی۔ پانچ سال کی مدت میں، اوسطاً کم از کم اجرت میں مجموعی طور پر 55 فیصد اضافہ ہوا۔ ان سالوں کے دوران مہنگائی کی شرح نسبتاً کم تھی اور اس کے نتیجے میں حقیقی اجرتوں میں اضافے کی سالانہ شرح 4 فیصد سے زیادہ سالانہ تھی۔ یہ 2017-18 میں بے روزگاری کی شرح میں 5.8 فیصد تک کمی کی عکاسی تھی۔


"اس لیے، 2008-9 سے 2017-18 تک کا عرصہ ملازمت کرنے والے کارکنوں کے لیے نسبتاً اچھا رہا ہے،" وہ کہتے ہیں۔ "انہوں نے 3pc سے زیادہ حقیقی اجرت میں اوسطاً سالانہ اضافہ دیکھا ہے۔"

اکتوبر 2018 تک، حقیقی اجرت میں اضافہ اوسطاً 1.7pc پر آ گیا، اور پھر تیزی سے گرا، جس میں کمی کی شرح کارکن کے زمرے کے لحاظ سےمنفی 0.9pc سےمنفی 8.2pc تک ہے۔ وہ کہتے ہیں، "مجموعی طور پر، اکتوبر 2018 کے بعد دو سال کے عرصے میں، الیکٹریشن کے معاملے میں حقیقی اجرت 6 فیصد کم ہو کر بڑھئیوں کے لیے 12 فیصد رہ گئی ہے،" وہ کہتے ہیں۔ "اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ دو سالوں میں لیبر مارکیٹ کے حالات بہت خراب ہوئے ہیں۔
"


مہنگائی کے حوالے سے اگر کوئی انڈیکیٹر ہے جو عام لوگوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے تو یہ حقیقی اجرت ہے۔ نواز دور میں لوگوں کی حقیقی اجرت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جبکہ عمران دور میں تباہی پھر گئی

 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

یہی موازنہ ہوتا ہے کہ کتنا کم اضافہ ہوا ، اگر قیمتوں میں اضافہ آمدن میں اضافے سے مطابقت رکھتا ہے تو قابل برداشت ہے لیکن اگر آمدن کم ہوجائے اور قیمتوں میں اضافے کی شرح بے شک اتنی زیادہ نہ ہو قابل تشویش ہے ، یہاں آمدن بھی کم ہوئی ہے اور قیمتوں میں اضافے کی شرح بھی ہوشربا ہے

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اس پر ایک بہترین تحقیق کی ہے
2008-09" میں مزدوروں کی اوسط اجرت 7,635 روپے ماہانہ تھی۔ ہیومن کیپیٹل کے لحاظ سے سب سے زیادہ اور سب سے نچلے طبقے کے کارکنوں کے درمیان اجرت کا پریمیم 350 فیصد تھا۔ 2012-13 تک کم از کم اجرت میں 59 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ کنزیومر پرائس انڈیکس میں مجموعی اضافہ 49 فیصد تھا۔ لہذا، ان چار سالوں کے دوران حقیقی اجرتوں میں سالانہ اضافہ صرف 2 فیصد سے زیادہ ہوا۔

2012-13 سے 2017-18 تک حقیقی اجرت کی سطح میں بہتری آئی۔ پانچ سال کی مدت میں، اوسطاً کم از کم اجرت میں مجموعی طور پر 55 فیصد اضافہ ہوا۔ ان سالوں کے دوران مہنگائی کی شرح نسبتاً کم تھی اور اس کے نتیجے میں حقیقی اجرتوں میں اضافے کی سالانہ شرح 4 فیصد سے زیادہ سالانہ تھی۔ یہ 2017-18 میں بے روزگاری کی شرح میں 5.8 فیصد تک کمی کی عکاسی تھی۔


"اس لیے، 2008-9 سے 2017-18 تک کا عرصہ ملازمت کرنے والے کارکنوں کے لیے نسبتاً اچھا رہا ہے،" وہ کہتے ہیں۔ "انہوں نے 3pc سے زیادہ حقیقی اجرت میں اوسطاً سالانہ اضافہ دیکھا ہے۔"

اکتوبر 2018 تک، حقیقی اجرت میں اضافہ اوسطاً 1.7pc پر آ گیا، اور پھر تیزی سے گرا، جس میں کمی کی شرح کارکن کے زمرے کے لحاظ سےمنفی 0.9pc سےمنفی 8.2pc تک ہے۔ وہ کہتے ہیں، "مجموعی طور پر، اکتوبر 2018 کے بعد دو سال کے عرصے میں، الیکٹریشن کے معاملے میں حقیقی اجرت 6 فیصد کم ہو کر بڑھئیوں کے لیے 12 فیصد رہ گئی ہے،" وہ کہتے ہیں۔ "اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ دو سالوں میں لیبر مارکیٹ کے حالات بہت خراب ہوئے ہیں۔
"


مہنگائی کے حوالے سے اگر کوئی انڈیکیٹر ہے جو عام لوگوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے تو یہ حقیقی اجرت ہے۔ نواز دور میں لوگوں کی حقیقی اجرت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جبکہ عمران دور میں تباہی پھر گئی
حقیقی اجرت میں اضافہ معیشت میں حقیقی بہتری سے ہوتا ہے۔ آپ کے ن لیگی دور میں برآمداد گر گئی تھی اور خسارہ بڑھ گئے تھے۔ تو یہ اجرت میں اضافہ بھی جعلی و مصنوعی بنیادوں پر تھا۔ اسی لئے تو قائم نہیں رہ سکا
05406CE2-87E2-4B86-8A44-328161135BB0.jpeg
A2E27766-7633-43B0-90F0-A408F9765849.jpeg
 

Doom1111

Minister (2k+ posts)
حقیقی اجرت میں اضافہ معیشت میں حقیقی بہتری سے ہوتا ہے۔ آپ کے ن لیگی دور میں برآمداد گر گئی تھی اور خسارہ بڑھ گئے تھے۔ تو یہ اجرت میں اضافہ بھی جعلی و مصنوعی بنیادوں پر تھا۔ اسی لئے تو قائم نہیں رہ سکاView attachment 3280View attachment 3281
Ya to PTI Bhi Kar raha hi.

They have already done 4.5 billion dollar CAD and it is worse than PMLN because there right now GDP is lower and export to GDP is lower.

Export to GDP is 7.6%

Import to GDP is 19.8%

Worse than PMLN and if you like i can provide you data with SBP reference and tweet as well.
 

Back
Top