ناظم جوکھیو کا موبائل کنویں میں پھینک دیا تھا، گرفتار ملزمان کا انکشاف

nazim-jokhio-mobile-1113311.jpg


کراچی میں بااثر افراد کے ہاتھوں نوجوان ناظم جوکھیو قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، گرفتار 2 ملزمان نے انکشاف کیا کہ ہے انہوں نے قتل کے بعد ناظم جوکھیوکا موبائل فون کنویں میں پھینک دیا تھا۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزمان نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے مقتول کا موبائل میمن گوٹھ میں کئی سال سے خشک 50 سے60 فٹ گہرے کنویں میں پھینک دیا تھا۔

تفتیشی حکام نے مزید بتایا کہ ملیر میمن گوٹھ کے اس خشک کنویں میں لوگ کچرا ڈال کر جلاتے ہیں اور غیر معمولی تپش کی وجہ سے کنویں میں موبائل فون ڈھونڈنا مشکل ہے،رہائشیوں کو کنویں میں کچرا جلانے سے روک دیا ہے تاکہ کنواں ٹھنڈا ہونے کے بعد اس میں موبائل فون تلاش کیا جائے۔

گزشتہ روز عدالت میں تفتیشی ٹیم کے حکام نے بتایا تھا کہ مقتول ناظم جوکھیو کے موبائل فون کا ڈیٹا ریکارڈ مل گیا،لیکن ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی کا ریکارڈ ایکسائز کے پاس سے نہیں ملا ، کسٹم حکام سے گاڑی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔


اس سے قبل تفتیشی ٹیم نے جمع کئے گئے جواب میں بتایا تھا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ناظم جوکھیو کے قتل کےوقت جام عبدالکریم، جام اویس کے جام ہاؤس میں موجودگی کے شواہد ملے تھے، جبکہ پولیس نےڈیجیٹل ریکارڈ کیس کا حصہ بنالیا، گواہوں کے بیانات بھی لیے گئے،جام کریم کے سیکریٹری نیاز سالار کا ناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو کیے فون کا ریکارڈ بھی مل گیا۔

نیاز سالار کے فون کے بعد ناظم جوکھیو کی لوکیشن قتل کی جگہ پر آئی،ناظم جوکھیو اپنے بھائی افضل کے ہمراہ تقریبا رات 12 بجے جام ہاؤس پہنچا تھا،مبینہ طور پر جام کریم نے تھپڑ مارے، گن مینز نےتشدد کیا،جام کریم نے کہا ناظم جوکھیو کو قید کرلیا جائے،صبح فیصلہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق رات 3 بجےناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو گھر روانہ کرا دیا گیا،افضل کو روانہ کیے جانے کے بعد مبینہ طور پر جام کریم سونے چلے گئے،رات تقریباً3 بجے جام اویس جاگے تو انہیں ناظم جوکھیو کے قید ہونے کا پتہ چلا۔

جام اویس کے اٹھنے کے بعد ناظم جوکھیو پر بدترین تشدد کیا گیا، پوسٹ مارٹم میں ناظم جوکھیو کے قتل کا وقت بھی صبح 5 بجے کا ہے،تشدد میں جام اویس خود ملوث تھے یا ان کے کہنے پر کیا گیا اس کی تفتیش جاری ہے جبکہ گرفتار ملزمان کے بیانات لے لیے گئے ہیں۔

سینیٹ میں بھی ناظم جوکھیو کے قتل پر بات کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکان نے بھرپور احتجاج کیا تھا،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے واقعے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ملیر کے علاقے میمن گوٹھ کے قریب سے ناظم جوکھیو نامی شخص کی لاش ملی تھی،مقتول کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ناظم نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کی تھی،

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ناظم جوکھیو پر جام اویس نے ملیر میں اپنے گھر بلا کر وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔
 

Syaed

MPA (400+ posts)
nazim-jokhio-mobile-1113311.jpg


کراچی میں بااثر افراد کے ہاتھوں نوجوان ناظم جوکھیو قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، گرفتار 2 ملزمان نے انکشاف کیا کہ ہے انہوں نے قتل کے بعد ناظم جوکھیوکا موبائل فون کنویں میں پھینک دیا تھا۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزمان نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے مقتول کا موبائل میمن گوٹھ میں کئی سال سے خشک 50 سے60 فٹ گہرے کنویں میں پھینک دیا تھا۔

تفتیشی حکام نے مزید بتایا کہ ملیر میمن گوٹھ کے اس خشک کنویں میں لوگ کچرا ڈال کر جلاتے ہیں اور غیر معمولی تپش کی وجہ سے کنویں میں موبائل فون ڈھونڈنا مشکل ہے،رہائشیوں کو کنویں میں کچرا جلانے سے روک دیا ہے تاکہ کنواں ٹھنڈا ہونے کے بعد اس میں موبائل فون تلاش کیا جائے۔

گزشتہ روز عدالت میں تفتیشی ٹیم کے حکام نے بتایا تھا کہ مقتول ناظم جوکھیو کے موبائل فون کا ڈیٹا ریکارڈ مل گیا،لیکن ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی کا ریکارڈ ایکسائز کے پاس سے نہیں ملا ، کسٹم حکام سے گاڑی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔


اس سے قبل تفتیشی ٹیم نے جمع کئے گئے جواب میں بتایا تھا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ناظم جوکھیو کے قتل کےوقت جام عبدالکریم، جام اویس کے جام ہاؤس میں موجودگی کے شواہد ملے تھے، جبکہ پولیس نےڈیجیٹل ریکارڈ کیس کا حصہ بنالیا، گواہوں کے بیانات بھی لیے گئے،جام کریم کے سیکریٹری نیاز سالار کا ناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو کیے فون کا ریکارڈ بھی مل گیا۔

نیاز سالار کے فون کے بعد ناظم جوکھیو کی لوکیشن قتل کی جگہ پر آئی،ناظم جوکھیو اپنے بھائی افضل کے ہمراہ تقریبا رات 12 بجے جام ہاؤس پہنچا تھا،مبینہ طور پر جام کریم نے تھپڑ مارے، گن مینز نےتشدد کیا،جام کریم نے کہا ناظم جوکھیو کو قید کرلیا جائے،صبح فیصلہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق رات 3 بجےناظم جوکھیو کے بھائی افضل کو گھر روانہ کرا دیا گیا،افضل کو روانہ کیے جانے کے بعد مبینہ طور پر جام کریم سونے چلے گئے،رات تقریباً3 بجے جام اویس جاگے تو انہیں ناظم جوکھیو کے قید ہونے کا پتہ چلا۔

جام اویس کے اٹھنے کے بعد ناظم جوکھیو پر بدترین تشدد کیا گیا، پوسٹ مارٹم میں ناظم جوکھیو کے قتل کا وقت بھی صبح 5 بجے کا ہے،تشدد میں جام اویس خود ملوث تھے یا ان کے کہنے پر کیا گیا اس کی تفتیش جاری ہے جبکہ گرفتار ملزمان کے بیانات لے لیے گئے ہیں۔

سینیٹ میں بھی ناظم جوکھیو کے قتل پر بات کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکان نے بھرپور احتجاج کیا تھا،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے واقعے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ملیر کے علاقے میمن گوٹھ کے قریب سے ناظم جوکھیو نامی شخص کی لاش ملی تھی،مقتول کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ناظم نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کی تھی،

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ناظم جوکھیو پر جام اویس نے ملیر میں اپنے گھر بلا کر وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔
یہ ہے ان نام نہاد "جمہورے"سردارزادوں کا بھیانک اور گندا چہرہ جو ہمارا میڈیا کبھی نہیں دکھائے گا۔یہ بکاؤ اور دلال لفافی یہ نہیں بتائیں گے کہ نجی جیل رکھنے والے اور خلقِ خدا پہ اپنا ذاتی قانون لاگو کرنے والے،عرب شکاریوں کی بھڑواگیری کرنے والے یہ دلال معروف"جمہورے"سردار اختر مینگل کے سگے بھانجے اور لبرل مافیا کے مسیحا سردار عطا اللہ مینگل کے نواسے ہیں۔
عمران خان کے بھانجے پہ شور مچانے والے لفافی یہاں کچھ بھی نہیں بولیں گے کیونکہ ناظم جوکھیو ایک غریب سوشل ورکر تھا،کروڑ پتی اینکر نہیں ۔
 

Back
Top