
وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ جو معاہدہ میرے آنے سے قبل کیا گیا اس سے اب جو معاہدہ ہورہا ہے وہ بالکل مختلف ہے، پہلے والے معاہدہ کی شرائط بہت مشکل تھیں۔
نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام "لائیو ود ندیم ملک" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ مارچ میں حکومت آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے پیسے لے چکی تھی، میں اپریل میں آیا تو میں نے دیکھا کہ اس معاہدہ میں سخت شرائط رکھی گئیں جنہیں پورا کیا جانا مشکل تھا، ان شرائط میں 700 ارب کے ٹیکس استثنیٰ اور نئے ٹیکسز تھے ، بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنا تھا اور اسٹیٹ بینک کو خود مختار حیثیت دینی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس معاہدے کی شرائط کو دیکھتے ہوئے کہا کہ جو پہلے سے ٹیکس دے رہا ہے اس پر مزید ٹیکس عائد کرنا ناانصافی ہے ہمیں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کرکے ٹیکس آمدن کو بڑھانا چاہیے، 700 ارب کے نئے ٹیکسز کی شرط کو کم کرکے میں نے 350 ارب پر آئی ایم سے معاہدہ کیا ہے ، اگلے ہفتے منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم 350 ارب کے بھی ڈائریکٹ نئے ٹیکس عائد نہیں کرنے جارہے بس 350 ارب کے ٹیکس استثنیٰ ختم کررہے ہیں، آئی ایم ایف سے معاہدہ میں یہ بھی شق موجود ہے کہ سیلز ٹیکس کو یونیفارم کرکے 17 فیصد مقرر کردیں پھر جس شعبے کو چاہیں سبسڈی دیدیں۔
مشیر خزانہ نے پروگرام کے دوران یہ اعتراف کیا کہ اس معاہدے کے بعد بھی عام آدمی پر معاشی دباؤ مزید بڑھے گا اور ہمارا گروتھ ریٹ بھی متاثر ہوگا، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13inftar.jpg