اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بارے آئی ایم ایف نے تمام حکومتی تجاویز مسترد کردیں

14strasbimf.jpg

آئی ایم ایف نے حکومتِ پاکستان کی اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بینک اپنی باقی ادائیگیاں نہیں کرتا تب تک مرکزی بینک کا 100 فیصد منافع بھی حکومت کو منتقل نہیں ہو سکے گا۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالیاتی واجبات تک اسٹیٹ بینک کے نفع کا 20 فیصد بینک کے پاس ہی رہے گا جبکہ وہ مطلوبہ کور حاصل نہیں کر لیتا۔

حکومت پاکستان نے آئی ایم کے سامنے پاکستان ایکٹ 1956 میں ترامیم کی تجاویز رکھیں جو آئی ایم ایف نے مسترد کر دی ہیں اور وفاقی حکومت کو صرف مرکزی بینک کے بورڈ ممبرز کی تقرری اور سیکرٹری خزانہ کو بورڈ میں رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے لیکن اس کیساتھ ایک شرط رکھتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری کو ووٹ کا اختیار نہیں ہو گا۔

خیال رہے کہ مشیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک بل کی منظوری آئی ایم ایف کی ان شرائط میں شامل تھی جس کے تحت حکومت پاکستان کو جنوری 2022 میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط عمل درآمد کرنا ناگزیر تھا۔ حکومتِ پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک مالی سال میں جی ڈی پی کے 2 فیصد تک قرض لینے کی درخواست کی تھی جو آئی ایم ایف نے مسترد کر دی۔

آپ کو بتاتے جائیں کہ آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کی یہ تجویز بھی مسترد کر دی ہے کہ وفاقی حکومت مرکزی بینک کو افراطِ زر کا ہدف دے۔ حکومتِ پاکستان کے پاس صرف یہ اختیار ہو گا کہ مس کنڈکٹ پر گورنر اسٹیٹ بینک کو عہدے سے ہٹا سکے۔

مشیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان اس امر کو یقینی بنائے گی کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری سے متعلق قانون سازی جلد مکمل ہو جائے۔ شوکت ترین نے کہا کہ اب سے یہ بھی طے ہو گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک پر نیب کا قانون لاگو ہو گا۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
14strasbimf.jpg

آئی ایم ایف نے حکومتِ پاکستان کی اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بینک اپنی باقی ادائیگیاں نہیں کرتا تب تک مرکزی بینک کا 100 فیصد منافع بھی حکومت کو منتقل نہیں ہو سکے گا۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالیاتی واجبات تک اسٹیٹ بینک کے نفع کا 20 فیصد بینک کے پاس ہی رہے گا جبکہ وہ مطلوبہ کور حاصل نہیں کر لیتا۔

حکومت پاکستان نے آئی ایم کے سامنے پاکستان ایکٹ 1956 میں ترامیم کی تجاویز رکھیں جو آئی ایم ایف نے مسترد کر دی ہیں اور وفاقی حکومت کو صرف مرکزی بینک کے بورڈ ممبرز کی تقرری اور سیکرٹری خزانہ کو بورڈ میں رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے لیکن اس کیساتھ ایک شرط رکھتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری کو ووٹ کا اختیار نہیں ہو گا۔

خیال رہے کہ مشیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک بل کی منظوری آئی ایم ایف کی ان شرائط میں شامل تھی جس کے تحت حکومت پاکستان کو جنوری 2022 میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط عمل درآمد کرنا ناگزیر تھا۔ حکومتِ پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک مالی سال میں جی ڈی پی کے 2 فیصد تک قرض لینے کی درخواست کی تھی جو آئی ایم ایف نے مسترد کر دی۔

آپ کو بتاتے جائیں کہ آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کی یہ تجویز بھی مسترد کر دی ہے کہ وفاقی حکومت مرکزی بینک کو افراطِ زر کا ہدف دے۔ حکومتِ پاکستان کے پاس صرف یہ اختیار ہو گا کہ مس کنڈکٹ پر گورنر اسٹیٹ بینک کو عہدے سے ہٹا سکے۔

مشیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان اس امر کو یقینی بنائے گی کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری سے متعلق قانون سازی جلد مکمل ہو جائے۔ شوکت ترین نے کہا کہ اب سے یہ بھی طے ہو گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک پر نیب کا قانون لاگو ہو گا۔
بہترین۔ آئی ایم ایف ہی پاکستان کو دوبارہ دیوالیہ ہونے سے بچا سکتا ہے۔ حکومت کو کس کر رکھو آئی ایم ایف والو
1CF63CA3-0855-48E6-AC85-E4F5110CB2F9.png
 

Back
Top