اس وقت پوری قوم کو تمام کام چھوڑ کر بس ایک ہی جانب توجہ کرنی چاہئے کیونکہ پاکستان ایک بارپھر عین اسی سوراخ سے ڈسا جارہا ہے جہاں سے پہلے بھی ایک دو بار ڈنگ کھایا تھا ہزاروں فوجیوں کو شہید کروا کے دھشت گردوں سے مالاکنڈ کو آزاد کروایا تھا تو امریکہ اور انڈیا کو اتنا ساڑ لگا کہ سالہا سال تک پاک فوج کی تعریف میں ایک لفظ بھی نہ کہہ سکے۔
یہ سیاست کا اشو نہیں ہے محمود خان دوسرا بزدار ہے مگر یاد رکھیں کہ اس معاملے میں اس کی جگہ کوی بھی ہوتا تو صورتحال یونہی رہتی کیونکہ یہ معاملہ سول حکومت کا ہے ہی نہیں
آج جو کچھ ہورہا ہے یہ فوج اور دھشت گردوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا نتجہ ہے جو ہمیں دکھای دے رہا ہے۔ اس وقت بھی جب عمران نے خوشی خوشی مذاکرات کا بتایا تھا تو ببر شیر نے اس پر تھریڈ بنایا تھا آج سب کو دکھای دے رہا ہے کہ دوبارہ دھشت گردوں کو معافی دے کر عوام پر مسلط کردیا گیا ہے۔
جب پچھلے اپریشن میں ان کے امیر ملا فضل اللہ کو ساتھیوں سمیت لوئر دیر کے راستے افغانستان جانے کا راستہ دیا گیا تو یہ وہاں سٹیبلش ہوگئے اور پھر لوئر دیر کی سرحد پر سینکڑوں پاک فوج کے جوان شہید ہوے۔ لیکن جونہی افغان طالبان واپس آے یہ لوگ دب کر بیٹھ گئے اور طالبان ہی نے پاک فوج سے ان کے مذاکرات شروع کروا دئیے۔
کئی ایک دھشت گرد مارے گئے تھے ان کی فیمیلیز کو لایا گیا انہوں نے ابتدای طور پر اچھے بیانات بھی دئیے مگر فوج یاد رکھے کہ یہ لو گ افغانستان میں امریکی وظائف پر پلتے رہے ہیں یہ پاکستان کے مخلص ہوجائیں بہت مشکل ہے یہ لوگ افغانستان میں تو ان کے قوانین کا احترام کرتے ہیں اور پاکستان پنہچتے ہی انتظامیہ کو قتل و اغوا کرواتے ہیں ۔
سنا ہے مٹہ سے آگے اب کوی نہیں جا سکتا کیونکہ دھشت گرد کوی نام نہاد معاہدہ لئے پھرتے ہیں جس کی رو سے مٹہ سے آگے کا علاقہ ان کا ہے (یعنی پاکستان کا نہیں) یہ کیسے ہوا اور کیوں ہوا کیا مذاکرات کرنے والے بے خبر ہیں یا پیدائشی اندھے ہیں؟؟
ان مذاکرات کرنے والوں کو بھی چیک کیا جاے مجھے تو یہ بھی امریکی ایجنٹس لگتے ہیں جو پاکستانی افواج کا مورال ان حرامیوں کے سامنے ڈاون کروانے میں جتے رہتے ہیں۔ ایک میجر عامر بھی اسی علاقے کا صوفی کا فالوور ہے وہ ان کو ہمیشہ سہولت دیتا آیاہے ایسے کلپرٹ فوج سے نکالنے ضروری ہیں
پاک فوج فوری طورپر اپریشن شروع کرے ورنہ پھر پورے ریجن میں دوبارہ وہی صورتحال ہونے جارہی ہے جو اس سے پہلے ہوی تھی اور اب حالات بھی پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہو چکے ہیں
یہ سیاست کا اشو نہیں ہے محمود خان دوسرا بزدار ہے مگر یاد رکھیں کہ اس معاملے میں اس کی جگہ کوی بھی ہوتا تو صورتحال یونہی رہتی کیونکہ یہ معاملہ سول حکومت کا ہے ہی نہیں
آج جو کچھ ہورہا ہے یہ فوج اور دھشت گردوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا نتجہ ہے جو ہمیں دکھای دے رہا ہے۔ اس وقت بھی جب عمران نے خوشی خوشی مذاکرات کا بتایا تھا تو ببر شیر نے اس پر تھریڈ بنایا تھا آج سب کو دکھای دے رہا ہے کہ دوبارہ دھشت گردوں کو معافی دے کر عوام پر مسلط کردیا گیا ہے۔
جب پچھلے اپریشن میں ان کے امیر ملا فضل اللہ کو ساتھیوں سمیت لوئر دیر کے راستے افغانستان جانے کا راستہ دیا گیا تو یہ وہاں سٹیبلش ہوگئے اور پھر لوئر دیر کی سرحد پر سینکڑوں پاک فوج کے جوان شہید ہوے۔ لیکن جونہی افغان طالبان واپس آے یہ لوگ دب کر بیٹھ گئے اور طالبان ہی نے پاک فوج سے ان کے مذاکرات شروع کروا دئیے۔
کئی ایک دھشت گرد مارے گئے تھے ان کی فیمیلیز کو لایا گیا انہوں نے ابتدای طور پر اچھے بیانات بھی دئیے مگر فوج یاد رکھے کہ یہ لو گ افغانستان میں امریکی وظائف پر پلتے رہے ہیں یہ پاکستان کے مخلص ہوجائیں بہت مشکل ہے یہ لوگ افغانستان میں تو ان کے قوانین کا احترام کرتے ہیں اور پاکستان پنہچتے ہی انتظامیہ کو قتل و اغوا کرواتے ہیں ۔
سنا ہے مٹہ سے آگے اب کوی نہیں جا سکتا کیونکہ دھشت گرد کوی نام نہاد معاہدہ لئے پھرتے ہیں جس کی رو سے مٹہ سے آگے کا علاقہ ان کا ہے (یعنی پاکستان کا نہیں) یہ کیسے ہوا اور کیوں ہوا کیا مذاکرات کرنے والے بے خبر ہیں یا پیدائشی اندھے ہیں؟؟
ان مذاکرات کرنے والوں کو بھی چیک کیا جاے مجھے تو یہ بھی امریکی ایجنٹس لگتے ہیں جو پاکستانی افواج کا مورال ان حرامیوں کے سامنے ڈاون کروانے میں جتے رہتے ہیں۔ ایک میجر عامر بھی اسی علاقے کا صوفی کا فالوور ہے وہ ان کو ہمیشہ سہولت دیتا آیاہے ایسے کلپرٹ فوج سے نکالنے ضروری ہیں
پاک فوج فوری طورپر اپریشن شروع کرے ورنہ پھر پورے ریجن میں دوبارہ وہی صورتحال ہونے جارہی ہے جو اس سے پہلے ہوی تھی اور اب حالات بھی پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہو چکے ہیں