شدید بارشوں اور سیلاب سے بچوں،خواتین سمیت اب تک 903افراد جان کی بازی ہارچکے

12sherryrehmaflooddeathtoll.jpg

شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث جون سے اب تک ملک بھر میں 903 افراد جاں بحق ہو چکے جس میں 326 بچے اور 191 خواتین شامل ہیں جبکہ 1293 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ملک بھر سے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے دل دہلانے والے مناظر سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر سیلاب متاثرین کے اعدادشمار شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث جون سے اب تک ملک بھر میں 903 افراد جاں بحق ہو چکے جس میں 326 بچے اور 191 خواتین شامل ہیں جبکہ 1293 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1562450119685206022
وفاقی وزیر نے لکھا کہ سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ حکومت سیلاب زدگان کی امداد کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔ اس انسانی بحران سے نمٹنے کی لئے مقامی انتظامیہ اور صوبوں کو مزید وسائل درکار ہیں۔

وسائل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر شراکت داروں اور ڈونرز کو متوجہ کرنا ہوگا۔ سیلاب میں پھنسے ہزاروں لوگ ریسکیو اور ریلیف کے منتظر ہیں۔ یہ تقسیم کا نہیں متحد رہنے کا وقت ہے۔ہمیں الگ الگ نہیں بلکہ ایک قوم بن کراس انسانی بحران سے نمٹنا اور نکلنا ہے۔

ٹویٹر پر دیئے گئے اعدادوشمار کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث آزاد کشمیر میں 13 خواتین، 24 مرد، بلوچستان میں 110 مرد، 55 خواتین، 65 بچے ، گلگت بلتستان میں 2مرد، 4 خواتین اور تین بچے، اسلام آباد میں 1، خیبرپختونخوامیں 50 مرد، 33 خواتین، 86 بچے، پنجاب میں 84 مرد، 41 خواتین اور 39 بچے، سندھ میں 115 مرد، 45 خواتین، 133 بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔

ملک بھر میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے نظام زندگی کو منجمد کر دیا ہے۔ قومی ادارہ برائے قدرتی آفات نے طوفانی بارشوں اور جانی و مالی نقصان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ، 4 لاکھ 13 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا، 20 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، 7 لاکھ 7 ہزار مویشی، 2 ہزار 886 کلومیٹر شاہرائیں، 129 پل طوفانی بارش اور سیلاب کی نذرہوگئے جبکہ ملک بھر میں 116 اضلاع متاثر ہوئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بارشوں کے باعث سندھ میں 293افراد جاں بحق اور 701 زخمی ہوئے، بلوچستان میں 225 افراد جاں بحق اور 95 زخمی ، خیبرپختونخوا میں 168 افراد جاں بحق اور 228 زخمی، پنجاب میں 151 افراد جاں بحق اور 300 زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ طوفانی بارشوں کے سبب مجموعی طور پر 313 بچے جاں بحق ہوئے سندھ میں 120، خیبرپختونخوا 86، بلوچستان 65 اور پنجاب میں 39 بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طوفانی بارشوں کے سبب سندھ میں 19 لاکھ 14 ہزار، پنجاب 6 لاکھ 74 ہزار افراد متاثر ہوئے، بلوچستان میں 3 لاکھ 60 ہزار، خیبرپختونخوا میں 50 ہزار افراد متاثر ، سندھ میں 3 لاکھ 32 ہزار گھروں کو نقصان، پنجاب میں 38 ہزار 887، بلوچستان 26 ہزار 567، کے پی کے 14 ہزار گھر شدید باروں اور سیلاب سے متاثر ہوئے۔

مجموعی طور پر 116 اضلاع جن میں خیبر پختونخوا کے 33، سندھ کے17، بلوچستان کے34، پنجاب کے 16 آزاد جموں کشمیر کے 10 جب کہ گلگت بلتستان نے 6 اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں۔
مون سون بارشوں نے 30 سال کا ریکارڈ توڑ دیا اور 128 ملی میٹر بارش کے برعکس رواں مون سون سیزن میں 340 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، مجمومی طور پر 166 فیصد اضافی بارشیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں حالیہ من سون سیزن میں 396 ، بلوچستان میں 370 ، گلگت بلتستان میں 91، پنجاب میں87 خیبرپختونخوا میں27 فیصد اضافی بارشیں ہوئی جبکہ آزاد جموں کشمیر میں کم بارشیں ریکارڈ ہوئیں۔

دریں اثنا بلوچستان میں طوفانی بارشوں سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو پھر ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں پھر شدید بارشوں سے اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جس کی وجہ سے قومی شاہراہ ذرائع آمدورفت کیلئے معطل ہوگئی۔ کوئٹہ سے کراچی کے لیے سفر کرنے والے مسافر، کوچز، مال بردار ہیوی گاڑیاں اور دیگر چھوٹے بڑے گاڑیوں میں سفر کرنے والوں کو تنبیہ جاری کی گئی ہے کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے مکمل گریز کریں۔

اس کے علاوہ کراچی سے گوادر اور مکران کا بھی رابطہ منقطع ہوگیا، دونوں شہروں کے درمیان عارضی راستہ بہہ گیا۔ضلع لسبیلہ کے دو مقامات پر نئے سیلابی ریلے پہنچ گئے، فورٹ منرو اور رکھنی میں بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جبکہ آٹھویں روز بھی بلوچستان اورپنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہے۔

بدترین بارشوں اور سیلاب کے بعد سندھ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے ہیں۔ترجمان الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق سیلاب کی بد ترین تباہ کاریوں سے متعلق انتظامیہ کی سفارشات اور محکمہ موسمیات کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے 9 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات صورت حال بہتر ہونے تک ملتوی کر دیئے ہیں۔

کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کا جائزہ لینے کے لئے دوبارہ اجلاس طلب کیا گیا۔ حالیہ بارشوں کے باعث پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن سے کراچی، حیدرآباد ڈویژنوں میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

محکمہ موسمیات نے 24 سے 26 اگست تک سندھ، جنوبی پنجاب، جنوب، شمال مشرقی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی ہے۔لاہور، راولپنڈی، ملتان اور گوجرانوالہ میں نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں اور موسلادھار بارش کے باعث راولپنڈی کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ جنوبی پنجاب میں مزید بارشوں سے سیلاب کا خطرہ ہے جبکہ سرگودھا ڈویژن اور ملتان میں بھی مزید بارشوں کا امکان ہے۔
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Horrible scenes from flood..rain..but yahan tu Gov ISB mein dosro ko nanga karnay m bizi rahi....
 

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)
SARAIKI - BALOCH ILAQON MEYN JO LOG MITTIY KEY SELAB MEYN DOOBEY HEYN UNKA POCHNEY WALA KON HEY? KIYA GUJRATIY PEYJA KAN TUTTA UN ILAQON KEY DAOREY PER GIAYA? IMDAD DIY GAYI?
 

pinionated

Minister (2k+ posts)
Oh how I love a confident woman who knows her stats…
Go fu$@ yourself, u self serving, elitist looking, non caring bitch
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
The deaths are far higher than reported.Pakistani government and media didn’t any deaths until recently.The western media was reporting hundreds of deaths when the floods started.
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
12sherryrehmaflooddeathtoll.jpg

شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث جون سے اب تک ملک بھر میں 903 افراد جاں بحق ہو چکے جس میں 326 بچے اور 191 خواتین شامل ہیں جبکہ 1293 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ملک بھر سے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے دل دہلانے والے مناظر سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر سیلاب متاثرین کے اعدادشمار شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث جون سے اب تک ملک بھر میں 903 افراد جاں بحق ہو چکے جس میں 326 بچے اور 191 خواتین شامل ہیں جبکہ 1293 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1562450119685206022
وفاقی وزیر نے لکھا کہ سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ حکومت سیلاب زدگان کی امداد کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔ اس انسانی بحران سے نمٹنے کی لئے مقامی انتظامیہ اور صوبوں کو مزید وسائل درکار ہیں۔

وسائل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر شراکت داروں اور ڈونرز کو متوجہ کرنا ہوگا۔ سیلاب میں پھنسے ہزاروں لوگ ریسکیو اور ریلیف کے منتظر ہیں۔ یہ تقسیم کا نہیں متحد رہنے کا وقت ہے۔ہمیں الگ الگ نہیں بلکہ ایک قوم بن کراس انسانی بحران سے نمٹنا اور نکلنا ہے۔

ٹویٹر پر دیئے گئے اعدادوشمار کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث آزاد کشمیر میں 13 خواتین، 24 مرد، بلوچستان میں 110 مرد، 55 خواتین، 65 بچے ، گلگت بلتستان میں 2مرد، 4 خواتین اور تین بچے، اسلام آباد میں 1، خیبرپختونخوامیں 50 مرد، 33 خواتین، 86 بچے، پنجاب میں 84 مرد، 41 خواتین اور 39 بچے، سندھ میں 115 مرد، 45 خواتین، 133 بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔

ملک بھر میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے نظام زندگی کو منجمد کر دیا ہے۔ قومی ادارہ برائے قدرتی آفات نے طوفانی بارشوں اور جانی و مالی نقصان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ، 4 لاکھ 13 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا، 20 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، 7 لاکھ 7 ہزار مویشی، 2 ہزار 886 کلومیٹر شاہرائیں، 129 پل طوفانی بارش اور سیلاب کی نذرہوگئے جبکہ ملک بھر میں 116 اضلاع متاثر ہوئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بارشوں کے باعث سندھ میں 293افراد جاں بحق اور 701 زخمی ہوئے، بلوچستان میں 225 افراد جاں بحق اور 95 زخمی ، خیبرپختونخوا میں 168 افراد جاں بحق اور 228 زخمی، پنجاب میں 151 افراد جاں بحق اور 300 زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ طوفانی بارشوں کے سبب مجموعی طور پر 313 بچے جاں بحق ہوئے سندھ میں 120، خیبرپختونخوا 86، بلوچستان 65 اور پنجاب میں 39 بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طوفانی بارشوں کے سبب سندھ میں 19 لاکھ 14 ہزار، پنجاب 6 لاکھ 74 ہزار افراد متاثر ہوئے، بلوچستان میں 3 لاکھ 60 ہزار، خیبرپختونخوا میں 50 ہزار افراد متاثر ، سندھ میں 3 لاکھ 32 ہزار گھروں کو نقصان، پنجاب میں 38 ہزار 887، بلوچستان 26 ہزار 567، کے پی کے 14 ہزار گھر شدید باروں اور سیلاب سے متاثر ہوئے۔

مجموعی طور پر 116 اضلاع جن میں خیبر پختونخوا کے 33، سندھ کے17، بلوچستان کے34، پنجاب کے 16 آزاد جموں کشمیر کے 10 جب کہ گلگت بلتستان نے 6 اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں۔
مون سون بارشوں نے 30 سال کا ریکارڈ توڑ دیا اور 128 ملی میٹر بارش کے برعکس رواں مون سون سیزن میں 340 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، مجمومی طور پر 166 فیصد اضافی بارشیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں حالیہ من سون سیزن میں 396 ، بلوچستان میں 370 ، گلگت بلتستان میں 91، پنجاب میں87 خیبرپختونخوا میں27 فیصد اضافی بارشیں ہوئی جبکہ آزاد جموں کشمیر میں کم بارشیں ریکارڈ ہوئیں۔

دریں اثنا بلوچستان میں طوفانی بارشوں سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو پھر ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں پھر شدید بارشوں سے اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جس کی وجہ سے قومی شاہراہ ذرائع آمدورفت کیلئے معطل ہوگئی۔ کوئٹہ سے کراچی کے لیے سفر کرنے والے مسافر، کوچز، مال بردار ہیوی گاڑیاں اور دیگر چھوٹے بڑے گاڑیوں میں سفر کرنے والوں کو تنبیہ جاری کی گئی ہے کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے مکمل گریز کریں۔

اس کے علاوہ کراچی سے گوادر اور مکران کا بھی رابطہ منقطع ہوگیا، دونوں شہروں کے درمیان عارضی راستہ بہہ گیا۔ضلع لسبیلہ کے دو مقامات پر نئے سیلابی ریلے پہنچ گئے، فورٹ منرو اور رکھنی میں بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جبکہ آٹھویں روز بھی بلوچستان اورپنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہے۔

بدترین بارشوں اور سیلاب کے بعد سندھ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے ہیں۔ترجمان الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق سیلاب کی بد ترین تباہ کاریوں سے متعلق انتظامیہ کی سفارشات اور محکمہ موسمیات کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے 9 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات صورت حال بہتر ہونے تک ملتوی کر دیئے ہیں۔

کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کا جائزہ لینے کے لئے دوبارہ اجلاس طلب کیا گیا۔ حالیہ بارشوں کے باعث پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن سے کراچی، حیدرآباد ڈویژنوں میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

محکمہ موسمیات نے 24 سے 26 اگست تک سندھ، جنوبی پنجاب، جنوب، شمال مشرقی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی ہے۔لاہور، راولپنڈی، ملتان اور گوجرانوالہ میں نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں اور موسلادھار بارش کے باعث راولپنڈی کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ جنوبی پنجاب میں مزید بارشوں سے سیلاب کا خطرہ ہے جبکہ سرگودھا ڈویژن اور ملتان میں بھی مزید بارشوں کا امکان ہے۔
Number one frauds elected wadaeraes sardars of balochistan then fed govt who ignore building infrastructure of balochistan sad state of affiars subh budget lootae hein. No imaandari no peace no razamundi of allahtallah period.
 

Back
Top