صدر مملکت کاانتخابات سے متعلق حکم،الیکشن کمیشن وگورنر خیبر پختونخوا کاردعمل

14cheifecpprdamal.jpg

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے انتخابات کی تاریخ سے متعلق حکم کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان اور گورنر خیبر پختونخوا نے ردعمل دیدیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان نے صدر کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کی جانب سے تحریری حکم نامہ موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن قانون کے مطابق فیصلہ کرے گا۔


گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی خان نے صدر مملکت کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان کے پاس الیکشن کروانے کا اختیار نہیں ہے، کل سیکیورٹی سے متعلق اجلاس کے بعد صدر مملکت کے اعلان کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے۔

صدر مملکت کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے اعلان کے حوالے سے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا ردعمل بھی سامنےآیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ جس قانون کا حوالہ دیتے ہوئے صدر مملکت نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا اعلان کیا وہ ان کا دائرہ کار ہی نہیں ہے، آئین کی رو سے صدر مملکت صرف قومی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دے سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے اعلان کا اختیار صوبے کے گورنر کے پاس ہے، اس معاملے میں صدر کا حکم چیلنج ہوسکتا ہے جبکہ حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔

چیئرمین پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کی رولنگ کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس معاملے کے زیر سماعت ہونے کی وجہ سے مشاورت نہیں کی،مشاورت نا ہونے کی وجہ سے معاملہ متنازعہ ہوگیا ، اب اس تنازعہ کو سپریم کورٹ کی رولنگ طے کرے گی۔

خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن57 (1) کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے9 اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
اگر تو پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی اسمبلیاں ٹوٹنے کے بعد وہاں جنرل الیکشن ہونے ہیں تو علوی کا تاریخ اناؤنس کرنا بلکل صحیح ہے۔ الیکشن ایکٹ کا پیرا ۵۷ ۔ا کہتا ہے کہ صدر الیکشن کمیشن سے کنسلٹ کرنے کے بعد جنرل الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے گا اور سات دن کے اندر الیکشن کمیشن کو سارا شیڈول جاری کرنا ہوگا۔ اس میں کہیں یہ درج نہی کہ یہ جنرل الیکشن صوبائی ہو یا قومی۔ اب سوال صرف یہ ہی ہوسکتا ہے کہ صوبائی الیکشنز کو جنرل الیکشنز کہا جا سکتا ہے یا نہی۔
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
اگر تو پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی اسمبلیاں ٹوٹنے کے بعد وہاں جنرل الیکشن ہونے ہیں تو علوی کا تاریخ اناؤنس کرنا بلکل صحیح ہے۔ الیکشن ایکٹ کا پیرا ۵۷ ۔ا کہتا ہے کہ صدر الیکشن کمیشن سے کنسلٹ کرنے کے بعد جنرل الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے گا اور سات دن کے اندر الیکشن کمیشن کو سارا شیڈول جاری کرنا ہوگا۔ اس میں کہیں یہ درج نہی کہ یہ جنرل الیکشن صوبائی ہو یا قومی۔ اب سوال صرف یہ ہی ہوسکتا ہے کہ صوبائی الیکشنز کو جنرل الیکشنز کہا جا سکتا ہے یا نہی۔
درست کہا۔ دو صوبوں ک اسمبلی ٹوٹنے کے بعد وہاں جنرل الیکشن ہی ہوں گے۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
درست کہا۔ دو صوبوں ک اسمبلی ٹوٹنے کے بعد وہاں جنرل الیکشن ہی ہوں گے۔
اب اگر الیکشن کمیشن صدر کے آرڈرز ماننے سے انکار کر دیتا ہے تو صدر آرٹیکل ۱۸۶ کے تحت سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیج سکتا ہے جس میں یہ پوچھا جائے گا کہ اگر گورنر اور الیکشن کمیشن میں سے کس نے الیکشن کی تاریخ دینی ہے اور اگر یہ دونوں تاریخ نہی دیتے تو صدر کا تاریخ کا اعلان کرنے کی کیا قانونی حیثیت ہے۔
 

Back
Top