صدر کے الیکشن کے حکم کی ردی کے ٹکڑے جتنی بھی اہمیت نہیں،رانا ثناء اللہ

sikandahaai.jpg

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ صدر کے الیکشن کی تاریخ سے متعلق آرڈر کی اہمیت ردی کے ایک ٹکڑے جتنی بھی نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق رانا ثناء اللہ نے یہ بیان "جیو نیوز "کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ "میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ آئین اس معاملے میں بالکل واضح ہے، صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس کا پابند ہوتا ہے،وہ خود سے کوئی اختیار نہیں رکھتا، اس آرڈر پر نا تو کسی کو عمل کرنےکی کوئی ضرورت ہے اور نا ہی کسی کو اس آرڈر کو چیلنج کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کروانا چیف الیکشن کمشنر کا کام ہے اور یہ انہیں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فری اینڈ فیئر الیکشن کروائیں،جب آئین یہ کہتا ہے کہ الیکشن ایک کیئرٹیکر سیٹ اپ میں ہوں گے تو ایک طرف وفاقی حکومت موجود ہے، دو صوبوں کی حکومتیں موجود ہیں ایسے میں بغیر کسی کیئر ٹیکر سیٹ اپ کےفری اینڈ فیئر الیکشن کیسے ہوسکتے ہیں؟

راناثناء اللہ نے مزید کہا کہ اگر آئین میں 90 روز کے اندر الیکشن کروانا درج ہے تو اسی آئین میں کیئر ٹیکر سیٹ کے تحت الیکشن کروانا بھی درج ہے، اگر الیکشن کمیشن ہماری اس رائے سے متفق ہے تو وہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کروانے کیلئے تاریخ دے دے، ان لوگوں نے 2 صوبائی اسمبلیاں بغیر کسی آئینی جواز کے ایک شخص کی ضد اور جھوٹی انا کی خاطر تحلیل کردیں، اب الیکشن کمیشن ان اسمبلیوں کے الیکشن کا فیصلہ کرے۔


صدر مملکت کے مواخذے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اس مسکین کا ہم نے کیا مواخذہ کرنا ہے، اس کی اپنی کیا حیثیت ہے اس کو جو کچھ عمران خان نے کہا ہے وہ انہوں نے کردیا ہے، تاہم اس آرڈر کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
آئین میں 90 روز کے اندر الیکشن کروانا درج ہے تو اسی آئین میں کیئر ٹیکر سیٹ کے تحت الیکشن کروانا بھی درج ہے، اگر الیکشن کمیشن ہماری اس رائے سے متفق ہے تو وہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کروانے کیلئے تاریخ دے
ہاہاہا۔ وزیر داخلہ نے بالآخر اپنے منہ سے تسلیم کر ہی لیا کہ آئین کے مطابق الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا ہی کام ہے۔ اور اسی لیے چیف الیکشن کمیشنر حکومت کا منشی بن کر جان بوجھ کر الیکشن کی تاریخ نہیں دے رہا کیونکہ حکومت آئین کے تحت ۹۰ دن میں انتخابات کے خلاف ہے۔
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
رانا ثنا اللہ بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ، کابینہ اور وزیر اعظم کی اڈوائس کے بغیر صدر کے حکم کی حیثیت ردی کاغذ جتنی بھی نہیں

صدر صرف اس وقت الیکشن کی تاریخ دے سکتا ہے جب اس نے اسمبلی ختم کی ہوئی ہو ، وہ بھی صرف قومی اسمبلی کیلئے
h1

Article: 48 President to act on advice, etc​



1[48. President to act on advice, etc.—(1) In the exercise of his functions, the President shall act 2[on and] in accordance with the advice of the Cabinet 3[or the Prime Minister]:
4[Provided that 5[within fifteen days] the President may require the Cabinet or, as the case may be, the Prime Minister to reconsider such advice, either generally or otherwise, and the President shall 5[, within ten days,] act in accordance with the advice tendered after such reconsideration.]
(2) Notwithstanding anything contained in clause (1), the President shall act in his discretion in respect of any matter in respect of which he is empowered by the Constitution to do so
6[and the validity of anything done by the President in his discretion shall not be called in question on any ground whatsoever.]
7[(3)] Omitted.
(4) The question whether any, and if so what, advice was tendered to the President by the Cabinet, the Prime Minister, a Minister or Minister of State shall not be inquired into in, or by, any Court, tribunal or other authority.
8[(5) Where the President dissolves the National Assembly, notwithstanding anything contained in clause (1), he shall,—
(a) appoint a date, not later than ninety days from the date of the dissolution, for the holding of a general election to the Assembly; and
(b) appoint a care-taker Cabinet 9[in accordance with the provisions of Article 224 or, as the case may be, Article 224A].
]
10[(6). If at any time the Prime Minister considers it necessary to hold a referendum on any matter of national importance, he may refer the matter to a joint sitting of the Majlis-e-Shoora (Parliament) and if it is approved in a joint sitting, the Prime Minister may cause such matter to be referred to a referendum in the form of a question that is capable of being answered .by either “Yes” or “No”.]

(7) An Act of Majlis-e-Shoora (Parliament) may lay down the procedure for the holding of a referendum and the compiling and consolidation of the result of a referendum.]
 

Back
Top