The wasted one

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)

راجے، ہُن توں اوتھے چلاں اے جِتھے دا تینوں آپ نئی صحیح معلوم۔

سویرین بانڈ کس وقت فروخت ہوتے ہیں دنیا میں اور سویرین بانڈ اور قرض میں فرق بھی تجھے معلوم ہے؟ ایک انویسٹمنٹ ہوتی ہے سویرین بانڈ، جو کہ پرائیویٹ بینکوں کے قرضوں سے لاکھ گنا بہتر ہوتی ہے۔ اور جو لوگ گونمنٹ کے ٹی بلز خریدتے ہیں وہ بھی الّو کے پٹھے نہیں ہوتے، آپ کی کریڈٹ ریٹنگ دیکھ کر انویسٹ کرتے ہیں۔



جب جی ڈی پی کی شرح نمو ساڑھے چھ فیصد ہوتی ہے تو ڈویلپمنٹ کو آپ کیسے صفر کہہ سکتے ہیں؟

پھر ذرا حساب لگاوٗکہ ڈار کے ڈالر کا ریٹ مصنوعی طریقے سے اوپر رکھنے سے کیا فرق پڑتا ہے غیر ملکی قرضوں پر اور آپ کی ٹیکس کولیکشن پر، جو کہ ایک غلط ایکسچینج ریٹ پر آپ اکٹھا کر رہے ہوتے ہیں؟

بہرحال، اتنی دقیق معاشیات کو چھوڑو، سیدھی سی ایک بات بتلاوٗ کہ جو بلومبرگ، ایس اینڈ پی، فِچ اور ارنسٹ اینڈ ینگ جیسے ادارے بیٹھے ہیں، وہ خان کے دور میں اور آج کے دور میں پاکستان کی اکانومی کو کیا ریٹنگ دیتے رہے ہیں؟
اور کرپشن بھی سب سے زیادہ ابے حوروں کے گھسیڑے ہوئے بندوں نے کی۔
یار مجھے جب کوئی کہتا ہے کہ "راجے تینوں ایکانومی دا کج نہیں پتا" تو میں شرمندہ سا ہو کر چھپ کر جاتا ہوں کیوں کہ میری اے فیلڈ نہیں - لیکن اگوں مجھے ایکانومی پر لمبے لمبے لیکچر سننے کو ملتے ہیں - میں نے چند دن پہلے شاہد صاحب سے پوچھا تھا کہ ڈار کا طریقہ واردات آخر ہے کیا - انہوں نے بتایا کہ وہ سٹیٹ بینک کے ڈالروں سے روپے خریدتا ہے - میں نے قسم سے اس دن سے اسی کو ڈاری واردات سمجھا ہوا ہے لیکن میرے اندر کا کیڑا پھر بھی کسی نہ کسی ڈاکومنٹ یا خبر کی تالاش میں رھتا ہے کہ کوئی اس طرح کی چیز مل جاۓ
جہاں تک مجھے پتا ہے کریڈٹ ریٹنگ اجنسیاں اپ کے زرمبادلہ اور پروڈکشن کو دیکھ کر ریٹنگ دیتی ہیں - ہماری پروڈکشن سیلاب سے بہت گری ہے دو سے تین فصلیں برباد ہوئی ہیں - یہ جناب کو بھول گیا ہے شاید - ٢٠٢٢ اور ٢٠٢٣ میں کوئی ایسا چمتکار نہیں ہوا جو سوچنے سمجھے والے ذہن سے اوپر کی بات ہو

ہاں یہی اصل مسئلہ تھا۔ پاکستان کے جتنے مسائل امریکہ کی وجہ سے ہیں، پاکستان نے اس سے دور ہونا شروع کردیا تھا۔ کیونکہ امریکہ کی یہ تاریخ رہی ہے کہ یہ کام نکل جانے کے بعد ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ افغان جہاد کا ملبہ آج تک ہم ڈھو رہے ہیں۔

ان ابے حوروں کو مسئلہ یہی تھا کہ جہاں سے ان کو مفت کی روٹیاں ملتی تھیں، مثلاً امریکہ اور خلیجی ممالک، ان پر انحصار کم کیا جارہا تھا۔ ان کو نظر آرہا تھا کہ اب کی مرتبہ محنت کر کے کھانی پڑے گی


باے ڈیفینیشن امریکہ نے ہمیں آج بھی اتنا ہی اکیلا چھوڑا ہوا ہے جتنا ٢٠١٠ میں چھوڑا تھا - تسی کوئی نوی کہانی نہ سناؤ پا جی -

ہاں چین کی بنڈ پر مراد سید اور رزاق داؤد ہے رخ رخ کے لاتیں ماری ہیں - عربوں کے ساتھ نئی اسلامی دنیا بسانے کی خواہش نے بربادی کی ہے - اور وہ بھی اب اپنے ویژن ٢٠٣٠ میں پھنسے ہوے ہیں - ان کے پاس اب نہ زیادہ پیسہ بچا ہے نہ کوئی جذبہ -
اس بندے کی اتنی اوقات نہیں تھی جتنا یہ اپنے آپ کو سمجھنے لگا تھا - کبھی عربوں اور ایران کی تاریخی، مذھبی اور سکافتی جنگ کو ختم کروانے اچھلتا نظر آتا ہے اور کبھی روس اور امریکہ میں جپھیاں ڈلواتا ہے - کیا بات ہے یار


اور کرپشن بھی سب سے زیادہ ابے حوروں کے گھسیڑے ہوئے بندوں نے کی۔
تسی سارا ملبہ ابے حوروں کے بندوں پر نہ ڈالو - جس طرح کی لالچ اور شود پنے مظاہرہ اس بندے نے توشے خانے میں دکھایا ہے - اس لیول اور مقام پر اتنا شودہ بندہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا - صرف ایک سال میں آمدن میں پچانوے گنا اضافہ کر لینا - ایسا لگتا تھا کہ اس کو اپنے اقتدار کے کسی بھی دن ختم ہو جانے کا ڈر تھا - اس لئے اس نے زبردست گراری چلائی
اب یہ بزدل عدالتوں میں آے اور اس پر فرد جرم لگیں تو باتیں کھلیں گیں - مجھے اس کی پیسے کو اصل ہوس دیکھ کر لگتا ہے کہ اس نے پارٹی فنڈ پر ساری زندگی گزاری ہے - ابھی پچھلی کسی پروسیڈنگ میں اس کے وکیل نے کہا ہے کہ جی کچھ ملکوں میں سیاسی فنڈنگ مشکل ہوتی ہے اس لئے لوگوں نے پارٹی کو چیریٹی فنڈ بنا کر دیا ہے - اس بات کو میڈیا نے زیادہ نہیں اچھالا - لیکن اگلی کسی پروسیڈنگ میں دوبارہ کھلے گی - آپ بھی آنکھیں اور کان کھلے رکھنا


Shahid Abassi
I am tagging you, because I mentioned you in this post. Just in case I did not quote you properly on Dar's Method of controlling the dollar.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
میں نے چند دن پہلے شاہد صاحب سے پوچھا تھا کہ ڈار کا طریقہ واردات آخر ہے کیا - انہوں نے بتایا کہ وہ سٹیٹ بینک کے ڈالروں سے روپے خریدتا ہے - میں نے قسم سے اس دن سے اسی کو ڈاری واردات سمجھا ہوا ہے لیکن میرے اندر کا کیڑا پھر بھی کسی نہ کسی ڈاکومنٹ یا خبر کی تالاش میں رھتا ہے کہ کوئی اس طرح کی چیز مل جاۓ
خیر ایڈا وڈّا چیمیئن تے میں وی معاشیات دا کوئی نئیں، لیکن انجینیٗر حضرات سے کچھ تھوڑا زیادہ پڑھا ہوا ہے اکنامکس کو۔ میں تھوڑا بہت تجھے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔

ڈار کی واردات کو سمجھنے کے لیئے پہلے فری فلوٹ ایکسچینج سسٹم کو سمجھنا ضروری ہے۔

اب کسی بھی طریقے اگر اسٹیٹ بینک ڈالر کی ڈیمانڈ کم کرتا ہے یا اسکی سپلائی بڑھاتا ہے، تو ڈالر دیکھنے میں تو سستا لگتا ہے لیکن اسکے اثرات ہمارے ملک کی انڈسٹری اور کاروبار پر بہت برے پڑتے ہیں۔ پچھلی مرتبہ ڈار نے اسٹیٹ بینک کے ڈالر مارکیٹ میں بیچنا شروع کردیئے، یعنی ڈیمانڈ سے زیادہ سپلائی بڑھا دی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کرنٹ اکاوٗنٹ کا خسارہ بڑھتا گیا اور حکومت کے ڈالر کے ذخائر کم ہوگئے۔ مگر جیسے ٹماٹر کا بوٹا تین مہینے بعد پھل دیتا ہے، ویسے ہی ان کاموں کا اصل اثر بھی نظر آنے میں وقت لگتا ہے، تو ڈار کے جانے کے بعد یہ اثر پی ٹی آئی کی حکومت میں آتے ساتھ نظر آیا۔

اس مرتبہ ڈار نے بینکوں کو ایل سی کھولنے سے منع کردیا۔ اس طرح ڈالر کی سپلائی نہیں، بلکہ کاغزی طور پر ڈیمانڈ کم کی گئی۔ جس کی وجہ سے ڈالر آج بھی اپنی اصل قدر پر نہیں اور روپیہ ابھی بھی اپنی اصل قدر سے اوپر ہے۔

جہاں تک مجھے پتا ہے کریڈٹ ریٹنگ اجنسیاں اپ کے زرمبادلہ اور پروڈکشن کو دیکھ کر ریٹنگ دیتی ہیں -
جی ہاں اور جی نہیں۔ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں آپ کی قرض واپس کرنے کی صلاحیت کو پرکھتی ہیں، جسمیں ایکسچینچ ریزرو، پروڈکشن اور آپ کے اخراجات اور واجبات، سب کچھ شامل ہوتا ہے۔

ہماری پروڈکشن سیلاب سے بہت گری ہے دو سے تین فصلیں برباد ہوئی ہیں - یہ جناب کو بھول گیا ہے شاید - ٢٠٢٢ اور ٢٠٢٣ میں کوئی ایسا چمتکار نہیں ہوا جو سوچنے سمجھے والے ذہن سے اوپر کی بات ہو
سیلاب پاکستان میں پہلی مرتبہ نہیں آئے، ہاں لیکن کرونا کے اثرات بہرحال اس سے بہت زیادہ وسیع اور دور رس تھے۔ یہ جناب خود بھی بھولے بیٹھے ہیں شائد؟

باے ڈیفینیشن امریکہ نے ہمیں آج بھی اتنا ہی اکیلا چھوڑا ہوا ہے جتنا ٢٠١٠ میں چھوڑا تھا - تسی کوئی نوی کہانی نہ سناؤ پا جی -

اور ہمیشہ سے ہم امریکہ کی ان ہی حرکتوں کی وجہ سے مسائل کا شکار رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں نہ کہ

AlbertEinstein.png


عمران خان کی سوچ درست تھی، لیکن شائد طریقہ تھوڑا جارحانہ تھا۔ یہاں پر اسے فاسٹ بولنگ نہیں، بلکہ لیگ اسپنر کی ضرورت تھی جو کہ آف سائیڈ پر گوگلی مارنے کا اہل ہو۔

ہاں چین کی بنڈ پر مراد سید اور رزاق داؤد ہے رخ رخ کے لاتیں ماری ہیں - عربوں کے ساتھ نئی اسلامی دنیا بسانے کی خواہش نے بربادی کی ہے - اور وہ بھی اب اپنے ویژن ٢٠٣٠ میں پھنسے ہوے ہیں - ان کے پاس اب نہ زیادہ پیسہ بچا ہے نہ کوئی جذبہ -
بھائی جان، اگر اپنے ملک کے مفادات کا خود دفاع نہیں کرو گے تو چین یہاں پر ایک نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کھولے گا۔ انگریز تو دو سو سال کے بعد چلے گئے تھے، یہ بھوتنی کے آپ کے سر کے اوپر ہی بیٹھے ہوئے ہیں اور دو ہزار سال تک کہیں جانے کا ارادہ نہیں رکھتے، حتیٰ کہ تیری اور میری نسلوں میں چی چوں چاں اور ٹنگ شنگ چا جیسے نام عام نہیں ہوجاتے۔

رزاق داوٗد نے بلکل ٹھیک کیا، بلکہ جو اس نے کیا، وہی آپ کی لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کو اٹھا کر کہیں سے کہیں لے گیا۔ ہم نے ہمیشہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت چین سے چیزیں صرف درآمد کیں، جس کی وجہ سے ہماری لوکل انڈسٹری تباہ ہوکر رہ گئی۔ تجھے تو معلوم ہوگا کہ ہماری بہت ساری انڈسٹری والوں نے تو چائنہ سے ہی پروڈکشن کروانی شروع کردی تھی۔ باٹا کے جوتے بھی پاکستان کی بجائے چائنہ میں بن کر پاکستان آرہے تھے۔ رزاق داوٗد نے ہی ہمّت کی تھی جو انھیں سمجھایا کہ بھائی فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا مطبل ہے کہ تسی ساڈا وی مال خریدو۔ مطلب واری وٹا کرنا اے، تُسی تے سانوں ای اگے لا کہ رکھیا ہویا اے۔ ہُن شاباش، تُسی وی اگے لگو تے سانوں وی مال کڈن دیو، مطلب کہ ہماری ایکسپورٹ بھی چین کے اندر جانے دو۔

عربوں کے ساتھ ہماری نئی دنیا تب تک نہیں بس سکتی، جب تک عرب خود اپنی دنیا بسانے کے قابل نہیں ہوجاتے۔ بہرحال، پاکستان میں نئی انڈسٹری میں گاڑیاں بنانے اور موبائل فون بنانے والی انڈسٹریاں غالباً مشرق کی طرف سے آرہی تھیں۔

اس بندے کی اتنی اوقات نہیں تھی جتنا یہ اپنے آپ کو سمجھنے لگا تھا - کبھی عربوں اور ایران کی تاریخی، مذھبی اور سکافتی جنگ کو ختم کروانے اچھلتا نظر آتا ہے اور کبھی روس اور امریکہ میں جپھیاں ڈلواتا ہے - کیا بات ہے یار
ہاں یہ بیوقوفیاں ضرور خان نے اچھل اچھل کر کی ہیں۔ اس کے لیئے بندے کو زبانی کلامی نہیں، بلکہ خاموشی سے کام کرنا چاہیئے۔ لیکن ظاہر سی بات ہے، انسان کے بیوقوف ہونے میں اور اسکے شیطان ہونے میں بہت فرق ہے۔ شیطان بہت چالاک ہوتا ہے۔ زرداری کی طرح

تسی سارا ملبہ ابے حوروں کے بندوں پر نہ ڈالو - جس طرح کی لالچ اور شود پنے مظاہرہ اس بندے نے توشے خانے میں دکھایا ہے - اس لیول اور مقام پر اتنا شودہ بندہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا - صرف ایک سال میں آمدن میں پچانوے گنا اضافہ کر لینا - ایسا لگتا تھا کہ اس کو اپنے اقتدار کے کسی بھی دن ختم ہو جانے کا ڈر تھا - اس لئے اس نے زبردست گراری چلائی
ہاں جی، ایک آدھی میٹرو بناتا اور اتنے کِک بیکس لے لیتا کہ ہمارے توشہ خانے جیسے تیس چالیس توشہ خانے تو آرام سے خرید کر مفت میں خیرات بھی کرلیتا۔ خیر، ہوسکتا ہے تیرے سمجھانے سے بات سمجھ آجائے اسکو۔
بہرحال، باقیوں کی توشہ خانہ کی تفصیلات آگئیں پبلک میں یا ابھی تک رو رہے ہیں کہ ہماری تفصیلات نہیں دینا؟

اب یہ بزدل عدالتوں میں آے اور اس پر فرد جرم لگیں تو باتیں کھلیں گیں - مجھے اس کی پیسے کو اصل ہوس دیکھ کر لگتا ہے کہ اس نے پارٹی فنڈ پر ساری زندگی گزاری ہے - ابھی پچھلی کسی پروسیڈنگ میں اس کے وکیل نے کہا ہے کہ جی کچھ ملکوں میں سیاسی فنڈنگ مشکل ہوتی ہے اس لئے لوگوں نے پارٹی کو چیریٹی فنڈ بنا کر دیا ہے - اس بات کو میڈیا نے زیادہ نہیں اچھالا - لیکن اگلی کسی پروسیڈنگ میں دوبارہ کھلے گی - آپ بھی آنکھیں اور کان کھلے رکھنا

Shahid Abassi
I am tagging you, because I mentioned you in this post. Just in case I did not quote you properly on Dar's Method of controlling the dollar.
اچھا، چلو ویکھاں گے
 
Last edited:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ہر سالوں مے چالیس بلین ڈالر کے قریب ملک پر قرضہ چڑھایا اور لگایا کہاں ؟
اس فگر کا کوئی جواب ہے جناب کے پاس
تم کتی چوروں کے لئے گئے قرضہ واپس کرنے پر لگایا۔ مل گیا جواب؟ اب کرو گے مزید بکواس؟


 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
اسی طرح صفر ڈویلپمنٹ کے باوجود کرنٹ اکونٹ کدھر جا رہا تھا
کونسی معیشت کی کتاب میں لکھا ہے کہ ڈویلپمنٹ کے نتیجہ میں کرنٹ اکاؤنٹ منفی ہو جاتا ہے؟ اگر ڈویلپمنٹ نونی ڈنگروں کی بجائے پلان کرکے ٹھیک سے کی جائے تو کرنٹ اکاؤنٹ کو کوئی مسئلہ نہیں آتا۔ ہمسایہ بھارت یا بنگلہ دیش کو دیکھ لو۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
کونسی معیشت کی کتاب میں لکھا ہے کہ ڈویلپمنٹ کے نتیجہ میں کرنٹ اکاؤنٹ منفی ہو جاتا ہے؟ اگر ڈویلپمنٹ نونی ڈنگروں کی بجائے پلان کرکے ٹھیک سے کی جائے تو کرنٹ اکاؤنٹ کو کوئی مسئلہ نہیں آتا۔ ہمسایہ بھارت یا بنگلہ دیش کو دیکھ لو۔
ہاں جی، بات صرف کرنٹ اکاوٗنٹ کے منفی ہونے کی نہیں ہوتی، یا صرف قرض بڑھنے کی نہیں ہوتی، بلکہ اس بات کی ہوتی ہے کہ یہ پیسہ کہاں لگایا جارہا ہے؟

پاکستان میں ڈیم کے منصوبے پر پیسہ لگ رہا ہے، جس سے سستی بجلی اور پانی کی وجہ سے زراعت بڑھیں گی یا پھر اورنج لائن ٹرین پر پیسے اڑائے جا رہے ہیں۔ فرق بہت بڑا ہے۔ ایک پراجیکٹ خود کما کر پیسے واپس کرنے کے قابل ہے اور دوسرا قرض کے پیسے سے بنے گا اور اسکو چلانے کے لیئے مزید قرض ہی لینا پڑے گا۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل صرف کرپشن کی پرسیپشن چیک کرتا ہے۔ کرپشن کتنی کم یا زیادہ ہوئی چیک چیک نہیں کرتا۔
نہ تے استاد جی پرسپشن کتھوں آندی اے
 

Back
Top