
نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کارکردگی پر سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں، یہ سوالات اس وقت سے اٹھ رہے ہیں جب نگران وزیراعلیٰ نے اپنی کابینہ کااعلان کیا اور اس میں نہ صرف اپنے رشتہ داروں بلکہ جے یو آئی ف، پیپلزپارٹی اور اے این پی کے اہم رہنماؤں کے رشتہ داروں اور سفارشیوں کو شامل کرلیا۔
کچھ روز قبل ایک وزیر خوشدل خان کو اس بناء پر فارغ کیا گیا کہ وہ ایک سرکاری ملازم تھا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اس پر لاعلمی کا اظہار کیا
لیکن اسی روز 2 افراد کو مشیر بنادیا جن میں رحمت سلام خٹک اور جرارحسین بخاری شامل تھا، جرار حسین بخاری پیپلزپارٹی کے رہنما نئیر حسین بخاری کے بیٹے ہیں اور انکا تعلق خیبرپختونخوا سے نہیں ہے اسکے باوجود وہ مشیر بن گئے جس پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے لاعلمی کا اظہار کیا اور انکوائری کا حکم دیدیا۔
اس پر خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے صحافی لحاظ علی نے تبصرہ کیا کہ خیبرپختونخوا کے انتظامی امور سے متعلق ایک اہم ملاقات کے دوران گورنر غلام علی اور جے یو آئی کے رہنما اکرم درانی نے نگران وزیراعلی اعظم خان کو کہا ”حضور اپ بیٹھ جائیے“ نگران وزیراعلی نے آنکھ اٹھا کر دونوں کی جانب دیکھا ۔۔ اور فوراً بیٹھنے کی بجائے ”لیٹ“ گئے
https://twitter.com/x/status/1627300609111076864
سماء ٹی وی کے صحافی طارق آفاق کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں بیوروکریسی کے تبادلوں اور تقرریوں میں نذرانوں کی وصولی کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔۔۔اس ضمن میں کرپشن پر ملازمت سے برطرف ایک سابق اعلی افسر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔۔۔جو منفعت بخش عہدوں پر تقرریوں کے لیے مالی معاملات طے کرنے پر مامورہے۔۔
https://twitter.com/x/status/1626866481253302276
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں انتخابات پر نگران حکومت نے ہاتھ کھڑے کردیئے۔۔۔۔الیکشن کے لیے 57ہزار اضافی پولیس نفری درکار۔ نگران کابینہ نے پولیس کی نفری ناکافی قرار دیدی۔
https://twitter.com/x/status/1627964174637707266
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/cmkpkazm.jpg