
ایک بڑی عمر کے رہنما نے نوجوان نسل کو ایسے راستے پر لگا دیا ہے جو اگلے 20 سے 30 سال تک ہم بھگتیں گے: سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ کار ابصارعالم نے نجی ٹی وی چینل سماء نیوز پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر تحریک انصاف کارکنوں کے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں توڑ پھوڑکے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے کئی دہائیوں سے مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان سیاسی کشیدگی جاری رہی جس کے بعد انہوں نے سیکھا اور اپنے آپ کو بہتر کیا۔
سیاست میں جو ٹھہرائو آ رہا تھا اور برداشت کا ماحول پیدا ہو رہا تھا جس میں انتقامی رویے ختم ہو رہے تھے، ایسے میں عمران خان نے آکر سب کچھ درہم برہم کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 90 کی دہائی سے زیادہ اس وقت سیاسی انتشار موجود ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ایک بڑی عمر کے رہنما نے نوجوان نسل کو ایسے راستے پر لگا دیا ہے جو اگلے 20 سے 30 سال تک ہم بھگتیں گے۔
https://twitter.com/x/status/1630610027022106649
انہوں نے کہا کہ دانشورانہ دیانت کا یہ تقاضا ہے کہ جو کچھ 1997ء میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے عدالت میں جو کچھ کیا وہ بھی غلط تھا ! تب بھی سیاسی رہنما ہی اپنے کارکنوں کو ساتھ لے کر گئے جو سنبھالے نہیں گئے! سپریم کورٹ میں یہ بہانہ کیا گیا لیکن قبول نہیں کیا گیا۔
ابصار عالم کا کہنا تھا کہ تب سیاسی رہنمائوں کو نااہل کیا گیا، ان کو سزا دی گئی، اب بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ آج عدالت کے باہر تحریک انصاف کے تمام رہنما بھی وہاں موجود تھے جس کے باوجود وہ اپنے کارکنوں کو نہیں سنبھال سکے ۔ انہوں نے کہا کہ 1997ء میں اور 2023ء میں فرق کیا رہ گیا، دنیا ترقی کر کے کہاں پہنچ چکی ہے؟ ہمیں کہنا چاہیے کہ تب بھی غلط ہوا تھا، اب بھی غلط ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آج تکلیف اس لیے زیادہ ہو رہی ہے کہ لیڈرشپ غلطیوں سے سبق سیکھتی ہے جبکہ 70 سالوں میں تو انسان کو بہت کچھ سمجھ آ جاتا ہے اور تحمل پیدا ہو جاتا ہے۔ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہمیں مسلسل دائروں کے سفر میں گھمایا جا رہا ہے! ہمارے ٹیکسوں کے پیسے سے ملک کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے، ہم پاکستانی چوہے ہیں جن پر تجربات کیے جا رہے ہیں۔
Last edited by a moderator: