تحفہ وزیراعظم کو ملتا ہے جو آپکی ملکیت ہوتا ہے،اس کو بیچ بھی سکتےہیں،عباسی

11abbbasaitioshakhanana.jpg

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے تحفہ کرسی کو نہیں بیٹھنے والے کو ملتا ہے جس کو آپ بیچ بھی سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے توشہ خانہ تحائف سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ توشہ خانہ میں تحائف میرے نام سے آئے تھے ، تحفہ حکومت پاکستان کو نہیں ملتا، تحفہ کرسی کو نہیں ملتا جو اس پر بیٹھا ہے اسے ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحفہ آپ کی ملکیت ہے آپ اسے بیچ بھی سکتے ہیں تاہم اس خرید فروخت کا انکم ٹیکس اور دولت ٹیکس کے گوشواروں میں ذکر ضروری ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ آپ کو ملنے والے تحائف آپ نےڈکلیئر کیے تھے، جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ میں نے تحفے آگے دے دیئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحفہ وزیر اعظم کو ملتا ہے اور بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے خط آتا تھا کہ یہ تحفے آپکے ہیں عوام کی ملکیت نہیں۔ تحفہ آپ کی ملکیت ہوتے ہیں اور آپ بیچ سکتے ہیں۔

سلیمان شہباز کے شاہد خاقان عباسی سے متعلق بیان پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز صاحب مذاق اڑائیں یا طنز کریں ۔ وہ وزیراعظم کے بیٹے ہیں چاہیں تو میرے اوپر کیس کر دیں ۔ میں کسی پر نہ تو تنقید کرتا ہوں اور نہ اعتراض کرتا ہوں ۔ میرا تعلق مسلم لیگ نون سے ہے سلمان شہباز سے نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے بیان کے بعد توشہ خانہ کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے، عمران خان نے گھڑی فروخت کرکے بس ایک تکنیکی غلطی کی کہ تحفہ پہلے بیچا اور بعد میں پیسے جمع کروائے، شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان سے اپنے قائد میاں نواز شریف کیلئے بھی مشکلات کھڑی کردی ہیں کیونکہ میاں نواز شریف نے بھی مرسڈیز بینز گاڑی ایک عرصہ استعمال کرنے کے بعد پی پی کے وزیراعظم سے ریگولائز کروائی تھی۔
 

KPKInsafian

Senator (1k+ posts)
11abbbasaitioshakhanana.jpg

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے تحفہ کرسی کو نہیں بیٹھنے والے کو ملتا ہے جس کو آپ بیچ بھی سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے توشہ خانہ تحائف سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ توشہ خانہ میں تحائف میرے نام سے آئے تھے ، تحفہ حکومت پاکستان کو نہیں ملتا، تحفہ کرسی کو نہیں ملتا جو اس پر بیٹھا ہے اسے ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحفہ آپ کی ملکیت ہے آپ اسے بیچ بھی سکتے ہیں تاہم اس خرید فروخت کا انکم ٹیکس اور دولت ٹیکس کے گوشواروں میں ذکر ضروری ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ آپ کو ملنے والے تحائف آپ نےڈکلیئر کیے تھے، جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ میں نے تحفے آگے دے دیئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحفہ وزیر اعظم کو ملتا ہے اور بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے خط آتا تھا کہ یہ تحفے آپکے ہیں عوام کی ملکیت نہیں۔ تحفہ آپ کی ملکیت ہوتے ہیں اور آپ بیچ سکتے ہیں۔

سلیمان شہباز کے شاہد خاقان عباسی سے متعلق بیان پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز صاحب مذاق اڑائیں یا طنز کریں ۔ وہ وزیراعظم کے بیٹے ہیں چاہیں تو میرے اوپر کیس کر دیں ۔ میں کسی پر نہ تو تنقید کرتا ہوں اور نہ اعتراض کرتا ہوں ۔ میرا تعلق مسلم لیگ نون سے ہے سلمان شہباز سے نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے بیان کے بعد توشہ خانہ کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے، عمران خان نے گھڑی فروخت کرکے بس ایک تکنیکی غلطی کی کہ تحفہ پہلے بیچا اور بعد میں پیسے جمع کروائے، شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان سے اپنے قائد میاں نواز شریف کیلئے بھی مشکلات کھڑی کردی ہیں کیونکہ میاں نواز شریف نے بھی مرسڈیز بینز گاڑی ایک عرصہ استعمال کرنے کے بعد پی پی کے وزیراعظم سے ریگولائز کروائی تھی۔
Na na aesay kesay??
 

Zulu76

MPA (400+ posts)
11abbbasaitioshakhanana.jpg

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے تحفہ کرسی کو نہیں بیٹھنے والے کو ملتا ہے جس کو آپ بیچ بھی سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے توشہ خانہ تحائف سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ توشہ خانہ میں تحائف میرے نام سے آئے تھے ، تحفہ حکومت پاکستان کو نہیں ملتا، تحفہ کرسی کو نہیں ملتا جو اس پر بیٹھا ہے اسے ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحفہ آپ کی ملکیت ہے آپ اسے بیچ بھی سکتے ہیں تاہم اس خرید فروخت کا انکم ٹیکس اور دولت ٹیکس کے گوشواروں میں ذکر ضروری ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ آپ کو ملنے والے تحائف آپ نےڈکلیئر کیے تھے، جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ میں نے تحفے آگے دے دیئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحفہ وزیر اعظم کو ملتا ہے اور بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے خط آتا تھا کہ یہ تحفے آپکے ہیں عوام کی ملکیت نہیں۔ تحفہ آپ کی ملکیت ہوتے ہیں اور آپ بیچ سکتے ہیں۔

سلیمان شہباز کے شاہد خاقان عباسی سے متعلق بیان پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز صاحب مذاق اڑائیں یا طنز کریں ۔ وہ وزیراعظم کے بیٹے ہیں چاہیں تو میرے اوپر کیس کر دیں ۔ میں کسی پر نہ تو تنقید کرتا ہوں اور نہ اعتراض کرتا ہوں ۔ میرا تعلق مسلم لیگ نون سے ہے سلمان شہباز سے نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے بیان کے بعد توشہ خانہ کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے، عمران خان نے گھڑی فروخت کرکے بس ایک تکنیکی غلطی کی کہ تحفہ پہلے بیچا اور بعد میں پیسے جمع کروائے، شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان سے اپنے قائد میاں نواز شریف کیلئے بھی مشکلات کھڑی کردی ہیں کیونکہ میاں نواز شریف نے بھی مرسڈیز بینز گاڑی ایک عرصہ استعمال کرنے کے بعد پی پی کے وزیراعظم سے ریگولائز کروائی تھی۔
Stfu you rat corrupt bastard, LNG kunjur. Who do you think we are? Mother effing dakoo, Lampost Hangings soon.we do NOT EAT KEEMAY K NAAN GANDOWAH.
 

rahail

Senator (1k+ posts)
Janab Abbasi sb. Pantaloon apni hoti hai usay app America mein nahin uthar sakhte. Patloon ap ki malkiyat hoti hai or ap ki izzat ki muhafiz bhi. Ap ne apni izzat america mein utar di jab kay ap ki izzat poore Pakistani qoum ki izzat thi us waqt. Ab ap par laanat bhi nahin ki ja sakti.. Sirf yeh kaha ja sakta hai kay Allah ap ko gharq kare or Ap kay bachon ko angerzon ki naukri par lagaye. Ameen!
 

Zainsha

Chief Minister (5k+ posts)
اچھا بھوسڑی کے

یہ تو ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ تحفہ وزیر اعظم کو ملتا ہے ہے

ہم سمجھے سارے تحفے تیری بے بے کو ملتے ہیں۔۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
11abbbasaitioshakhanana.jpg

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے تحفہ کرسی کو نہیں بیٹھنے والے کو ملتا ہے جس کو آپ بیچ بھی سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے توشہ خانہ تحائف سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ توشہ خانہ میں تحائف میرے نام سے آئے تھے ، تحفہ حکومت پاکستان کو نہیں ملتا، تحفہ کرسی کو نہیں ملتا جو اس پر بیٹھا ہے اسے ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحفہ آپ کی ملکیت ہے آپ اسے بیچ بھی سکتے ہیں تاہم اس خرید فروخت کا انکم ٹیکس اور دولت ٹیکس کے گوشواروں میں ذکر ضروری ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ آپ کو ملنے والے تحائف آپ نےڈکلیئر کیے تھے، جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ میں نے تحفے آگے دے دیئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحفہ وزیر اعظم کو ملتا ہے اور بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے خط آتا تھا کہ یہ تحفے آپکے ہیں عوام کی ملکیت نہیں۔ تحفہ آپ کی ملکیت ہوتے ہیں اور آپ بیچ سکتے ہیں۔

سلیمان شہباز کے شاہد خاقان عباسی سے متعلق بیان پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز صاحب مذاق اڑائیں یا طنز کریں ۔ وہ وزیراعظم کے بیٹے ہیں چاہیں تو میرے اوپر کیس کر دیں ۔ میں کسی پر نہ تو تنقید کرتا ہوں اور نہ اعتراض کرتا ہوں ۔ میرا تعلق مسلم لیگ نون سے ہے سلمان شہباز سے نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے بیان کے بعد توشہ خانہ کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے، عمران خان نے گھڑی فروخت کرکے بس ایک تکنیکی غلطی کی کہ تحفہ پہلے بیچا اور بعد میں پیسے جمع کروائے، شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان سے اپنے قائد میاں نواز شریف کیلئے بھی مشکلات کھڑی کردی ہیں کیونکہ میاں نواز شریف نے بھی مرسڈیز بینز گاڑی ایک عرصہ استعمال کرنے کے بعد پی پی کے وزیراعظم سے ریگولائز کروائی تھی۔
د یکھ تیری ششٹر کو لوہے کا ڈنڈہ دے رہا ہے۔۔۔

Rajarawal111
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
اس کی بات ہی غلط ہے کہ تحفے حکومت کی ملکیت نہی بلکہ اس کی ملکیت ہیں جِسے یہ ملتے ہیں۔ ہر بات جو اشرافیہ کے فائدے میں ہو اس کی یہ لوگ وکالت کرتے ہیں۔ لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ جو مہمان یہاں آتے ہیں انہیں تحفے کیا وزیرِاعظم اپنی جیب سے دیتا ہے؟ یعنی جب ہم نے تحفے دینے ہوتے ہیں تو عوام دیں اور جب ہمیں تحفے ملیں تو وہ عوام کی ملکیت نہی، واہ کیا لاجک ہے خاقان عباسی کی۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
اس کی بات ہی غلط ہے کہ تحفے حکومت کی ملکیت نہی بلکہ اس کی ملکیت ہیں جِسے یہ ملتے ہیں۔ ہر بات جو اشرافیہ کے فائدے میں ہو اس کی یہ لوگ وکالت کرتے ہیں۔ لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ جو مہمان یہاں آتے ہیں انہیں تحفے کیا وزیرِاعظم اپنی جیب سے دیتا ہے؟ یعنی جب ہم نے تحفے دینے ہوتے ہیں تو عوام دیں اور جب ہمیں تحفے ملیں تو وہ عوام کی ملکیت نہی، واہ کیا لاجک ہے خاقان عباسی کی۔
تحفے ضرور بیچیں مگر رقم ڈکلئیر کریں اس پر ٹیکس ادا کریں اور جتنے کا تحفہ بکا ہے وہ اس کی اصلی مارکیٹ ویلیو ہے قانون کے مطابق اس کا پچاس فیصد ادائیگی کر دیں بات ختم - اس میں کوئی قانونی مسلہ نہیں ہو گا
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
تحفے ضرور بیچیں مگر رقم ڈکلئیر کریں اس پر ٹیکس ادا کریں اور جتنے کا تحفہ بکا ہے وہ اس کی اصلی مارکیٹ ویلیو ہے قانون کے مطابق اس کا پچاس فیصد ادائیگی کر دیں بات ختم - اس میں کوئی قانونی مسلہ نہیں ہو گا
اعوان صاحب عمران خان نے جو تحفے لیئے ہیں انہیں بیچ کر جو پرافٹ ہوا اسے ڈکلیئر بھی کیا گیا ہے اور اس پر قانون کے مطابق ٹیکس بھی ادا کیا گیا ہے۔ لیکن جو تحفے نواز اور زرداری نے لئے وہ بھی بیچ دئیے گئے مگر انہیں نہ ڈکلئیر کیا گیا اور نہ ان پر ٹیکس ادا کیا گیا۔ عمران خان کا وکیل عدالت میں ٹیکس ریٹرن کی کاپی پیش کر چکا۔ لیکن ساتھ یہ بھی سوال اٹھایا کہ جو بلٹ پروف گاڑیاں نواز اور زرداری نے لیں وہ اب کئی سال سے ان کے زیر استعمال نہیں ہیں۔ تو بتایا جائے کہ وہ بی ایم ڈبلیوز اور مرسڈیز گاڑیاں کیا پھینک دی گئی تھیں یا انہیں بھی بیچ دیا گیا تھا۔ اگر بیچ دیا گیا تھا تو وہ کانٹریکٹ بھی عدالت میں پیش کئے جائیں کہ کتنے کی بیچیں اور کیا وہ رقم ڈکلئیر کی گئی؟ کیونکہ ان سالوں میں جب یہ گاڑیاں لی گئیں اور جب یہ ان کے استعمال سے نکلیں، ان سالوں میں میاں نواز شریف نے صفر ٹیکس دیا تھا۔
ویسے شاہد خاقان عباسی، جس نے کہ اٹھارہ کروڑ روپئیہ کمایا اور خود کہہ چکا ہے کہ ان تحائف میں سے اس نے ایک بھی اپنے پاس یا فیملی کے پاس نہی رکھا، تو کیا اس نے ان اٹھارہ کروڑ پر ٹیکس دیا؟
اس لئے دیکھتے جائیے کہ اس حمام میں آپ کو کیسے کیسے ننگے ملیں گے۔ خاقان عباسی تو یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کر رہا ہے کہ تحائف تھے ہی اس کے نہ کہ حکومت کے۔ یعنی قانون کو بھی نہ مانتے ہوئے تاویلیں پیش کر رہا ہے۔​
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
اعوان صاحب عمران خان نے جو تحفے لیئے ہیں انہیں بیچ کر جو پرافٹ ہوا اسے ڈکلیئر بھی کیا گیا ہے اور اس پر قانون کے مطابق ٹیکس بھی ادا کیا گیا ہے۔ لیکن جو تحفے نواز اور زرداری نے لئے وہ بھی بیچ دئیے گئے مگر انہیں نہ ڈکلئیر کیا گیا اور نہ ان پر ٹیکس ادا کیا گیا۔ عمران خان کا وکیل عدالت میں ٹیکس ریٹرن کی کاپی پیش کر چکا۔ لیکن ساتھ یہ بھی سوال اٹھایا کہ جو بلٹ پروف گاڑیاں نواز اور زرداری نے لیں وہ اب کئی سال سے ان کے زیر استعمال نہیں ہیں۔ تو بتایا جائے کہ وہ بی ایم ڈبلیوز اور مرسڈیز گاڑیاں کیا پھینک دی گئی تھیں یا انہیں بھی بیچ دیا گیا تھا۔ اگر بیچ دیا گیا تھا تو وہ کانٹریکٹ بھی عدالت میں پیش کئے جائیں کہ کتنے کی بیچیں اور کیا وہ رقم ڈکلئیر کی گئی؟ کیونکہ ان سالوں میں جب یہ گاڑیاں لی گئیں اور جب یہ ان کے استعمال سے نکلیں، ان سالوں میں میاں نواز شریف نے صفر ٹیکس دیا تھا۔
ویسے شاہد خاقان عباسی، جس نے کہ اٹھارہ کروڑ روپئیہ کمایا اور خود کہہ چکا ہے کہ ان تحائف میں سے اس نے ایک بھی اپنے پاس یا فیملی کے پاس نہی رکھا، تو کیا اس نے ان اٹھارہ کروڑ پر ٹیکس دیا؟
اس لئے دیکھتے جائیے کہ اس حمام میں آپ کو کیسے کیسے ننگے ملیں گے۔ خاقان عباسی تو یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کر رہا ہے کہ تحائف تھے ہی اس کے نہ کہ حکومت کے۔ یعنی قانون کو بھی نہ مانتے ہوئے تاویلیں پیش کر رہا ہے۔​
شاہد بھائی اگر خان صاحب نے جو تحفے بیچے اگر وہ رقم الیکشن کمیشن میں ڈکلئیر کی ہے تو پھر مسلہ کیا ہے - خان کے وکیل کو تو اس کو پہلی پیشی پر اڑا کر رکھ دینا چاہئے تھا - ایسا نہیں ہے اس کے علاوہ ایک کم قیمت والی رسید بھی جمع کرائی جس کا دکاندار منکر ہے کہ ہماری نہیں ہے لہٰذا اسے جھلی قرار دیا جا رہا ہے - ممکن ہے آپ کی بات ٹھیک ہو ٹیکس ریٹرن میں ہو الیکشن کمیشن میں ڈکلئیر نہ کیا ہو - یاد رہے نواز نے الیکشن کمیشن کے سامنے وہ تنخواہ ڈکلئیر نہیں کی تھی جو وہ لے سکتا تھا اور اس پر تا حیات نا اہلی ہوئی - یہاں تو لے سکتا والی بات نہیں ہے پیسے تھے جو ڈکلئیر نہیں کئے - باقی نواز اور زرداری کا مہاملہ الگ ہے اس پر خان صاحب کیس کریں عدالت اسے بھی دیکھ لے گی - آپ یہ نہیں کہہ سکتے میں نے قتل کیا تو کیا ہوا فلاں نے بھی کیا - نظام عدل اس طرح کام نہیں کرتا
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
شاہد بھائی اگر خان صاحب نے جو تحفے بیچے اگر وہ رقم الیکشن کمیشن میں ڈکلئیر کی ہے تو پھر مسلہ کیا ہے - خان کے وکیل کو تو اس کو پہلی پیشی پر اڑا کر رکھ دینا چاہئے تھا - ایسا نہیں ہے اس کے علاوہ ایک کم قیمت والی رسید بھی جمع کرائی جس کا دکاندار منکر ہے کہ ہماری نہیں ہے لہٰذا اسے جھلی قرار دیا جا رہا ہے - ممکن ہے آپ کی بات ٹھیک ہو ٹیکس ریٹرن میں ہو الیکشن کمیشن میں ڈکلئیر نہ کیا ہو - یاد رہے نواز نے الیکشن کمیشن کے سامنے وہ تنخواہ ڈکلئیر نہیں کی تھی جو وہ لے سکتا تھا اور اس پر تا حیات نا اہلی ہوئی - یہاں تو لے سکتا والی بات نہیں ہے پیسے تھے جو ڈکلئیر نہیں کئے - باقی نواز اور زرداری کا مہاملہ الگ ہے اس پر خان صاحب کیس کریں عدالت اسے بھی دیکھ لے گی - آپ یہ نہیں کہہ سکتے میں نے قتل کیا تو کیا ہوا فلاں نے بھی کیا - نظام عدل اس طرح کام نہیں کرتا
ٹیکس ریٹرنز میں ڈکلیئر کیا ہے اور ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن کے پاس جو ہر سال ایسٹ سٹیتمنٹ دینی ہوتی ہے اس میں ڈکلیئر نہی کی گئی جو کہ صرف بھول چوک ہی ہو سکتی ہے کہ ٹیکس میں ڈکلئیر کرکے ٹیکس ادا کیا تھا تو الیکشن کمیشن و ڈکلئیر نہ کرنے سے نہ تو ٹیکس بچنا تھا اور نہ ہی اسے چھپایا جا سکتا تھا۔ رسید کے جعلی ہونے کا پریپیگنڈہ ہے صرف حالنکہ رسید پر دوکاندار کی مہر اور دستخط موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ڈکلیئر نہ کرنے پر ڈس کوالیفائی کیا گیا اس کے علاوہ سارا کیس فراڈ اور سیاسی ہے۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے اس صحابی کانام یاد نہیں ہے جسے آپ صلعم نے کسی کی طرف اپنا سفیر بنا کر بھیجا جب وہ واپس آئے تو انہوں نے کچھ چیزیں حضور صلعم کو پیش کیں اور کچھ خود رکھ لیں کہ یہ مجھے ملی ہیں آپ صلعم نے فرمایا کہ اگر تجھے سفیر بنا کر نہ بھیجتے تو کیا یہ تحفے تجھے ملتے تو اس عباسی سے یہی سوال ہے کہ اگر تو پاکستان کا نمائندہ نہ ہوتا تو کیا یہ تحفے جو تو باپ کا مال سمجھ کر لے گیا ہے تجھے ملتے یہ سب حرام مال کھانے کی شیطانی توجیہات ہیں
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
ٹیکس ریٹرنز میں ڈکلیئر کیا ہے اور ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن کے پاس جو ہر سال ایسٹ سٹیتمنٹ دینی ہوتی ہے اس میں ڈکلیئر نہی کی گئی جو کہ صرف بھول چوک ہی ہو سکتی ہے کہ ٹیکس میں ڈکلئیر کرکے ٹیکس ادا کیا تھا تو الیکشن کمیشن و ڈکلئیر نہ کرنے سے نہ تو ٹیکس بچنا تھا اور نہ ہی اسے چھپایا جا سکتا تھا۔ رسید کے جعلی ہونے کا پریپیگنڈہ ہے صرف حالنکہ رسید پر دوکاندار کی مہر اور دستخط موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ڈکلیئر نہ کرنے پر ڈس کوالیفائی کیا گیا اس کے علاوہ سارا کیس فراڈ اور سیاسی ہے۔
تو نواز کی بھول چوک کو بھی مان لیتے -
حقیقت یہی ہے کہ وہ بھی سیاسی کیس تھا اور یہ بھی ہے - کل آپ نے جو دوسروں کے ساتھ کیا ہے آج آپکے ساتھ ہو رہا ہے - سیاست تو تخت یا تختہ ہوتی ہے - اب روتے کیوں ہو سیاست میں سب کچھ ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا - لیڈر ز برے وقت کا سامنا کرتے ہیں اپنے کارکنوں کو ڈھال بنا کر اندر چھپ کر نہیں بیٹھت
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
تو نواز کی بھول چوک کو بھی مان لیتے -
حقیقت یہی ہے کہ وہ بھی سیاسی کیس تھا اور یہ بھی ہے - کل آپ نے جو دوسروں کے ساتھ کیا ہے آج آپکے ساتھ ہو رہا ہے - سیاست تو تخت یا تختہ ہوتی ہے - اب روتے کیوں ہو سیاست میں سب کچھ ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا - لیڈر ز برے وقت کا سامنا کرتے ہیں اپنے کارکنوں کو ڈھال بنا کر اندر چھپ کر نہیں بیٹھت
اعوان جی آپ غلط سٹیٹمنٹس کے بادشاہ ہو۔ نواز شریف کے ساتھ جو ہوا وہ مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتے ہوئے ہوا۔ اس کی ڈس کوالیفیکیشن اور سزا پی ٹی آئی حکومت کے ہوتے ہوئے نہی بلکہ پہلے ہی چھ جولائی ۲۰۱۸ کو دس سال کی سزا ہوئی تھی۔ اس سے پہلے اسے ڈس کوالیفائی ۲۰۱۷ میں کیا گیا تھا اور خاقان عباسی وزیراعظم بنا تھا۔

رہی بات کارکنوں کو ڈھال بنانے اور گرفتاری سے بچے رہنے کی تو یہ نواز بھی چاہتا تھا لیکن اس کے ۲۵ کارکن بھی اسے بچانے کو نہی نکلے تھے۔ اور وہ اس کا گلہ اپنے خطاب میں بھی کر چکا ہے۔ صرف ایک بیوقوف لیڈر ہی الیکشن کے موقع پر گرفتاری دے کر مخالف کے لئے میدان کھلا چھوڑ سکتا ہے۔ اور یہ سیاست بلکل نہی ہے کہ مخالف کو جیتتا ہوا دیکھ کر الیکشنز سے راہِ فرار ڈھونڈی جائے۔ ایسا صرف بدمعاش جنرل ہی کرتے آئے ہیں اب یہ پہلی دفعہ ایک سول حکومت کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان کے فالورز بے شرم بن کر اس غیر آئینی قدم کی حمایت کر رہے ہیں۔
اسی طرح بھٹو کے بعد سے یہ بھی کبھی نہی ہوا تھا کہ کسی سول حکومت کے ہوتے سیاست دانوں کو اٹھا کر انہیں ننگا کرکے تشدد کیا گیا ہو۔ ان کی اپنی ہی بیویوں کے ساتھ سیکس کی ویڈیوز بنائی گئی ہوں، صحافیوں کو دوسرے ممالک میں جا کر قتل کیا گیا ہو اور سیاسی لیڈر اور ایکس وزیراعظم پر چار طرف سے گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی ہو۔ وزیراعظم اور صدر کے آفشل ٹیلیفون ریکارڈ کرکے روزانہ کی بنیاد پر میڈیا کو سپلائی کئے جاتے ہوں لیکن حکومتی سیاسی کارکنوں اورحمایتئوں میں پھر بھی شرم و حیا کی تھوڑی سی بھی جھلک نظر نہ آتی ہو۔​
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
اعوان جی آپ غلط سٹیٹمنٹس کے بادشاہ ہو۔ نواز شریف کے ساتھ جو ہوا وہ مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتے ہوئے ہوا۔ اس کی ڈس کوالیفیکیشن اور سزا پی ٹی آئی حکومت کے ہوتے ہوئے نہی بلکہ پہلے ہی چھ جولائی ۲۰۱۸ کو دس سال کی سزا ہوئی تھی۔ اس سے پہلے اسے ڈس کوالیفائی ۲۰۱۷ میں کیا گیا تھا اور خاقان عباسی وزیراعظم بنا تھا۔

رہی بات کارکنوں کو ڈھال بنانے اور گرفتاری سے بچے رہنے کی تو یہ نواز بھی چاہتا تھا لیکن اس کے ۲۵ کارکن بھی اسے بچانے کو نہی نکلے تھے۔ اور وہ اس کا گلہ اپنے خطاب میں بھی کر چکا ہے۔ صرف ایک بیوقوف لیڈر ہی الیکشن کے موقع پر گرفتاری دے کر مخالف کے لئے میدان کھلا چھوڑ سکتا ہے۔ اور یہ سیاست بلکل نہی ہے کہ مخالف کو جیتتا ہوا دیکھ کر الیکشنز سے راہِ فرار ڈھونڈی جائے۔ ایسا صرف بدمعاش جنرل ہی کرتے آئے ہیں اب یہ پہلی دفعہ ایک سول حکومت کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان کے فالورز بے شرم بن کر اس غیر آئینی قدم کی حمایت کر رہے ہیں۔
اسی طرح بھٹو کے بعد سے یہ بھی کبھی نہی ہوا تھا کہ کسی سول حکومت کے ہوتے سیاست دانوں کو اٹھا کر انہیں ننگا کرکے تشدد کیا گیا ہو۔ ان کی اپنی ہی بیویوں کے ساتھ سیکس کی ویڈیوز بنائی گئی ہوں، صحافیوں کو دوسرے ممالک میں جا کر قتل کیا گیا ہو اور سیاسی لیڈر اور ایکس وزیراعظم پر چار طرف سے گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی ہو۔ وزیراعظم اور صدر کے آفشل ٹیلیفون ریکارڈ کرکے روزانہ کی بنیاد پر میڈیا کو سپلائی کئے جاتے ہوں لیکن حکومتی سیاسی کارکنوں اورحمایتئوں میں پھر بھی شرم و حیا کی تھوڑی سی بھی جھلک نظر نہ آتی ہو۔​
تو آپ اس کا دفا ع کر رہے ہیں - عدالت بلائے تو مت جاؤ اور پولیس پکڑنے آئے تو اپنے لوگوں کو ڈھال بنا لو -کیا ہو گیا ہے آپ تو پکے یوتھئیے بن گئے ورنہ میں سمجھ رہا تھا لوچ غیر جانب داری کے جراثیم ابھی باقی ہونگے
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
تو آپ اس کا دفا ع کر رہے ہیں - عدالت بلائے تو مت جاؤ اور پولیس پکڑنے آئے تو اپنے لوگوں کو ڈھال بنا لو -کیا ہو گیا ہے آپ تو پکے یوتھئیے بن گئے ورنہ میں سمجھ رہا تھا لوچ غیر جانب داری کے جراثیم ابھی باقی ہونگے
یہ آپ غیرجانبدارانہ روئیے کی بات کر رہے ہو؟ کیا آپ کو گیارہ سو ارب کے کیسز ختم ہوتے ہوئے نظر آئے تھے؟ کیا آپ نے اس کے خلاف ایک لفظ بھی لکھا؟ نہی
کیا کہا؟ عدالتی پروٹوکول اور قانون کے مطابق غیرجانبداری سے بات کروں؟ تو آپ ہی اپنی غیرجانبداری سےذرا بتا دیں کہ

۔۱) کیا دنیا کے کسی بھی ملک میں آج ہی نہی پانچ سات سو سال پہلے بھی کوئی ایسی مثال موجود ہے کہ کوئی شخص جو کرمنل کیس میں دس سال جیل کی سزا کاٹ رہا ہو اور ابھی دو تین ماہ ہی کاٹی ہو کہ اسے پچاس روپئے کے سٹام پیپر پر بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے؟ کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟

۔۲) کیا کبھی ایسا ہوا کہ ایک ایسا شخص جس پر کل فرد جرم عائد ہونی ہو، لیکن آج اسے وزیراعظم بنا دیا جائے اور کل اس کے سارے کیسز ہر ادارہ، بشمول ایف آئی اے، نیب اور پولیس واپس لے لے؟

۔۳) کیا کبھی یہ سنا ہے کہ ایک کنوکٹڈ عورت کو جیل سے اس لئے چھٹی دے دی جائے کہ وہ اپنے
باپ کی تیمار داری کرنا چاہتی ہو، صرف یہی نہی بلکہ جیل سے یہ چھٹی دو سال تک چلتی رہے؟

۔۴)۔ عدالت میں پیش ہونے کی بات کر رہے ہیں آپ۔ آدھا شریف خاندان بشمول سلمان شریف اور
اسحاق ڈار عدالتوں کی طرف سے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اشتہاری قرار دئیے جاچکے تھے لیکن جب بات بن گئی تو ویڈیو پر ہی ضمانتیں لے لی گئیں۔

اب بات کرتے ہیں عمران خان کی۔ اسے عدالت نے اٹھارہ تاریخ کو بلایا ہے اور وارنٹ جاری کئے ہیں کہ گرفتار کر کے لاؤ۔ اٹھارہ مارچ ابھی آئی نہی اور عمران خان نے بذریعہ صدر ہائی کورٹ بار یہ ایفیڈیوٹ دیا ہے کہ مجوزہ تاریخ یعنی اٹھارہ تاریخ کو میں عدالت میں پیش ہوجاؤں گا لیکن پیشی کے دن یا اس سے ایک دن پہلے نہی بلکہ چار دن قبل ہی اسے گرفتار کرنے کی کیا تُک بنتی ہے؟ رانا ثنااللہ کے بھی گجرانوالہ کی عدالت نے پیشی کے لئے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں اور اسے گرفتار کر کے ۲۴ فروری کو پیش کیا جانا تھا۔ لیکن اس کے لئے یہ پھرتیاں کیوں نہی؟ کہاں ہے قانون اور انصاف، آپ غیر جانبداری سے مجھے بتا دیجئے۔

اس بندے پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ اور بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ کس نے کیا۔ اس کی جان کو خطرہ ہے اور یہ وہی نہی حکومت بھی کہہ رہی ہے۔ اسے یہ بھی معلوم ہے کہ اس پر ۸۰ کیس صرف اسے مصروف رکھنے اور اندر کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں تاکہ اسے الیکشنز کے درمیان باہر نہ نکلنے دیا جائے۔ اس نے یہ بھی عدالت سے کہا کہ عدالت سیکورٹی فراہم کرے لیکن عدالت نہی وہ حرام خوروں کی آماجگاہ ہے۔ اندھے بھی جانتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ اور یہی غیرجانبدارانہ موقف ہے۔​
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
یہ آپ غیرجانبدارانہ روئیے کی بات کر رہے ہو؟ کیا آپ کو گیارہ سو ارب کے کیسز ختم ہوتے ہوئے نظر آئے تھے؟ کیا آپ نے اس کے خلاف ایک لفظ بھی لکھا؟ نہی
کیا کہا؟ عدالتی پروٹوکول اور قانون کے مطابق غیرجانبداری سے بات کروں؟ تو آپ ہی اپنی غیرجانبداری سےذرا بتا دیں کہ

۔۱) کیا دنیا کے کسی بھی ملک میں آج ہی نہی پانچ سات سو سال پہلے بھی کوئی ایسی مثال موجود ہے کہ کوئی شخص جو کرمنل کیس میں دس سال جیل کی سزا کاٹ رہا ہو اور ابھی دو تین ماہ ہی کاٹی ہو کہ اسے پچاس روپئے کے سٹام پیپر پر بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے؟ کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟

۔۲) کیا کبھی ایسا ہوا کہ ایک ایسا شخص جس پر کل فرد جرم عائد ہونی ہو، لیکن آج اسے وزیراعظم بنا دیا جائے اور کل اس کے سارے کیسز ہر ادارہ، بشمول ایف آئی اے، نیب اور پولیس واپس لے لے؟

۔۳) کیا کبھی یہ سنا ہے کہ ایک کنوکٹڈ عورت کو جیل سے اس لئے چھٹی دے دی جائے کہ وہ اپنے
باپ کی تیمار داری کرنا چاہتی ہو، صرف یہی نہی بلکہ جیل سے یہ چھٹی دو سال تک چلتی رہے؟

۔۴)۔ عدالت میں پیش ہونے کی بات کر رہے ہیں آپ۔ آدھا شریف خاندان بشمول سلمان شریف اور
اسحاق ڈار عدالتوں کی طرف سے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اشتہاری قرار دئیے جاچکے تھے لیکن جب بات بن گئی تو ویڈیو پر ہی ضمانتیں لے لی گئیں۔

اب بات کرتے ہیں عمران خان کی۔ اسے عدالت نے اٹھارہ تاریخ کو بلایا ہے اور وارنٹ جاری کئے ہیں کہ گرفتار کر کے لاؤ۔ اٹھارہ مارچ ابھی آئی نہی اور عمران خان نے بذریعہ صدر ہائی کورٹ بار یہ ایفیڈیوٹ دیا ہے کہ مجوزہ تاریخ یعنی اٹھارہ تاریخ کو میں عدالت میں پیش ہوجاؤں گا لیکن پیشی کے دن یا اس سے ایک دن پہلے نہی بلکہ چار دن قبل ہی اسے گرفتار کرنے کی کیا تُک بنتی ہے؟ رانا ثنااللہ کے بھی گجرانوالہ کی عدالت نے پیشی کے لئے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں اور اسے گرفتار کر کے ۲۴ فروری کو پیش کیا جانا تھا۔ لیکن اس کے لئے یہ پھرتیاں کیوں نہی؟ کہاں ہے قانون اور انصاف، آپ غیر جانبداری سے مجھے بتا دیجئے۔

اس بندے پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ اور بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ کس نے کیا۔ اس کی جان کو خطرہ ہے اور یہ وہی نہی حکومت بھی کہہ رہی ہے۔ اسے یہ بھی معلوم ہے کہ اس پر ۸۰ کیس صرف اسے مصروف رکھنے اور اندر کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں تاکہ اسے الیکشنز کے درمیان باہر نہ نکلنے دیا جائے۔ اس نے یہ بھی عدالت سے کہا کہ عدالت سیکورٹی فراہم کرے لیکن عدالت نہی وہ حرام خوروں کی آماجگاہ ہے۔ اندھے بھی جانتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ اور یہی غیرجانبدارانہ موقف ہے۔​
شاہد بھائی وہ پہلے بھی کئی یقین دہانیاں کرا چکا ہے اور پھر نہیں گیا - ویسے آپ کو اندر کی بات بتاتا ہوں - حکومت اسے گرفتار ہی نہیں کرنا چاہتی - پچھلی بار جب پولیس بلکل خان کے سر پر پوھنچ گئی تو پی ایس ایل کا بہانہ بنا کر اسے واپس بلا لیا گیا - یہ سب کرنے کا مقصد خان کو پاکستان میں اور دنیا بھر میں گندا کرنا تھا کہ ایک آدمی کو عدالت بلا رہی ہے اور وہ ڈاکوؤں کی طرح اندر چھپا ہے اور باہر ساتھی پہرہ دے رہے ہیں یہ سب دیکھ کر امریکہ چین سعودیہ کون اسے وزارت عظمیٰ کے لئے سپورٹ کرے گا -پاکستان کا سنجیدہ طبقہ کیا سوچے گا عدالت بلا رہی ہے اور یہ اندر چھپا بیٹھا ہے - اب اٹھارہ کو اگر یہ پیش ہوا تو فرد جرم لگے گی اور نہ پیش ہوا تو اسے کوئی عدالت ضمانت نہیں دے گی
 

Back
Top