
معروف اینکر و تجزیہ کار کامران خان کا کہنا ہے کہ عمر گزرنے کے ساتھ یقیناً یادداشت مسائل سے دو چار ہوتی ہے شاید یہی وجہ ہے کہ آج پی ڈی ایم بشمول نواز شریف، فضل الرحمان وغیرہ بھول گئے الیکشن کسی قیمت ملتوی نہیں ہوسکتے آپ بھول گئے گو ہم یاد دلا تے ہیں ویسے میاں صاحب "ووٹ کو عزت دو" کا نعرہ نہ بھولیے گا مہنگا پڑے گا۔
کامران خان نے اس کے ساتھ ایک مختصر کلپ شیئر کیا جس میں پی ڈی ایم قیادت یعنی نوازشریف، فضل الرحمان اور شاہدخاقان عباسی ماضی میں الیکشن التوا کے سخت مخالف نظر آئے ہیں۔ 4 مئی 2018 کو نوازشریف نے عمران خان سے متعلق کہا کہ اب تو انگھوٹھے سے ڈر رہے ہو۔ یہ جو ایک مہینہ الیکشن ملتوی کرنے کی بات کرتا ہے ہم اسے ایک مہینہ تو دور ایک دن بھی آگے نہیں کرنے دیں گے۔ ہم لڑیں گے اور اس کے لیے کھڑے ہو جائیں گے۔ کون ہے جو ایسی سوچ سوچ رہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1639167347482329088
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انتخابات کا جو مرحلہ ہے یہ پُرامن ہونا چاہیے اور اگر یہ خون خرابہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ قوتیں ذمہ داری لے رہی ہیں کہ انتخابات کو ملتوی کرانے کیلئے جواز حاصل کر سکیں۔ ان کو انتخابات ملتوی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی میں ایسا ہوا ہے کہ الیکشن کو ملتوی کرنے کی کوششیں ہوئی ہیں۔ جب آئین کہتا ہے کہ 60 دن میں الیکشن ہوں گے تو کسی کے پاس یہ اختیار نہیں ہے، ورنہ کل کو پاکستان سے علیحدگی کی بات بھی ہو سکتی ہے۔ جو آئین توڑتا ہے اس پر آرٹیکل6 لگتا ہے یہی دنیا کا قانون ہے۔
دوسری جانب کامران خان نے کہا کہ اب سپریم کورٹ کوفیصلہ کرنا ہے اس نظام کا تسلسل جاری رہے یا خاتمہ ہو حکومت سپریم کورٹ فیصلہ/آئینی شقیں روند رہی ہے الیکشن کمیشن حکومت کوآئین یاد دلاتا ہے نہ سپریم کورٹ فیصلہ بلکہ پنجاب الیکشن مزید 6 ماہ بڑھا دئے کیا ملک میں ہرسو معاشی سیاسی تباہی ہواوریہ نظام چلتا رہے؟ نا ممکن
https://twitter.com/x/status/1639218302491987968
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nawazhaaia.jpg