khalilqureshi
Senator (1k+ posts)
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامئے میں بظاہر عدالتی حکم عدولی کے الفاظ شامل نہیں کئےگئے لیکن جسٹس اطہر من اللہ (50 روپے اشٹام فیم) کے 26 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ کے فوری طور پر سامنے آنے ، چیف جسٹس سے گداگراعظم کا استعفا کا مطالبہ اور سپریم جیوڈیشل کاؤنسل میں چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرنا بظاہر ایک ہی زنجیر کی کڑی نظر آتے ہیں.
لگتا یہ ہے کہ جو قوتیں ایک سال پہلے غیر آئینی اور غیر اخلاقی طریقے سے پچھلی حکومت کا تختہ الٹ کر برسر اقتدار آئے تھے وہ اب بچے کچھے عدالتی نظام اور تباہ شدہ جمہوریت کو مکمل طور پر لپیٹ کر ملک پر بد ترین فسطائیت (جو کہ ڈھکی چھپی ایک سال پہلے سے مسلط ھے) کو مکمل طور پر مسلط کرنا چاھتے ھیں اور اس مکروہ عمل میں انکو مسلح افواج کی تائید اور تھپکی حاصل ہے. پاکستان نے اس سے زیادہ کبیہ، بدصورت اورمکروہ فسطائیت پہلے نہیں دیکھی ھوگی. اس مکروہ فسطائیت سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ عوام اٹھ کھڑے ہوں اور ان بدصورت اوربدکردار فسطائیت کے کرداروں کو انجام تک پہنچائیں
لگتا یہ ہے کہ جو قوتیں ایک سال پہلے غیر آئینی اور غیر اخلاقی طریقے سے پچھلی حکومت کا تختہ الٹ کر برسر اقتدار آئے تھے وہ اب بچے کچھے عدالتی نظام اور تباہ شدہ جمہوریت کو مکمل طور پر لپیٹ کر ملک پر بد ترین فسطائیت (جو کہ ڈھکی چھپی ایک سال پہلے سے مسلط ھے) کو مکمل طور پر مسلط کرنا چاھتے ھیں اور اس مکروہ عمل میں انکو مسلح افواج کی تائید اور تھپکی حاصل ہے. پاکستان نے اس سے زیادہ کبیہ، بدصورت اورمکروہ فسطائیت پہلے نہیں دیکھی ھوگی. اس مکروہ فسطائیت سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ عوام اٹھ کھڑے ہوں اور ان بدصورت اوربدکردار فسطائیت کے کرداروں کو انجام تک پہنچائیں