جسٹس اطہرمن اللہ کے اختلافی نوٹ پر حامدمیر نے چیف جسٹس کا استعفیٰ مانگ لیا

aneeskhan

Prime Minister (20k+ posts)

ایک تھرڈ کلاس بلیک میلر کو محترم چیف جسٹس صاحب کا استعفیٰ مانگنے پر جوتے مار مار کر جیل میں بند کر دینا چاہیے
Aisa Hi Hona Chahiye But no massive street power.
Until n unless Karachi is part of movement nothing going to be happened.
Except Daily Tabsra aur script Kahani.
They assessed well in last Long March Dharna and Jail Bharo Tehrik.
“ Inn Tillon mein Na dam hai Na Kham”
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
اطہر من اللہ کو استعفی دینا چاہیئے۔ اس نے اپنا یہ نوٹ موجودہ فیصلہ ہونے کے بعد لکھا ہے اور اس کا یہ اختلافی نوٹ سیاسی ہے۔ ۹ رکنی بینچ کے بعد اگر یہ چاروں ججوں نے خود اپنے دستخطوں سے چیف جسٹس سے نیا بنچ بنانے کی استدعا کی تھی۔ اگر یہ اپنی دانست میں سوؤموٹو کو چار۔تین سے مسترد کر چکے ہوتے تو دستخط کر کے نئے بینچ کی استدعا کرنے کی بجائے کہتے سوؤموٹو کیس ہی ڈس مس ہوچکا تو نیا بینچ کیسا۔
دوسری بات سپریم کورٹ نے صرف دو بینچ بنائے ہیں ایک ۹ ارکان کا اور دوسرا پانچ ارکان کا۔ سات ارکان بینچ تو کبھی بنا ہی نہی تو یہ چار۔تین سے فیصلہ کس بینچ کا کر رہے ہیں۔
مجھے تو پڑھنے میں اطہر من اللہ کا سارا اختلافی نوٹ ہی جنگ اخبار کا ایڈیٹوریل لگتا ہے۔ یہ اسمبلیوں کے ٹوٹنے پر سوال اٹھاتے ہوئے نہ صرف آئین میں لکھے پر اَیڈ آنز کے ذریعے اپنی من پسند تشریح کرنا چاہتا ہے بلکہ جمہوریت کے یونیورسل اصولوں کو بھی نئی شکل دینے کی چاہ رکھتا ہے۔ ساری مغربی دنیا میں وزراعظم اپنی سیاسی حکمت عملی کے تحت بغیر کوئی وجہ بتائے اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشنز میں جاتے ہیں۔ اور ایسا کرتے ہوئے وہ اپنی پارٹیوں کے سرپرستوں اور صدور کے مشوروں پر عمل کرتے ہیں لیکن اطہر من اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کیا عمران خان نے پرویزالہی کی کنپٹی پر پستول رکھ کر اسمبلی توڑی تھی۔ میرے خیال میں اطہر من اللہ کا سارے کا سارا اختلافی نوٹ ہی سیاسی بیان کے مترادف ہے جو لگتا ہے کہ پی ڈی ایم کے سپیچ رائٹر عرفان صدیقی کا لکھا ہوا کوئی اخباری کالم ہے اور جس میں یہ چار۔ تین کا شوشہ اب ۳ ارکان کے بینچ کے فیصلے کے بعد حکومت کی ڈوبتی امیدوں کو سہارا دینے کے لئے شامل کیا گیا ہے۔
موصوف لکھتے ہیں کہ عدالتوں کو سیاسی معاملات میں نہی پڑنا چاہئے۔ سیاسی پارٹیوں کی سیاسی حکمت عملیوں سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنا عدالت کا کام نہی۔ یہ فقرے کیا کسی جج کے لکھے لگتے ہیں؟
کوئی سیاسی پارٹیاں قانونی حدود میں رہتے ہوئے اپنی سیاسی حکمت عملیاں نہ بنائیں؟ اور کیا اگر ان حکمت عملیوں کی جنگ میں طاقت میں بیٹھی سیاسی قوتیں قانون کی حدود سے باہر نکل کر کچھ کرتی ہیں اور عوام کے حقوق غصب کرتی ہین تو سپریم کورٹ اس پر کوئی کاروائی کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردے کہ یہ سیاسی مسائل ہیں جن میں ہم نہی پڑنا چاہتے؟

مجھے تو یہ سمجھ نہی آرہی کہ تحریک انصاف اب چیف جسٹس کے ساتھ کیوں کھڑی نہی ہوتی۔ کیوں اطہر من اللہ کے فیصلے پر تنقید نہی کر رہی۔ بڑے بڑے وکیل جیسے اعتزاز احسن، کھوسہ، سلمان راجہ، حامد خان وغیرہ تو چیف جسٹس کی حمایت میں ووکل ہیں لیکن تحریک انصاف چپ کر کے بیٹھ گئی ہے حالانکہ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ہم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہونگے۔​
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
اطہر من اللہ کو استعفی دینا چاہیئے۔ اس نے اپنا یہ نوٹ موجودہ فیصلہ ہونے کے بعد لکھا ہے اور اس کا یہ اختلافی نوٹ سیاسی ہے۔ ۹ رکنی بینچ کے بعد اگر یہ چاروں ججوں نے خود اپنے دستخطوں سے چیف جسٹس سے نیا بنچ بنانے کی استدعا کی تھی۔ اگر یہ اپنی دانست میں سوؤموٹو کو چار۔تین سے مسترد کر چکے ہوتے تو دستخط کر کے نئے بینچ کی استدعا کرنے کی بجائے کہتے سوؤموٹو کیس ہی ڈس مس ہوچکا تو نیا بینچ کیسا۔
دوسری بات سپریم کورٹ نے صرف دو بینچ بنائے ہیں ایک ۹ ارکان کا اور دوسرا پانچ ارکان کا۔ سات ارکان بینچ تو کبھی بنا ہی نہی تو یہ چار۔تین سے فیصلہ کس بینچ کا کر رہے ہیں۔
مجھے تو پڑھنے میں اطہر من اللہ کا سارا اختلافی نوٹ ہی جنگ اخبار کا ایڈیٹوریل لگتا ہے۔ یہ اسمبلیوں کے ٹوٹنے پر سوال اٹھاتے ہوئے نہ صرف آئین میں لکھے پر اَیڈ آنز کے ذریعے اپنی من پسند تشریح کرنا چاہتا ہے بلکہ جمہوریت کے یونیورسل اصولوں کو بھی نئی شکل دینے کی چاہ رکھتا ہے۔ ساری مغربی دنیا میں وزراعظم اپنی سیاسی حکمت عملی کے تحت بغیر کوئی وجہ بتائے اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشنز میں جاتے ہیں۔ اور ایسا کرتے ہوئے وہ اپنی پارٹیوں کے سرپرستوں اور صدور کے مشوروں پر عمل کرتے ہیں لیکن اطہر من اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کیا عمران خان نے پرویزالہی کی کنپٹی پر پستول رکھ کر اسمبلی توڑی تھی۔ میرے خیال میں اطہر من اللہ کا سارے کا سارا اختلافی نوٹ ہی سیاسی بیان کے مترادف ہے جو لگتا ہے کہ پی ڈی ایم کے سپیچ رائٹر عرفان صدیقی کا لکھا ہوا کوئی اخباری کالم ہے اور جس میں یہ چار۔ تین کا شوشہ اب ۳ ارکان کے بینچ کے فیصلے کے بعد حکومت کی ڈوبتی امیدوں کو سہارا دینے کے لئے شامل کیا گیا ہے۔
موصوف لکھتے ہیں کہ عدالتوں کو سیاسی معاملات میں نہی پڑنا چاہئے۔ سیاسی پارٹیوں کی سیاسی حکمت عملیوں سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنا عدالت کا کام نہی۔ یہ فقرے کیا کسی جج کے لکھے لگتے ہیں؟
کوئی سیاسی پارٹیاں قانونی حدود میں رہتے ہوئے اپنی سیاسی حکمت عملیاں نہ بنائیں؟ اور کیا اگر ان حکمت عملیوں کی جنگ میں طاقت میں بیٹھی سیاسی قوتیں قانون کی حدود سے باہر نکل کر کچھ کرتی ہیں اور عوام کے حقوق غصب کرتی ہین تو سپریم کورٹ اس پر کوئی کاروائی کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردے کہ یہ سیاسی مسائل ہیں جن میں ہم نہی پڑنا چاہتے؟

مجھے تو یہ سمجھ نہی آرہی کہ تحریک انصاف اب چیف جسٹس کے ساتھ کیوں کھڑی نہی ہوتی۔ کیوں اطہر من اللہ کے فیصلے پر تنقید نہی کر رہی۔ بڑے بڑے وکیل جیسے اعتزاز احسن، کھوسہ، سلمان راجہ، حامد خان وغیرہ تو چیف جسٹس کی حمایت میں ووکل ہیں لیکن تحریک انصاف چپ کر کے بیٹھ گئی ہے حالانکہ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ہم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہونگے۔

ہی ٹی آئی کا فائز عیسیٰ کیساتھ پہلے ہی تنازع چل رہا ہے اسلیے کسی دوسرے جج کیساتھ پنگا نہیں لینا چاہتے ۔۔

ن-لیک اور باقی چوروں کے پیچھے ملکی اور بیرونی اسٹبلشمنٹ کا پورا پورا سپورٹ ہوتا ہے۔۔ پی ٹی آئی کے پاس ایسا کچھ نہیں ۔۔ عمران پر پہلے سے ہی 144 کیسز پیں۔۔ مرہم کو اور باقیوں تو کوئی کچھ نہیں کہتا کیونکہ جن پہ یہ تنقید کرتے ہیں وہ شریف جج ہیں لیکن یہ دوسرا گروپ حرامخور اور بدمعاش ججوں پہ مشتمل ہے۔ اگر توہین عدالت کی کاروائی شروع کر دی تو اس سے بچنا مشکل ہو جائیگا۔۔

ویسے بھی پی ٹی آئی والے کم ہی عدلیہ پہ تنقید کرتے ہیں۔۔

حامد خان نے کہہ دیا یہ کافی ہے۔ ویسے بھی اگر اطہر من اللہ میں کچھ شرم اور عقل ہوتی تو یہ بکواس لکھتا ہی نہ۔۔ کہ 23 فروری کے نوٹ میں 1 مارچ کا فیصلہ ہی ڈسکس کر دیا۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
Some of the journilist saying Ather Minullah was not on that panel, why he wrote "اختلافی نوٹ", It's all game changer twisting game through for sale journalists, beuricracy, politicians and media.

Feelings less bloodshed revolution needs at the moment especially for these type of crooks......
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
جیسے ۱۹۹۷ میں سوٹ کیس چلے تھے لگتا ہے کہ نون لیگ نے دوبارہ سوٹ کیس چلا دیے ہیں ، اسی لیے وہ جج جو بنچ کاا حصہ نہیں تھے ، بڑھ چڑھ کر اختلافی نوٹ لکھ رہے ہیں
 

Modest

Chief Minister (5k+ posts)
Hamid Mir Jaffar got fresh Lifafa in Ramadan.
Such corrupt so called journalists are worst than dogs.
 

tracker22

MPA (400+ posts)
سارے کے سارے اس حمام میں ننگے ہیں، ، گنجے مادر زاد نے پھر پیسے چلاۓ ہیں ، ان رنڈی کے بچوں پر۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
جب جناب اطہر من اللہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس تھے تو کچھ عرصے کے لئے عمران اور عمرانی ان سے بہت خوش تھے - بیچارے چھوٹی سری والوں کو یہ یاد نہیں تھا کہ ایون فیلڈ کے فیصلے کے خلاف ضمانت کی اپیل میں اطہر من اللہ نے پینتالیس صفوں کا فیصلہ لکھا - اس فیصلے میں کیس کی ساری کمزوریوں کو اجاگر کر کے موصوف نے اگلے وکیل کی پوری رہنمائی کی - اس پر انصاف کے سب ہے بڑے ہنومان جناب ثاقب نثار نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور برملا کہا تھا کہ - صرف ضمانت کی درخواست پر اتنی لمبی الف لیلیٰ کی کہانی لکھنے کی کیا ضررت تھی - انصاف کے ہنوماناس اس پیتالیس صفواتی فیصلے میں سازش کو سمجھ گئے تھے
اور پھر یہی ہوا - مریم بی بی کی بریت کے فیصلے میں تاریخی جملہ لکھا ہوا ہے کہ "جب جرم ہی نہیں ہوا تو معاونت کیسی" اور اس کی وجہ تسمیہ وھی پینتالیس صفوں کی گائیڈ لائنز تھیں جو جناب اطہر من اللہ نے لکھی تھیں


میں ھمیشہ سے اس فورم پر چھوٹی سری والے عمرانیوں سی کہتا تھا یہ بندہ خفیہ پٹواری ہے - خفیہ پٹواری ہے - پر چوں کہ عمران خان اس کی تعریف کرتے تھے اس لئے چھوٹی سری والوں کے لئے اگے سوچنا سمجھنا گناہ کبیرہ تھا

ھن آرام جے ؟؟

پتا چل گیا ہے نا کہ یہ خفیہ پٹواری صرف تم لوگوں کا چیزہ لے رہا تھا -- بلکل ہمارے استاد جی عارف کریم کی طرح

arifkarim Citizen X Will_Bite Munawarkhan surfer Wake up Pak atensari sensible Sonya Khan chacha jani jani1 Chacha Basharat Siberite Islamabadiya Meme nawaz.sharif
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
اس بینچ پہ آدھے آدھے میٹر کے فاصلے پہ ایک ایک ل لگا دے اور تمام چوروں اور لفافوں کو اس پہ بیٹھا دے تاکہ سب کو ساری عمر کے لیے سکون آ جائے ۔۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
جب جناب اطہر من اللہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس تھے تو کچھ عرصے کے لئے عمران اور عمرانی ان سے بہت خوش تھے - بیچارے چھوٹی سری والوں کو یہ یاد نہیں تھا کہ ایون فیلڈ کے فیصلے کے خلاف ضمانت کی اپیل میں اطہر من اللہ نے پینتالیس صفوں کا فیصلہ لکھا - اس فیصلے میں کیس کی ساری کمزوریوں کو اجاگر کر کے موصوف نے اگلے وکیل کی پوری رہنمائی کی - اس پر انصاف کے سب ہے بڑے ہنومان جناب ثاقب نثار نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور برملا کہا تھا کہ - صرف ضمانت کی درخواست پر اتنی لمبی الف لیلیٰ کی کہانی لکھنے کی کیا ضررت تھی - انصاف کے ہنوماناس اس پیتالیس صفواتی فیصلے میں سازش کو سمجھ گئے تھے
اور پھر یہی ہوا - مریم بی بی کی بریت کے فیصلے میں تاریخی جملہ لکھا ہوا ہے کہ "جب جرم ہی نہیں ہوا تو معاونت کیسی" اور اس کی وجہ تسمیہ وھی پینتالیس صفوں کی گائیڈ لائنز تھیں جو جناب اطہر من اللہ نے لکھی تھیں


میں ھمیشہ سے اس فورم پر چھوٹی سری والے عمرانیوں سی کہتا تھا یہ بندہ خفیہ پٹواری ہے - خفیہ پٹواری ہے - پر چوں کہ عمران خان اس کی تعریف کرتے تھے اس لئے چھوٹی سری والوں کے لئے اگے سوچنا سمجھنا گناہ کبیرہ تھا

ھن آرام جے ؟؟

پتا چل گیا ہے نا کہ یہ خفیہ پٹواری صرف تم لوگوں کا چیزہ لے رہا تھا -- بلکل ہمارے استاد جی عارف کریم کی طرح

arifkarim Citizen X Will_Bite Munawarkhan surfer Wake up Pak atensari sensible Sonya Khan chacha jani jani1 Chacha Basharat Siberite Islamabadiya Meme nawaz.sharif
یار یہ چھوٹی سری کی بات نہ کر اس سے نانی چار سو بیس کی قطری چھوٹی سری کے لئے یاترا یاد آتی ہے
 

4sight

Citizen
Do you think it's so easy ... Overnight Lawyer to Justice ... Overnight Justice to Chief Justice ISB ... Overnight High Court to Supreme Court.

A nod to the wise.
 

Back
Top