
وزیر داخلہ وصوبائی صدر مسلم لیگ ن پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق 14 مئی کو ہی انتخابات کروائیں ہم بھاگ نہیں رہے۔ جب بھی انتخابات ہوئے ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر لڑیں گے اور جیتیں گے بھی لیکن انتخابات ملک بھر میں ایک ساتھ ہونے چاہئیں۔
انتخابات کے مسئلہ پر سپریم کورٹ فل کورٹ بینچ بٹھائے، اس کا جو بھی فیصلہ آیا ہم اسے قبول کرینگے۔
رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی ذاتی عناد کی بنا پر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں، 9 رکنی بینچ بھی اب 3 رکنی بینچ رہ گیا ہے جبکہ پچھلے 4 سالوں کےد وران گزشتہ حکومت میں گالم گلوچ اور تقریروں کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔
آڈیو لیک کے حوالے سے کہا کہ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کسی کی نجی گفتگو لیک ہونا بری بات ہے اسے لیک نہیں ہونا چاہیے لیکن ملک میں جاری کسی کیس پر گفتگو کو نجی کیسے کہا جا سکتا ہے اور اگر کوئی غلط بات ہو گی تو لیک ہو گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ساس محترمہ گفتگو کرتے ہوئے کہتی کہ عمر بیٹا ہمارے گھر آ کر عید کرو تو اسے نجی گفتگو کہا جا سکتا تھا لیکن اگر اس کیس کا فیصلہ ہوتا ہے تو پاکستان کیلئے تباہی کا باعث بنے گا، فون پر اس کیس پر محترمہ اثرانداز ہو رہی ہیں۔ محترمہ فون پر 10 سے 15 ہزار لوگوں بارے کہہ رہی ہیں کہ لاکھوں لوگ موجود تھے جو بالکل جھوٹ ہے، ایسی گفتگو کو نجی گفتگو کیسے کہا جا سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ ہم انتخابات سے بھاگ رہے ہیں لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک بھر میں ایک ہی بار انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے۔ 1971ء کے الیکشن سے ملک دولخت ہو گیا جبکہ 1977ء کے متنازع انتخابات سے دہشت گردی کا جنم ہوا جس کے نتائج آج تک ملک کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ پاکستان ہیجانی کیفیت میں ہے، بار بار انتخابات سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد میاں محمد نوازشریف جلد اپنے وطن واپس آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے مقامی رہنمائوں اور کارکنوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ابھی سے گلی گلی، محلہ محلہ پھیل جائی اور اپنی الیکشن مہم کو تیز کر دیں تاکہ جب بھی انتخابات ہوں تو فتنہ خان کے سیاسی تابوت میں آخری کھیل ٹھونکی جا سکے۔ فتنہ خان کو ووٹ کی پرچی کی قوت سے ہمیشہ کیلئے سیاست سے آئو کرینگے۔