
اوکاڑہ کے ایک غریب محنت کش اخبار فروش محمد انور کی صاحبزادی محترمہ ڈاکٹر فاخرہ انور نے ایم بی بی ایس میں سات گولڈ میڈل حاصل کرکے تاریخ رقم کر دی، پوری قوم کو محنت کش محمد انور اور اُن کی بیٹی پر فخر ہے،سوشل میڈیا پر ڈاکٹر فاخرہ انور کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔
ہمت اور حوصلے جواں ہوں تو انسان کیا نہیں کر سکتا اوکاڑہ کے اخبار فروش محمد انور نے محنت اور مزدوری کی لیکن مشکل حالات میں بھی بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا، فاخرہ نے والد کی محنت کا صلہ دے دیا۔

اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے انور میٹرک پاس ہے معاشی حالات کے ساتھ نہ دینے پر تعلیم جاری نہ رکھ سکا اور جاب کی تلاش شروع کردی مناسب جاب نہ ملنے پر اخبار کی فروخت شروع کر دی اسی دوران شادی کے بندھن میں بندھ گیا۔
انور کا کہنا ہے کہ اپنی اولاد کو اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ کروں گا محمد انور 46 سال سے اخبار بیچ رہا بارش ہو یا آندھی گرمی ہو یا سردی اپنی ذمہ داری سے نہیں گھبرایا اخبار بیچ کر اپنے گھر کا کچن چلا یا تو ساتھ ہی اپنے مشن کی تکمیل کے لیے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا آج محمد انور کی ایک بیٹی فاخرہ انور ڈاکٹر بن چکی ہے اور کئی گولڈ میڈل بھی حاصل کر چکی ہے

انورکے بیٹے عبید اللہ انور نے ڈی فارمیسی کی اور فارماسسٹ بن کر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ میں گریڈ 18کا افسر ہے،تیسری بیٹی ایم فل کیمسٹری کر کے لیکچرار کی جاب کر رہی ہے، چھوٹی بیٹی ایم فل زولوجی جبکہ بیٹا بی ایس اونر کے ماسٹر ڈگری کا طالب علم ہے۔
محمد انور کے بچوں کو اپنے والد پر فخر ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آج وہ جس مقام پر بھی ہیں اللہ تعالٰی کی کرم نوازی کے بعد اپنے والدین کی محنت کی بدولت ہیں،محمد انور آج بھی اخبار فروخت کرتا ہے۔
اخبار فروش محمد انور نے معاشی مشکلات سے گھبرائے بغیر محنت مزدوری جاری رکھی اور ایک بیٹی کو ڈاکٹر اور چار بچوں کو ماسٹر ڈگری کروا کے ہمت اور حوصلے کی مثال قائم کر دی۔