سینیٹ اجلاس، پی ٹی آئی و پیپلزپارٹی رہنماؤں کی اخلاق سے گری ہوئی بیان بازی

7khanabialwllasenate.jpg

سینیٹ کےاجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری اور پیپلزپارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو کی جانب سے ایک دوسرے کی قیادت پر اخلاقیات سے گری ہوئی تنقید کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں اس وقت بدمزگی پیدا ہوئی جب پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے تقریر کرتے ہوئےچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اعجاز چوہدری نے کہا کہ دنیا کا میڈیا بلاول بھٹو کے بارے میں کیا کچھ لکھ رہا ہے ان کو پڑھ کر شرم آنی چاہیے کہ وہ نا"He" ہے اور نا ہی "She" ہے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اعجاز چوہدری کے ان الفاظ کا حذف کرنے کی ہدایات دیں ، اعجاز چوہدری کو جواب دینے کیلئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر مولابخش چانڈ یو نے تقریر شروع کی اور ایسی گفتگو کی کہ ایوان میں موجود خواتین بھی شرمسار ہوگئیں۔

https://twitter.com/x/status/1655243309621575683
مولابخش چانڈیو نے کہا کہ اعجاز چوہدری آج بندوبست کریں میں اپنے لیڈر سے آپ کو ثبوت دلوادوں گا کہ وہ کیا ہے، باتوں کی کیا ضرورت ہے، اگر آپ کو بلاول کے بارے میں کوئی شک ہے تو آپ اہتمام کردیں میں وہ شک دور کروادوں گا ، آپ لوگ شیخ رشید کی وجہ سے شک میں مبتلا ہیں۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ایسی باتیں نہیں ہونی چاہیے، یہاں سیاسی باتیں کی جانی چاہیے، ورنہ ان کے قائد عمران خان کے بارے میں تو ان کی سابقہ اہلیہ نے کتاب میں بہت کچھ لکھ دیا ہے ، ان کے وزیر کے بارے میں لکھ دیا ہے، کہ ان کو خوبصورت ملازم، چھوٹے وزیر اچھے لگتے ہیں، انہوں نے ایک ہی وزیر کو بہت بڑا انعام دیا، میں اپنی طرف سے کچھ نہیں کہہ رہا یہ سب کتاب میں لکھا ہے۔

مولابخش چانڈیو کی جانب سے اس غیر اخلاقی تقریر کو پیپلزپارٹی کے سینیٹر اعجاز دھامرا کے چھوٹے بھائی عمران دھامرا نے ٹویٹر پر شیئر کیا اور ا س سے بھی زیادہ غیر اخلاقی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینٹر اعجازچودھری اپنی بیٹی کو لیکر آئیں ہم بلاول بھٹو کی جنس کی تصدیق کرا دیتے ہیں، پی ٹی آئی خواتین سینیٹر ز نے تو پہلے بتادیا ہے کہ ان کے پاس تصدیقی آلات موجود ہیں۔
 

روشن پاکستان

Politcal Worker (100+ posts)
بد زبانی اور لعن طعن
اسلام نے جانوروں کو بُرابَھلا کہنے سے روکا ہے تو انسانوں کو لعن طعن کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے؟ زبان سے صادر ہونے والے بدترین گناہوں میں لعن طعن اور فحش کلامی داخل ہے۔ کسی بھی صاحب ایمان کو بدزُبانی زیب نہیں دیتی۔ زبان کے ذریعے ایذارسانی کرنے والوں کو قرآن کریم میں سخت گناہ کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ ارشاد ِخداوندی ہے ’’ اور جو لوگ تہمت لگاتے ہیں مُسلمان مُردوں اور مُسلمان عورتوں کو تو اُٹھایا انہوں نے بوجھ جھوٹ کا ،صریح گناہ کا۔‘‘ (سورۃ الاحزاب) متعدد احادیث مُبارکہ میں گالم گلوچ، بَد زبانی اور فحش کلامی کی سخت مذمت فرمائی گئی ہے۔ آپ ؐ کے سخت ارشادات مبارک درج ذیل ہیں ’’مؤمن پر لَعنت کرنا ایسا (ہی بُرا) ہے جیسے اُسے قتل کرنا۔‘‘ (مسلم شریف) ’’ کسی صدیق کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ بہت لعنت کرنے والا ہو۔‘‘ (ریاض الصالحین) ’’لعنت کرنے والے لوگ قیامت کے روز نہ تو سفارشی ہوں گے اور نہ گواہی دینے والے۔‘‘ (ریاض الصالحین) ’’اﷲ کی لعنت ،اُس کے غضب اور جہنم کے ذریعے، آپس میں لعن طعن مت کیا کرو۔‘‘ ( مشکوٰۃ شریف) ’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے۔‘‘(مسلم شریف) ’’مومن لعنت باز نہیں ہوتا۔‘‘ (مشکواۃ شریف) ’’مؤمنِ کامل لعن طعن، فَحش کلامی اور بے حیائی کرنے والا نہیں ہوتا۔‘‘(مشکوٰۃ شریف) ’’ جب کوئی شخص کسی چیز پر لَعنت کرتا ہے تو اس کی لَعنت آسمان کی طرف جاتی ہے، وہاں اس کے لیے دروازے بند ہوتے ہیں۔ پھر زمین کی طرف اُترتی ہے تو اُس کے دروازوے بھی بند پاتی ہے۔ پھر دائیں بائیں جانے کا راستہ ڈھونڈتی ہے اور جب کوئی راستہ نہیں پاتی تو جس پر لَعنت کی گئی ہے، اس شخص کی طرف آتی ہے، اگر وہ مُستحق ہے تو ٹھیک، ورنہ لعنت کرنے والے پر لَوٹ جاتی ہے۔‘‘(ریاض الصالحین) ’’کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مُسلمان محفوظ رہیں(وہ کسی کو ہاتھ اور زبان سے تکلیف نہ دے)۔‘‘(مشکوٰۃ شریف) یہودی اپنی خباثتِ باطنی کی بناء پر جب رسول اکرم ؐ کی خدمت میں آتے تو بجائے ’’اسلام علیکم‘‘ کہنے کے ’’السّام علیکم‘‘ کہا کرتے تھے، جس کے معنی موت کے ہیں، تو آپؐ جواب میں ’’وعلیکم‘‘ کہہ کر خاموش ہوجاتے ،جس کا مطلب یہ ہوا کہ اُن کی بد دعاء انہی کے منہ پر ماردی جاتی لیکن حضرت عائشہ ؓ کو یہودیوں کی حرکت پر سخت غصہ آتا، وہ جواب کے ساتھ اُن پر لعنت بھیجتیں اور اﷲ کے غضب کی بددعا دیتی تھیں۔اس پررسول اللہ ؐنے حضرت عائشہ صدیقہؓ کو نصیحت فرمائی ’’عائشہ ٹھہرو! نرمی اختیار کرو، سَختی اور بَدکلامی سے بچتی رہو۔‘‘(بخاری شریف) اس لیے کہ مقصود اس کے بغیر بھی حاصل ہے کیوں کہ اُن کی بددعا رسولؐ اللہ کے حق میں قبول نہ ہوگی اور رسولؐ اللہ کی بددعا ان کے بارے میں قبول ہوجائے گی۔ رسولؐ اللہ کے خادمِ خاص حضرت اَنس ابن مالکؓ فرماتے ہیں’’ رسول اکرم ؐ گالیاں دینے والے، فَحش کلامی کرنے والے اور لعنت کرنے والے نہ تھے، (زیادہ سے زیادہ) ہم میں سے کسی پر عتاب ہوتا تو یہ فرماتے، اِس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ اِسے کیا ہوا۔‘‘(بخاری شریف) ایک موقع پر رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’اپنے والدین کو گالی دینا گناہ کبیرہ ہے‘‘۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا’’ اﷲ کے رسولؐ ! بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی شخص خود اپنے والدین کو گالیاں دے۔‘‘ آپؐ نے فرمایا’’ہاں! (یہ اس طرح ممکن ہے کہ) وہ کسی شخص کے باپ کو گالی دے پھر وہ شخص اُس کے باپ کو گالی دے۔ اس طرح یہ کسی کی ماں کو گالی دے پھر اُس کی ماں کو گالی دی جائے(اس طرح گالی دینے والا خود اپنے والدین کو گالیاں دلوانے کا سبب بن گیا)۔‘‘ (مسلم شریف) حضرت جابر بن سلیم ؓ رسول ؐ اللہ کی خدمت میں پہلی مرتبہ حاضر ہوئے۔ سلام کیا ،تعارف ہوا۔ دولتِ اسلام سے مشرف ہوئے۔ پھر رسولؐ اللہ سے کچھ نصیحتوں پر عہد لینے کی درخواست کی۔ رسول اکرمؐ نے کئی نصیحتیں فرمائیں، جن میں ایک اہم نصیحت کو اس قدر مضبوطی سے تھاما کہ پھر مرتے دم تک کسی انسان کو تو کیا کسی بھی جان دار کو گالی نہیں دی۔ ایک مرتبہ نبیِ اکرم ؐ کی مجلس میں کچھ لوگوں کو مچھروں نے کاٹ لیا، انہوں نے مچھروں کو بُرا بَھلا کہنا شروع کیا۔ حضورِ اکرمؐ نے انہیں منع فرمایا کہ ’’مچھروں کو بُرا بَھلا نہ کہو۔ وہ اچھا جانور ہے۔ اس لیے کہ وہ تُمہیں اﷲ کی یاد کے لیے بیدار اور متنبہ کرتا ہے۔ (اسی طرح آپ ؐ نے مرغ کو لَعنت کرنے سے بھی منع فرمایا)۔‘‘ (الترغیب و الترہیب) اندازہ لگائیں جب جانوروں کو بُرابَھلا کہنے سے روکا گیا ہے تو انسانوں کو ایک دوسرے پر لعن طعن کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے؟ بَد زبانی اور فَحش کلامی سے انسان کا وقار خَاک میں مل جاتا ہے۔ خواہ آدمی کتنا ہی باصلاحیت اور اُونچے عہدے پرفائز ہو لیکن بد زبانی کی وجہ سے وہ لوگوں کی نظروںسے گر جاتا ہے۔ اس لیے اپنی عزت اور وقار کی حفاظت کے لیے بھی زبان پر کنٹرول کرنا اور اُسے بَدکلامی سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔ آج جب ہم اپنے مُسلم معاشرے کی طرف نظر اٹھاتے ہیں تو یہ دیکھ کر سَر شرم سے جھک جاتا ہے کہ لوگ گالیاں تکیہ کلام کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ فَحش اور غلیظ کَلمات زبانوں پر اس طرح رہتے ہیں کہ اُن کے نکلتے وقت ان کی قباحت کا ذرّہ برابر احساس نہیں ہوتا۔یہ نہایت تکلیف دہ صورت حال ہے۔ ہمارا یہ فریضہ ہونا چاہیے کہ ہم زبان کی حفاظت کرکے اﷲ تعالیٰ سے شرم و حیاء کا ثبوت دیں ۔
 
Last edited:

Nice2MU

President (40k+ posts)
Chandio sb apni beti billo ko dey do, she will be first lady soon and test will be completed at home party.

چانڈیو کو بلو کی مردانگی بارے شائد اسی وجہ سے یقین ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کے ذریعے اسے چیک کرایا ہے؟
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
چانڈیو کو بلو کی مردانگی بارے شائد اسی وجہ سے یقین ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کے ذریعے اسے چیک کرایا ہے؟
Why Ejaz Chaudhry started it ? . I always thought that he is a decent person but felt quite disappointed when heard his statement.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
Why Ejaz Chaudhry started it ? . I always thought that he is a decent person but felt quite disappointed when heard his statement.
Why Pee Pee Pee calls bad names to IK? Who knows why Ejaz Chaudhry says so?. It could be reply to some bad comments of someone from Pee Pee Pee naukar..
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
Why Pee Pee Pee calls bad names to IK? Who knows why Ejaz Chaudhry says so?. It could be reply to some bad comments of someone from Pee Pee Pee naukar..
This is just an excuse. He leant it from SR. Who has been using this langue ever since he supported PTI. IK never admonished him. I guess then it all okay for you.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
This is just an excuse. He leant it from SR. Who has been using this langue ever since he supported PTI. IK never admonished him. I guess then it all okay for you.
It's not excuse. PPP also attack IK and his wife so Ejaz Chaudhry took the lead this time. What is the fuss about?

Don't PPP attack IK as Langra, his wife as magician, alleges IK for his daughter etc. ?

Don't try to portray the Pee Pee Pee people as pious.
 

Back
Top