
پاکستان میں جاگیردارانہ نظام کے ساتھ جمہوریت نہیں چل سکتی، موجودہ نظام کو جمہوری کہنا بے شرمی ہے: کنوینر ایم کیو ایم
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) رہنمائوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنوینر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم پہلے دن سے ہی کہہ رہے ہیں کہ یہ جماعت جاگیرداروں کی نہیں ہے۔ پاکستانی سیاست کے جمعہ بازار میں سینیٹرزکی قیمت 40 سے 72 کروڑ روپے ہو چکی ہے لیکن ہم نے پڑھے لکھے سینیٹرز دیئے۔ موجودہ نظام کو جمہوری نہیں کہا جا سکتا، ایسے حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ موجودہ حکومت خود ہی دھرنا دینے پر مجبور ہے۔
حکومت مخالف پریس کانفرنس میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئینی، اخلاقی، سیاسی ومعاشی بحران سمیت ہر قسم کا بحران جنم لے چکا ہے۔ قوم کو اب کوئی نئے نہیں بہتر پاکستان کی ضرورت ہے جس کیلئے پرانے نسخے کام نہیں کر سکتے۔
پاکستان میں جاگیردارانہ نظام کے ساتھ جمہوریت نہیں چل سکتی، موجودہ نظام کو جمہوری کہنا بے شرمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ملک کی تقدیر کو بدلنے کیلئے عوام کو آگے آنا ہو گا، مضبوط جمہوری نظام ملک کی ضرورت بن چکا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جو اپنے امیدواروں کو بغیر خرچے کے انتخابات لڑواتی ہے، میں نے 4 دفعہ انتخابات میں حصہ لے کر ایم این اے منتخب ہوا لیکن اس پر 10 روپے کا خرچہ بھی نہیں ہوا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں 2 سینیٹرز کو سینٹ میں بھیجنے کا موقع ملا جس میں سے ایک سکول ٹیچر جبکہ ہمارا دوسرا سینیٹر بھی لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھتا تھا۔ ہمارے جو کارکن اپنے اخراجات برداشت کرتے ہیں ان پیسے بھی چندے میں جاتے ہیں، ایم کیو ایم پر لگائے گئے الزامات اگر سچ تھے تو ہمیں آج یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف بہت سے آپریشن ہوئے جن میں طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ ایم کیو ایم کی مخالفت لسانی بنیادوں پر نہیں بلکہ طبقات کی بنیاد پر کی جاتی ہے کیونکہ ہماری سیاسی جماعت مڈل کلاسوں کی جماعت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب میں بھی ایم کا پیغام سنا جائے، خاندانی سیاست کرنے والوں کو یہ دہشت گردی لگتی ہے۔
Last edited by a moderator: