
عمران خان کو رہا کرنے کی بڑی وجوہات میں عدالتی وقار کا تحفظ اور انصاف تک رسائی کا حق شامل تھیں: چیف جسٹس
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کی طرف سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی القادر یونیورسٹی مقدمے میں سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے نیب حکام پر برہمی کا اظہار کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا تھا کہ 1 گھنٹے میں انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔ عمران خان کو 2 گھنٹے بعد سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ان کی گرفتاری غیرقانونی قرار دے دی تھی۔
ذرائع کے مطابق رات دیر گئے 11 مئی کو سپریم کورٹ سے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ان کی رہائی کی بڑی وجوہات میں عدالتی وقار کا تحفظ اور انصاف تک رسائی کا حق شامل تھیں۔ عدالت کے سامنے معاملہ سول وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کے طریقہ کار کے حوالے سے تھا۔
چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ ملک بھر کی ہائیکورٹس میں معمول کے مطابق حفاظتی ضمانت کا ریلیف دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نے موجودہ کیس میں کلاس ریورس کرنے کا حکم دیا تھا جس کا واحد مقصد مستقبل میں پولیس ودیگر متعلقہ اداروں کو عدالتوں وقار اور تحفظ کے حوالے سے خبردار کرنا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کو درست کہنا ناصرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتا بلکہ اس کا مطلب ہوتا کہ پولیس کو عدالت کے احاطے سے ملزمان پکڑنے کی شکارگاہ بنانے کی دعوت دی جا رہی ہے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے عمران خان سے سوال کیا تھا کہ کیا وہ 9 مئی (یوم سیاہ) کے پرتشدد واقعات سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہیں؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں گرفتار تھا، نہیں معلوم کہ ملک میں کیا ہوا ہے۔ عمران خان نے عدالت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو تشدد پر نہیں اکسایا تھا، وہ ملک میں امن چاہتے ہیں
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12scfiasalajariririri.jpg