
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی طرف سے پنجاب پولیس کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ سے کانسٹیل شاہد زوہیب کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر اہم پیغام جاری کر دیا گیا ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ سوشل میڈیا پر گزشتہ روز تھانہ اسلام پورہ میں تعینات کانسٹیبل شاہد زوہیب کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر لوگوں کی طرف سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی؟
انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف کسی قانونی کارروائی نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ دماغی بیماری کا شکار ہے جس کا علاج کروایا جا رہا ہے۔ میں پولیس والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ 2 لاکھ سے زیادہ پولیس اہلکاروں کی 10 بیماریوں کے خلاف ہیلتھ سکریننگ کر کے علاج معالجہ کروانے کا پروگرام تکمیل کے مراحل میں پہنچ چکا ہے۔ پولیس ملازمین کی سائیکالوجیکل پروفائلنگ کے بعد ان کا علاج معالجہ بھی کروائینگے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ پولیس اہلکار دماغی امراض کے حوالے سے ہیلتھ سکریننگ سے ڈر رہے ہیں جس کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ون ڈاکٹر انعام وحید کی طرف سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مختلف نفسیاتی عوارض کا شکار پولیس ملازمین کی سائیکالوجیکل پروفائلنگ کے بعد طبی ماہرین سے ان کے علاج معالجے کے لئے پنجاب پولیس ان کا علاج کروائے گی۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ نفسیاتی عوارض میں مبتلا پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے معطل یا نوکری سے نہیں نکالا جائے گا بلکہ اس کی سائیکالوجسٹ سے کونسلنگ کروائی جائیگی، ضرورت پڑنے پر علاج بھی کروایا جائیگا، تمام افراد کو دوائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہم اپنے پولیس اہلکاروں سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہمارا یہ سب کچھ کرنے کا مقصد نوکریوں سے معطل کروانا یا نوکری سے برخاست کروانا نہیں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1692531954934222875
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کسی بھی پولیس اہلکار کی ایسی ویڈیو دوبارہ منظرعام پر آئے۔ پولیس اہلکاروں کو 10 بیماریوں اور دماغی عوارض کیخلاف ہیلتھ سکریننگ کروانے میں گھبرانا نہیں چاہیے۔ مزید کہا کہ ہم پنجاب کی عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم بطور ایک ذمہ دارہ اس کانسٹیبل کا علاج کروا رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی وناصر ہے اور رہے گا!
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9یگپبجابارادامل.jpg