ہمارے ملک میں کوئی عدالت، کوئی آئین اور کوئی قانون نہیں ہے، صرف بدمعاشی ہے: سوشل میڈیا صارف
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عثمان ڈار کے گھر پر پولیس ریڈ کے دوران گاڑیوں کے شیشے توڑے جانے کے علاوہ گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی جس کے تمام مناظر میڈیا پر سامنے آگئے۔ گھر کے اندر بیٹھک، ڈرائینگ روم میں توڑ پھوڑ کی گئی جس میں فرنیچر اور گھر کے کچن میں موجود گھر کے برتن تک توڑ دیئے گئے۔ گھر کے دروازوں کے لاک توڑے اور واش روم کے علاوہ ان کے آفس میں بھی توڑ پھوڑ کی ۔
رپورٹ کے مطابق عثمان ڈار کے گھر میں رات سوا 2 بجے کے قریب 30 سے 40 پولیس اہلکار گھر میں داخل ہوئے اور پہلے گاڑیوں کے شیشے توڑے اور پھر گھر میں داخل ہو کر دروازے اور کھڑکیاں توڑنے کے بعد اندر داخل ہوئے۔ گھر میں بچے اور خواتین کی موجودگی کے باوجود تمام چیزوں کو توڑنا شروع کر دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک سوشل میڈیا صارف نے ویڈیو رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: عثمان ڈار کے گھر کی کیا حالت کی ہے بے شرموں نے خود دیکھیں، کوئی عدالت، کوئی آئین، کوئی قانون نہیں ہے، بدمعاشی ہے صرف، ایسا ظلم کا نظام نہیں چل سکتا ہے!
ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ: ملک میں جنگل کا قانون ہے جہاں کسی کی عزت محفوظ نہیں رہی،اس وقت ملک میں ظلم کا نظام ہے جو بڑے منصوبے کے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔ پولیس کا جہاں اور جس جگہ دل کرتا ہے گھر جاتے ہیں اور چادروچاردیواری تک کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ: صرف گھر کو آگ نہیں لگائی گئی ، ظلم کب تک کیا جا سکتا ہے آخر ایک دن ظلم مٹ جائے گا۔
ایک صارف نے لکھا کہ: عمران خان میں کچھ تو خاص بات ہے کہ جسے گرانے کیلئے پاکستان پیپلزپارٹی والے بینظیر، مسلم لیگ ن والے ووٹ کی عزت اور مولوی اسلام کو بھول چکے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ: ظلم کا یہ نظام پچھلے 16 مہینوں سے چل رہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ: لگتا ہے عوام کو اب قانون اپنے ہاتھوں میں لینا پڑے گا۔
ایک صارف نے لکھا کہ: پاکستان کے شہریوں پر دہشت گرد حملے کیے جا رہے ہیں اور عدالت ستو پی کر سو رہی ہے۔