
سولر پینلز کی درآمد کی آڑ میں اربوں روپے کی کرپشن اور اوور انوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2 فرضی کمپنیوں نے سولر پینل کی آڑ میں اربوں روپےکا کالا دھن بیرون ملک بھیجا ، سولر پینلز کی امپورٹ میں اوورانوائسنگ دکھاکر کم پینلز منگوائے اور زیادہ پیسے بیرون ملک منتقل کیے۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق میسرز مون لائٹ ٹریڈرز اور میسرز برائٹ اسٹار بزنس سلوشن پرائیویٹ لمیٹڈ نامی 2 فرضی کمپنیاں ہیں جنہوں نے چین سے سولر پینلز امپورٹ کیے جن کی کل مالیت35 ارب روپے تھی، مگران پینلز کی اوور انوائسنگ کی گئی اور 35 ارب کے پینلز کے عوض 73 ارب روپے کا کالا دھن بیرون ملک منتقل کیا۔
کمپنیوں نے یہیں پر بس نہیں کی بلکہ 35 ارب کے پینلز کو مارکیٹ میں 46ارب میں فروخت کیا اور کاغذوں میں 73 ارب کی خریدے پینلز کی فروخت 46 ارب روپے دکھائی۔
دوران تحقیقات انکشاف ہوا کہ یہ دونوں کمپنیاں فرضی ہیں اور پاکستان میں بالکل غیر فعال ہیں، انکم ٹیکس گوشواروں سے معلوم ہوا کہ ان کے پاس مطلوبہ وائٹ موجود ہی نہیں، امپورٹ کیے گئے سولر پینلز کے آڈٹ کے دوران بھی سنگین خلاف ورزیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں،دوران آڈٹ جب امپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریکارڈ کی چھان بین ہوئی تو انکشاف ہوا کہ سولر پینل کی فی کلوواٹ حقیقی قیمت گڈز ڈیکلیریشن میں ظاہر کردہ قیمت سے کافی زیادہ ہے۔
کمپنیوں کی جانب سے سولر پینلز کی امپورٹ کیلئے73 ارب روپے بیرون ملک منتقل کیے گئے، ان کمپنیوں کی اپنی مالیت11 کروڑ روپے تھی، ان فرضی کمپنیوں کے ٹیکس گوشواروں کی چھان بین کے دوران انکشاف ہوا کہ سولر پینل کی مقامی مارکیٹ میں فروخت46ارب روپے ہے۔