
مسعود محمود جیسے کرداروں کی وجہ سے پاکستانی سیاست ہی بدل گئی تھی، ضیاء الحق کو اقتدار کو طول دینے، ذات برادری کے نام پر سیاست ،پیپلزپارٹی کا بھٹو کے نام پر سیاست کرنا مسعود محمود کی ایک جھوٹی گواہی کی مرہون منت ہے۔
بھٹو کو پھانسی دلوانے میں مسعود محمود کا اہم کردار تھا، مسعود محمود اس وقت کے وفاقی ادارے فیڈرل سیکیورٹی فورس یا ایف ایس ایف نامی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل مسعود محمود تھے جو ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنے۔
مسعود محمود ذوالفقار علی بھٹو کے انتہائی قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے، جب ضیاء الحق نے مارشل لاء لگایا تو مسعود محمود کو ضیاء الحق نے استعمال کیا۔ بھٹو کو پھانسی دلوانے کے بعد مسعود محمود کو امریکہ منتقل کردیا گیا تھا اور کاروبار میں معاونت کی گئی اور مسعود محمود امریکہ میں ہی گمنامی کی موت مرا۔
آج بھی عمران خان کے خلاف مسعود محمود جیسے کردار تلاش کرنیکی کوشش ہورہی ہے، کچھ تلاش کرلئے گئے ہیں اور کچھ کی تلاش جاری ہے۔اس وقت عمران خان کے خلاف جتنے بھی کیسز ہیں ان سب میں اکتفا مسعود محمود جیسے کرداروں پر کیا جارہا ہے چاہے وہ توشہ خانہ کیس ہو، چاہے القادر ٹرسٹ کیس ہو، چاہے سائفر کیس ہو یا 9 مئی کے واقعات۔۔ انحصار مسعود محمود جیسے کرداروں پر ہی ہے۔
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں گواہوں کی مدد سے سزا دی جاچکی ہے لیکن اس پر بھی اکتفا نہیں کیا جاسکا کیونکہ خدشہ تھا کہ کیس کمزور ہے، عمران خان کی سزا بھی معطل ہوجائے گی، ضمانت بھی ہوجائیگی اسلئے نئے کیسز بنائے گی۔
سائفر کیس میں 28 مسعود محمود تلاش کرلئے گئے ہیں اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ سب مسعود محمود عمران خان کو عمر قید یا پھانسی کی سزا دلوانے کیلئے کافی ہیں۔ان مسعود محمودوں میں ایک عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور دیگر حاضر سروس یا ریٹائرڈ سرکاری افسران ہیں جبکہ ایک آدھا گواہ ایسا ہے جس نے سائفر کا تجزیہ کیا ہے۔
اسی طرح عمران خان کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس میں عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی عون چوہدری اور نکاح خوان مفتی سعید کو مسعود محمود بناکر پیش کیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاورمانیکا جو اس وقت جیل میں قید ہیں، انہیں بھی عمران خان کے خلاف گواہ بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ عمران خان کے خلاف 9 مئی کے واقعات پر بھی مسعود محمود تلاش کرلئے گئے ہیں، یہ مسعود محمود تحریک انصاف کے اپنے ہی سینئر رہنما ہوں گے جو گواہی دیں گے کہ 9 مئی کے واقعات کے پیچھے عمران خان ہیں اور انہوں نے ہی کہاتھا کہ اگر میں گرفتارہوجاؤں تو کورکمانڈر ہاؤس، آئی ایس آئی دفاتر اور دیگر عسکری عمارات پر حملہ کردینا۔
پوری کوشش ہورہی ہے کہ عمران خان کو مختلف کیسز میں اتنازیادہ پھنسایا جائے کہ وہ کئی سال تک باہر نہ نکل سکیں، ان میں ایک کیس القادر ٹرسٹ بھی ہے جس سے متعلق مختلف صحافیوں کا دعویٰ ہے کہ ملک ریاض پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف مسعود محمود (وعدہ معاف گواہ) بن جائیں۔
اسی طرح توشہ خانہ کیس میں بھی ایک دو مسعود محمود جیسے کردار تلاش کئے گئے ہیں جن میں ایک شخص وہ ہے جسے عمران خان کی گھڑی بیچی گئی اور دوسرا دوبئی میں بیٹھا ایک کاروباری شخص عمرفاروق ہے جس کے اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ سے گہرے مراسم ہیں۔
بھٹو کے خلاف تو ایک محمود مسعود استعمال کیا تھا تو پاکستانی سیاست میں اتنا گند پڑا ہے لیکن عمران خان کے خلاف اگر درجن بھر مسعود محمودوں کو استعمال کیا جائے گا تو سیاست کہاں تک پہنچے گی؟ اسکا آگے کا منظرنامہ انتہائی خوفناک ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11khabhuttufir.jpg