پاکستانی قوم کی اکثریت اس وقت عمران خان کے جنون میں مبتلا ہے، مگر کسی کو یہ نہیں پتا کہ اس نے ساڑھے تین سال میں پاکستان کیلئے کیا کیا ہے؟ میرا تمام پی ٹی آئی سپورٹرز کو چیلنج ہے کہ وہ عمران خان کا کوئی ایک ایسا اقدام بتائیں جس سے ہمیں کم از کم امید ہوجاتی کہ اب پاکستان مستقبل میں نہ صرف آئی ایم ایف کے چنگل سے نکل آئے گا، بلکہ پاکستان ایک پروڈکٹیو اور ویلتھ جنریٹینگ ملک بن جائے گا۔ اس کے برعکس عمران خان نے اپنے دورِ حکومت میں جو اقدامات کئے وہ واضح طور پر پاکستان کو پیچھے لے جانے والے اور مزید مسائل میں دھکیلنے والے تھے۔ آئیے عمران خان کی حکومت کا ایک حقیقت پسندانہ جائزہ لیتے ہیں۔
عمران خان کی فارن پالیسی۔
۔(امریکہ)۔ عمران خان کی فارن پالیسی پاکستان کیلئے تباہ کن تھی۔ آپ جتنی مرضی جذباتی باتیں، عزت ، غیرت، آزادی وغیرہ کی بڑھکیں مارلیں، مگر اَیٹ دا ینڈ زمینی حقیقت یہ ہے کہ آپ کی اصل اوقات آپ کی معاشی حیثیت کے مطابق طے ہوتی ہے۔اور پاکستان کی معاشی پوزیشن اتنی کمزور ہے کہ کسی صورت بھی امریکہ سے تعلقات بگاڑ لینا پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ یہ بات عمران خان سمیت پاکستان کا ہر سیاستدان جانتا ہے، مگر عمران خان نے اپنی ذاتی سیاست کیلئے پاکستان کو تباہ کرنے میں کوئی عار نہ جانا۔ امریکہ کے ساتھ بلاوجہ منہ ماری کرکے آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں ڈالا اور پاکستان کو ڈیفالٹ کے کنارے لا کھڑا کیا۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(فرانس)۔ فرانس پاکستان کیلئے ایک اہم ملک ہے، ایک تو جی ایس پی پلس سٹیٹس کی وجہ سےا ور دوسرا پیرس کلب کے قرضوں کے سبب۔ مگر عمران خان نے فرانس میں قرآان جلانے کے واقعے کو لے کر مسلسل بکواس بازی شروع کردی۔ اس نے یہ بھی نہیں سوچا کہ اب میں ملک کا وزیراعظم ہوں اور میری لمبی زبان کا نقصان پاکستان کو بھگتنا ہوگا۔ وہی ہوا، پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس خطرے میں پڑگیا، فرانس کی پارلیمنٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس واپس لیا جائے۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(سعودی عرب)۔ سعودی عرب سے عمران خان بطور وزیراعظم منتیں ترلے کرکے نہ صرف تین اارب ڈالر کی امداد لے کر آیا بلکہ صدقے فطرانے کے چاول بھی لے آیا۔ادھر سے بھیک لے کر آیا اور ادھر شاہ محمود قریشی سے ٹی وی پر بیان دلوادیا کہ اگر سعودی عرب نے کشمیر کے معاملے پر ہمارا ساتھ نہیں دیا تو ہم اپنا الگ بلاک بنالیں گے۔ محمد بن سلمان کو اتنا ناراض کیا ککہ اس نے دیا گیا قرضہ فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(انڈیا)۔ کشمیر جو کہ ہمیشہ سے ایک نا حل ہونے والا مسئلہ ہے، اسکو لے کر عمران خان نے ایک بار پھر اپنی لمبی زبان چلائی، مودی کے خلاف مسلسل بکواس کی،انڈیا کے ساتھ تجارت بند کردی۔ وہی گندم جو پاکستان اندیا سے سستے داموں اور بغیر شپنگ چارجز کے منگواتا تھا، وہی روس سے بھاری داموں اور بھاری شپنگ چارجز کے ساتھ منگوائی جانے لگی، نتیجہ کیا نکلا ؟ مہنگائی۔ پاکستان بھارت سے کئی اہم ادویات امپورٹ کرتا تھا، وہ بھی شارٹ ہوگئیں۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(چائنا)۔ چائنا کے ساتھ پاکستان کا سی پیک پراجیکٹ نہایت کامیابی سے جاری تھا، مگر اس نے آتے ہی سی پیک کو سلو کردیا۔ نتیجتاً چائنا کو بھی پاکستان سے شکایات پیدا ہوگئیں۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
عمران خان کی بھیک پالیسی
پاکستان کیلئے دوسری بڑی تباہی عمران خان کی بھیک پالیسی تھی۔ عمران خان نے قوم کو روزگار دینے کی بجائے بھیک مانگنے پر لگادیا۔ لنگر خانے کھول دیئے، پناہ گاہیں بنادیں، جن میں چور اچکے، نشئی اور کام چور موج کرنے لگے۔ صحت کارڈ نامی بھیک پروگرام پاکستانی خزانے پر سب سے بھاری پڑا، کیونکہ پاکستان مالی طور پر اتنا مضبوط نہیں کہ ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے فراہم کرسکے۔ صحت کارڈ کا نتیجہ کیا نکلا، ہر ماہ کئی سو ارب خزانے سے نکل کر ہسپتال مافیا کے پاس جانے لگے۔ ملکی خزانے کو اس سے کاری ضرب لگی، روپیہ ڈی ویلیو ہونے لگا۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
سیاست میں مذہب کا دخول۔
ہم آج تک ضیاء الحق کے پیدا کردہ مذہبی فساد کو بھگت رہے ہیں۔ عمران خان نے بھی نہ صرف سیاست میں انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے مذہب کا استعمال کیا، بلکہ مولویوں کو معاشرے میں ایک بار پھر کھل کھیلنے کے مواقع فراہم کئے۔ اس نے دہشتگرد مولوی سمیع الحق کے مدرسے کو 57 کروڑ روپے امداد فراہم کی۔ سنگل نیشنل کریکلم کے نام پر سکولوں کے نصاب کو بھی مدرسوں کے نصاب میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ ہمارے اردگرد مسلم ممالک کی مثالیں بکھری پڑی ہیں کہ جنہوں نے سیاست میں مذہب کو گھسایا وہ تباہی کا شکار ہوئے۔ عمران خان کی ذاتی زندگی مذہبی تعلیمات سے کوسوں دور تھی اور ہے، مگر اس نے صرف اپنی سیاست کیلئے ضیاء الحق کے طرز کی مذہبی سیاست کو ملک میں رائج کیا۔ اس نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی یونیورسٹیاں بنانے کی بجائے روحانیت کی ترویج کیلئے القادر یونیورسٹی بنائی۔ ایسا شخص کیسے ملک کیلئے بہتر رہنما ہوسکتا ہے جو آج کے سائنس کے عروج کے زمانے میں بھی قوم کو روحانیت جیسے ڈھکوسلے کے پیچھے لگانے پر تلاہو۔
پولیس ریفارم، ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر میں سے کونسا وعدہ کتنا پورا کیا گیا، یہ سب مجھے بتانے کی ضرورت نہیں۔ جہاں تک معیشت کا تعلق ہے تو عمران خان کو اس سے کوئی غرض ہی نہیں تھی کہ پاکستان کی معیشت کہاں جارہی ہے۔ اسے صرف اپنے سیاسی انتقام کی فکر تھی، کہ فلاں کو جیل میں ڈالو، ڈھمکاں کو جیل میں ڈالو۔ عمران خان کی ساڑھے تین سالہ دور کا نچوڑ نکالیں تو پاکستان پیچھے ہی گیا ہے، آگے نہیں اور اگر عمران خان پاکستان پر مزید حکومت کرتا تو پاکستان مزید پیچھے جاتا۔
ہماری قوم کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم عقل، ریزن، ریشنلٹی کی بجائے جذبات پر چلتے ہیں۔ اس لئے کوئی بھی اس قوم کو بڑی آسانی سے اپنے پیچھے لگا لیتا ہے۔ مولوی خادم رضوی کی مثال لےلیں، اس نے مذہبی باتیں، کھوکھلی نعرے بازی اور اقبال کی شعربیانی کرکے قوم کے بڑے طبقے کو پیچھے لگالیا۔ اس کے جنازے کی فوٹیج اٹھاکردیں، آج تک پاکستان میں اتنا بڑا جنازہ کسی کا نہیں ہواہوگا۔ حالانکہ اس نے سوائے نفرت پھیلانے کے کچھ نہیں کیا۔ مولوی خادم رضوی ہو یا عمران خان، ایسے لوگ صرف پاکستان میں ہی مقبولیت پاسکتے ہیں، کسی بھی امن پسند مہذب معاشرے میں ایسے لوگوں کو کوئی گھاس بھی نہیں ڈالتا۔۔
عمران خان کی فارن پالیسی۔
۔(امریکہ)۔ عمران خان کی فارن پالیسی پاکستان کیلئے تباہ کن تھی۔ آپ جتنی مرضی جذباتی باتیں، عزت ، غیرت، آزادی وغیرہ کی بڑھکیں مارلیں، مگر اَیٹ دا ینڈ زمینی حقیقت یہ ہے کہ آپ کی اصل اوقات آپ کی معاشی حیثیت کے مطابق طے ہوتی ہے۔اور پاکستان کی معاشی پوزیشن اتنی کمزور ہے کہ کسی صورت بھی امریکہ سے تعلقات بگاڑ لینا پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ یہ بات عمران خان سمیت پاکستان کا ہر سیاستدان جانتا ہے، مگر عمران خان نے اپنی ذاتی سیاست کیلئے پاکستان کو تباہ کرنے میں کوئی عار نہ جانا۔ امریکہ کے ساتھ بلاوجہ منہ ماری کرکے آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں ڈالا اور پاکستان کو ڈیفالٹ کے کنارے لا کھڑا کیا۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(فرانس)۔ فرانس پاکستان کیلئے ایک اہم ملک ہے، ایک تو جی ایس پی پلس سٹیٹس کی وجہ سےا ور دوسرا پیرس کلب کے قرضوں کے سبب۔ مگر عمران خان نے فرانس میں قرآان جلانے کے واقعے کو لے کر مسلسل بکواس بازی شروع کردی۔ اس نے یہ بھی نہیں سوچا کہ اب میں ملک کا وزیراعظم ہوں اور میری لمبی زبان کا نقصان پاکستان کو بھگتنا ہوگا۔ وہی ہوا، پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس خطرے میں پڑگیا، فرانس کی پارلیمنٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس واپس لیا جائے۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(سعودی عرب)۔ سعودی عرب سے عمران خان بطور وزیراعظم منتیں ترلے کرکے نہ صرف تین اارب ڈالر کی امداد لے کر آیا بلکہ صدقے فطرانے کے چاول بھی لے آیا۔ادھر سے بھیک لے کر آیا اور ادھر شاہ محمود قریشی سے ٹی وی پر بیان دلوادیا کہ اگر سعودی عرب نے کشمیر کے معاملے پر ہمارا ساتھ نہیں دیا تو ہم اپنا الگ بلاک بنالیں گے۔ محمد بن سلمان کو اتنا ناراض کیا ککہ اس نے دیا گیا قرضہ فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(انڈیا)۔ کشمیر جو کہ ہمیشہ سے ایک نا حل ہونے والا مسئلہ ہے، اسکو لے کر عمران خان نے ایک بار پھر اپنی لمبی زبان چلائی، مودی کے خلاف مسلسل بکواس کی،انڈیا کے ساتھ تجارت بند کردی۔ وہی گندم جو پاکستان اندیا سے سستے داموں اور بغیر شپنگ چارجز کے منگواتا تھا، وہی روس سے بھاری داموں اور بھاری شپنگ چارجز کے ساتھ منگوائی جانے لگی، نتیجہ کیا نکلا ؟ مہنگائی۔ پاکستان بھارت سے کئی اہم ادویات امپورٹ کرتا تھا، وہ بھی شارٹ ہوگئیں۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
۔(چائنا)۔ چائنا کے ساتھ پاکستان کا سی پیک پراجیکٹ نہایت کامیابی سے جاری تھا، مگر اس نے آتے ہی سی پیک کو سلو کردیا۔ نتیجتاً چائنا کو بھی پاکستان سے شکایات پیدا ہوگئیں۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
عمران خان کی بھیک پالیسی
پاکستان کیلئے دوسری بڑی تباہی عمران خان کی بھیک پالیسی تھی۔ عمران خان نے قوم کو روزگار دینے کی بجائے بھیک مانگنے پر لگادیا۔ لنگر خانے کھول دیئے، پناہ گاہیں بنادیں، جن میں چور اچکے، نشئی اور کام چور موج کرنے لگے۔ صحت کارڈ نامی بھیک پروگرام پاکستانی خزانے پر سب سے بھاری پڑا، کیونکہ پاکستان مالی طور پر اتنا مضبوط نہیں کہ ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے فراہم کرسکے۔ صحت کارڈ کا نتیجہ کیا نکلا، ہر ماہ کئی سو ارب خزانے سے نکل کر ہسپتال مافیا کے پاس جانے لگے۔ ملکی خزانے کو اس سے کاری ضرب لگی، روپیہ ڈی ویلیو ہونے لگا۔ نقصان کس کا ہوا، پاکستان کا، نہ کہ عمران خان کا۔
سیاست میں مذہب کا دخول۔
ہم آج تک ضیاء الحق کے پیدا کردہ مذہبی فساد کو بھگت رہے ہیں۔ عمران خان نے بھی نہ صرف سیاست میں انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے مذہب کا استعمال کیا، بلکہ مولویوں کو معاشرے میں ایک بار پھر کھل کھیلنے کے مواقع فراہم کئے۔ اس نے دہشتگرد مولوی سمیع الحق کے مدرسے کو 57 کروڑ روپے امداد فراہم کی۔ سنگل نیشنل کریکلم کے نام پر سکولوں کے نصاب کو بھی مدرسوں کے نصاب میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ ہمارے اردگرد مسلم ممالک کی مثالیں بکھری پڑی ہیں کہ جنہوں نے سیاست میں مذہب کو گھسایا وہ تباہی کا شکار ہوئے۔ عمران خان کی ذاتی زندگی مذہبی تعلیمات سے کوسوں دور تھی اور ہے، مگر اس نے صرف اپنی سیاست کیلئے ضیاء الحق کے طرز کی مذہبی سیاست کو ملک میں رائج کیا۔ اس نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی یونیورسٹیاں بنانے کی بجائے روحانیت کی ترویج کیلئے القادر یونیورسٹی بنائی۔ ایسا شخص کیسے ملک کیلئے بہتر رہنما ہوسکتا ہے جو آج کے سائنس کے عروج کے زمانے میں بھی قوم کو روحانیت جیسے ڈھکوسلے کے پیچھے لگانے پر تلاہو۔
پولیس ریفارم، ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر میں سے کونسا وعدہ کتنا پورا کیا گیا، یہ سب مجھے بتانے کی ضرورت نہیں۔ جہاں تک معیشت کا تعلق ہے تو عمران خان کو اس سے کوئی غرض ہی نہیں تھی کہ پاکستان کی معیشت کہاں جارہی ہے۔ اسے صرف اپنے سیاسی انتقام کی فکر تھی، کہ فلاں کو جیل میں ڈالو، ڈھمکاں کو جیل میں ڈالو۔ عمران خان کی ساڑھے تین سالہ دور کا نچوڑ نکالیں تو پاکستان پیچھے ہی گیا ہے، آگے نہیں اور اگر عمران خان پاکستان پر مزید حکومت کرتا تو پاکستان مزید پیچھے جاتا۔
ہماری قوم کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم عقل، ریزن، ریشنلٹی کی بجائے جذبات پر چلتے ہیں۔ اس لئے کوئی بھی اس قوم کو بڑی آسانی سے اپنے پیچھے لگا لیتا ہے۔ مولوی خادم رضوی کی مثال لےلیں، اس نے مذہبی باتیں، کھوکھلی نعرے بازی اور اقبال کی شعربیانی کرکے قوم کے بڑے طبقے کو پیچھے لگالیا۔ اس کے جنازے کی فوٹیج اٹھاکردیں، آج تک پاکستان میں اتنا بڑا جنازہ کسی کا نہیں ہواہوگا۔ حالانکہ اس نے سوائے نفرت پھیلانے کے کچھ نہیں کیا۔ مولوی خادم رضوی ہو یا عمران خان، ایسے لوگ صرف پاکستان میں ہی مقبولیت پاسکتے ہیں، کسی بھی امن پسند مہذب معاشرے میں ایسے لوگوں کو کوئی گھاس بھی نہیں ڈالتا۔۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/cUyUEtr.jpg
Last edited: