کامران خان کا پاکستان تحریک انصاف کے ٹھنڈے دل سے غور کرنے کا مشورہ

13kkmasssthhjkl.png

اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف کو عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹھنڈے دل سے غور کرنے کا مشورہ دے دیا۔ کامران خان نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کے لاکھوں نوجوانوں سے جنہوں نے شبانہ روز محنت اور ان گنت قربانیوں سے ایک معجزے کو جنم دیا اور تمام پابندیوں کے باوجود تحریک انصاف کو زبردست کامیابی دلوائی۔

الیکشن کے نتائج سامنے آچکے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت دیکھے کہ آدھا گلاس پانی سے بھرا ہے یا آدھا خالی ہے۔


https://twitter.com/x/status/1757384089890382246
انہوں نے کہا کہ آدھا خالی گلاس دیکھا جائے تو بہت سی باتیں بتا سکتا ہوں جس سے آپ کی حوصلہ شکنی ہو لیکن اگر آدھے بھرے گلاس کو دیکھیں تو صورتحال اطمینان بخش ہے۔

موجودہ انتخابات کو آپ 100 فیصد دھاندلی زدہ کہنا بھی چاہیں تو نہیں کہہ سکتےکیونکہ نتائج سے ایسا نہیں لگتا۔ الیکشن 100 فیصد دھاندلی زدہ ہوتے تو کے پی کے میں عظیم الشان کامیابی ممکن نہ ہوتی اور پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے نہ آتی۔

انہوں نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ کی سب سے پسندیدہ جماعتوں کا ان انتخابات میں صفایا ہو گیا، آپ جانتے ہیں کہ آئی پی پی کا کیسے قلع قمع ہوا، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین اور محمود خان کا کیسے صفایا ہو گیا اور کیسے باپ پارٹی کا صفایا ہو گیا۔ اندرون سندھ میں جی ڈی اے کو سندھ میں سٹیبلشمنٹ کی پیاری جماعت سمجھتی جاتی تھی لیکن اس کا بھی ان انتخابات میں صفایا ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دل سے ماننا ہو گا کہ یہ انتخابات 100 فیصد دھاندلی زدہ انتخابات نہیں تھے، ہمیں اب آئندہ بہتری کا راستہ ڈھونڈنا ہو گا۔ آدھا گلاس بھرے ہونے کی نشانی یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ تحریک انصاف کو نئی زندگی ملی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے سفر کا آغاز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہیے کہ ہوشمندی، صبر، پاکستان اور پی ٹی آئی سے جڑے کروڑوں لوگوں کی محبت کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت اور احتیاط سے کام لے۔ پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے بعد کوئی بھی ایسا عمل نہیں کرنا چاہیے جس کا بعد میں افسوس ہو، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کو توڑنے سے تحریک انصاف کو فائدے کے بجائے نقصان ہی اٹھانا پڑا۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج سے ملک کے اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے جسے عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔ میری گزارش ہے کہ ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے ٹکرائو کی کیفیت پیدا ہو، پاکستان کی بہتری کیلئے سفر شروع ہونا چاہیے۔ آہستہ آہستہ استحکام کی طرف جانا چاہیے اور اداروں سے تعلقات میں بہتری کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے ہیں تو پاکستان ہے، پاکستان ہیں تو ادارے ہیں ایسے ہی سیاسی جماعتیں ہیں تو پاکستان ہے اور ان کی بقا بھی پاکستان کے استحکام میں ہے۔ تحریک انصاف کا ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور صبر سے کام لینا چاہیے۔ وقت آگیا ہے کہ سفر کو مثبت انداز سے نئی رفتار سے آگے بڑھا کر محبت کے سفر کا آغاز کریں، پلیز!
 

Democratics

Senator (1k+ posts)
Cracking Up Lol GIF by Rodney Dangerfield
13kkmasssthhjkl.png

اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف کو عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹھنڈے دل سے غور کرنے کا مشورہ دے دیا۔ کامران خان نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کے لاکھوں نوجوانوں سے جنہوں نے شبانہ روز محنت اور ان گنت قربانیوں سے ایک معجزے کو جنم دیا اور تمام پابندیوں کے باوجود تحریک انصاف کو زبردست کامیابی دلوائی۔

الیکشن کے نتائج سامنے آچکے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت دیکھے کہ آدھا گلاس پانی سے بھرا ہے یا آدھا خالی ہے۔


https://twitter.com/x/status/1757384089890382246
انہوں نے کہا کہ آدھا خالی گلاس دیکھا جائے تو بہت سی باتیں بتا سکتا ہوں جس سے آپ کی حوصلہ شکنی ہو لیکن اگر آدھے بھرے گلاس کو دیکھیں تو صورتحال اطمینان بخش ہے۔

موجودہ انتخابات کو آپ 100 فیصد دھاندلی زدہ کہنا بھی چاہیں تو نہیں کہہ سکتےکیونکہ نتائج سے ایسا نہیں لگتا۔ الیکشن 100 فیصد دھاندلی زدہ ہوتے تو کے پی کے میں عظیم الشان کامیابی ممکن نہ ہوتی اور پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے نہ آتی۔

انہوں نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ کی سب سے پسندیدہ جماعتوں کا ان انتخابات میں صفایا ہو گیا، آپ جانتے ہیں کہ آئی پی پی کا کیسے قلع قمع ہوا، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین اور محمود خان کا کیسے صفایا ہو گیا اور کیسے باپ پارٹی کا صفایا ہو گیا۔ اندرون سندھ میں جی ڈی اے کو سندھ میں سٹیبلشمنٹ کی پیاری جماعت سمجھتی جاتی تھی لیکن اس کا بھی ان انتخابات میں صفایا ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دل سے ماننا ہو گا کہ یہ انتخابات 100 فیصد دھاندلی زدہ انتخابات نہیں تھے، ہمیں اب آئندہ بہتری کا راستہ ڈھونڈنا ہو گا۔ آدھا گلاس بھرے ہونے کی نشانی یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ تحریک انصاف کو نئی زندگی ملی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے سفر کا آغاز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہیے کہ ہوشمندی، صبر، پاکستان اور پی ٹی آئی سے جڑے کروڑوں لوگوں کی محبت کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت اور احتیاط سے کام لے۔ پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے بعد کوئی بھی ایسا عمل نہیں کرنا چاہیے جس کا بعد میں افسوس ہو، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کو توڑنے سے تحریک انصاف کو فائدے کے بجائے نقصان ہی اٹھانا پڑا۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج سے ملک کے اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے جسے عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔ میری گزارش ہے کہ ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے ٹکرائو کی کیفیت پیدا ہو، پاکستان کی بہتری کیلئے سفر شروع ہونا چاہیے۔ آہستہ آہستہ استحکام کی طرف جانا چاہیے اور اداروں سے تعلقات میں بہتری کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے ہیں تو پاکستان ہے، پاکستان ہیں تو ادارے ہیں ایسے ہی سیاسی جماعتیں ہیں تو پاکستان ہے اور ان کی بقا بھی پاکستان کے استحکام میں ہے۔ تحریک انصاف کا ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور صبر سے کام لینا چاہیے۔ وقت آگیا ہے کہ سفر کو مثبت انداز سے نئی رفتار سے آگے بڑھا کر محبت کے سفر کا آغاز کریں، پلیز!
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
13kkmasssthhjkl.png

اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف کو عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹھنڈے دل سے غور کرنے کا مشورہ دے دیا۔ کامران خان نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کے لاکھوں نوجوانوں سے جنہوں نے شبانہ روز محنت اور ان گنت قربانیوں سے ایک معجزے کو جنم دیا اور تمام پابندیوں کے باوجود تحریک انصاف کو زبردست کامیابی دلوائی۔

الیکشن کے نتائج سامنے آچکے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت دیکھے کہ آدھا گلاس پانی سے بھرا ہے یا آدھا خالی ہے۔


https://twitter.com/x/status/1757384089890382246
انہوں نے کہا کہ آدھا خالی گلاس دیکھا جائے تو بہت سی باتیں بتا سکتا ہوں جس سے آپ کی حوصلہ شکنی ہو لیکن اگر آدھے بھرے گلاس کو دیکھیں تو صورتحال اطمینان بخش ہے۔

موجودہ انتخابات کو آپ 100 فیصد دھاندلی زدہ کہنا بھی چاہیں تو نہیں کہہ سکتےکیونکہ نتائج سے ایسا نہیں لگتا۔ الیکشن 100 فیصد دھاندلی زدہ ہوتے تو کے پی کے میں عظیم الشان کامیابی ممکن نہ ہوتی اور پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے نہ آتی۔

انہوں نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ کی سب سے پسندیدہ جماعتوں کا ان انتخابات میں صفایا ہو گیا، آپ جانتے ہیں کہ آئی پی پی کا کیسے قلع قمع ہوا، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین اور محمود خان کا کیسے صفایا ہو گیا اور کیسے باپ پارٹی کا صفایا ہو گیا۔ اندرون سندھ میں جی ڈی اے کو سندھ میں سٹیبلشمنٹ کی پیاری جماعت سمجھتی جاتی تھی لیکن اس کا بھی ان انتخابات میں صفایا ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دل سے ماننا ہو گا کہ یہ انتخابات 100 فیصد دھاندلی زدہ انتخابات نہیں تھے، ہمیں اب آئندہ بہتری کا راستہ ڈھونڈنا ہو گا۔ آدھا گلاس بھرے ہونے کی نشانی یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ تحریک انصاف کو نئی زندگی ملی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے سفر کا آغاز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہیے کہ ہوشمندی، صبر، پاکستان اور پی ٹی آئی سے جڑے کروڑوں لوگوں کی محبت کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت اور احتیاط سے کام لے۔ پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے بعد کوئی بھی ایسا عمل نہیں کرنا چاہیے جس کا بعد میں افسوس ہو، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کو توڑنے سے تحریک انصاف کو فائدے کے بجائے نقصان ہی اٹھانا پڑا۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج سے ملک کے اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے جسے عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔ میری گزارش ہے کہ ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے ٹکرائو کی کیفیت پیدا ہو، پاکستان کی بہتری کیلئے سفر شروع ہونا چاہیے۔ آہستہ آہستہ استحکام کی طرف جانا چاہیے اور اداروں سے تعلقات میں بہتری کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے ہیں تو پاکستان ہے، پاکستان ہیں تو ادارے ہیں ایسے ہی سیاسی جماعتیں ہیں تو پاکستان ہے اور ان کی بقا بھی پاکستان کے استحکام میں ہے۔ تحریک انصاف کا ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور صبر سے کام لینا چاہیے۔ وقت آگیا ہے کہ سفر کو مثبت انداز سے نئی رفتار سے آگے بڑھا کر محبت کے سفر کا آغاز کریں، پلیز!
Since I wouldn’t want to kill the messenger , relay to your khaki lord that he wouldn’t be spared.
 

stoic

Minister (2k+ posts)
basically establishment has messed up and have seen the reaction from home and abroad want IK to clean up the mess keep quiet and join hands with ppp form a government and bring stability...

And forget about all the sins of establishment who destabilised a government causing massive damage to the economy, brutalised its own people and blatantly rigged elections...
 
Last edited:

Altruist

Minister (2k+ posts)
Dumbhead, do you understand what you are saying? In plain English, it says let it go.

Say that to Asim Muneer, Nawaz & Zardari.
 
Last edited:

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)




۔"عمران خان نے پی کے پی میں امین گنڈا پوری کو وزیر اعلی بنانے کا فیصلہ کیا ہے" ۔



اپنی قسمت سے ھے مفر کس کو
تیر پہ آکے خود نشانے لگے
 

abidbutt

Senator (1k+ posts)
He thinks the nation like him is a lifafa nation. He says the elections were fair in overall perspective. This conclusion in itself by this Lifafa sahafi is advising to forget to raise voice against the wrongs which is against the teaching of the Islam and so we condemn him and his masters.
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
13kkmasssthhjkl.png

اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف کو عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹھنڈے دل سے غور کرنے کا مشورہ دے دیا۔ کامران خان نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کے لاکھوں نوجوانوں سے جنہوں نے شبانہ روز محنت اور ان گنت قربانیوں سے ایک معجزے کو جنم دیا اور تمام پابندیوں کے باوجود تحریک انصاف کو زبردست کامیابی دلوائی۔

الیکشن کے نتائج سامنے آچکے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت دیکھے کہ آدھا گلاس پانی سے بھرا ہے یا آدھا خالی ہے۔


https://twitter.com/x/status/1757384089890382246
انہوں نے کہا کہ آدھا خالی گلاس دیکھا جائے تو بہت سی باتیں بتا سکتا ہوں جس سے آپ کی حوصلہ شکنی ہو لیکن اگر آدھے بھرے گلاس کو دیکھیں تو صورتحال اطمینان بخش ہے۔

موجودہ انتخابات کو آپ 100 فیصد دھاندلی زدہ کہنا بھی چاہیں تو نہیں کہہ سکتےکیونکہ نتائج سے ایسا نہیں لگتا۔ الیکشن 100 فیصد دھاندلی زدہ ہوتے تو کے پی کے میں عظیم الشان کامیابی ممکن نہ ہوتی اور پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے نہ آتی۔

انہوں نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ کی سب سے پسندیدہ جماعتوں کا ان انتخابات میں صفایا ہو گیا، آپ جانتے ہیں کہ آئی پی پی کا کیسے قلع قمع ہوا، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین اور محمود خان کا کیسے صفایا ہو گیا اور کیسے باپ پارٹی کا صفایا ہو گیا۔ اندرون سندھ میں جی ڈی اے کو سندھ میں سٹیبلشمنٹ کی پیاری جماعت سمجھتی جاتی تھی لیکن اس کا بھی ان انتخابات میں صفایا ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دل سے ماننا ہو گا کہ یہ انتخابات 100 فیصد دھاندلی زدہ انتخابات نہیں تھے، ہمیں اب آئندہ بہتری کا راستہ ڈھونڈنا ہو گا۔ آدھا گلاس بھرے ہونے کی نشانی یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ تحریک انصاف کو نئی زندگی ملی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے سفر کا آغاز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہیے کہ ہوشمندی، صبر، پاکستان اور پی ٹی آئی سے جڑے کروڑوں لوگوں کی محبت کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت اور احتیاط سے کام لے۔ پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے بعد کوئی بھی ایسا عمل نہیں کرنا چاہیے جس کا بعد میں افسوس ہو، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کو توڑنے سے تحریک انصاف کو فائدے کے بجائے نقصان ہی اٹھانا پڑا۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج سے ملک کے اداروں کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ تحریک انصاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے جسے عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔ میری گزارش ہے کہ ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے ٹکرائو کی کیفیت پیدا ہو، پاکستان کی بہتری کیلئے سفر شروع ہونا چاہیے۔ آہستہ آہستہ استحکام کی طرف جانا چاہیے اور اداروں سے تعلقات میں بہتری کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے ہیں تو پاکستان ہے، پاکستان ہیں تو ادارے ہیں ایسے ہی سیاسی جماعتیں ہیں تو پاکستان ہے اور ان کی بقا بھی پاکستان کے استحکام میں ہے۔ تحریک انصاف کا ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور صبر سے کام لینا چاہیے۔ وقت آگیا ہے کہ سفر کو مثبت انداز سے نئی رفتار سے آگے بڑھا کر محبت کے سفر کا آغاز کریں، پلیز!
کامران خان کے پیدائش کے وقت اسکی والدہ نے جب الٹرا ساؤنڈ کروایا تھا تو ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ مبارک ہو اللہ نے آپ کو ایک سینئر صحافی سے نواز دیا ہے
 

Back
Top