
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کہتے ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات ثبوت کے ساتھ لگا رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ جماعت اسلامی جہاں جیتی ہے وہاں اسے اس کا حق دیا جائے۔ پی ڈی ایم حکومت کی وجہ سے پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، پی ٹی آئی خود کو مظلوم جماعت کے طور پر پیش کرنے میں کامیاب ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اگر سزائیں نہ سنائی جاتیں تو ان کی پوزیشن مختلف ہوتی۔
ایک انٹرویو میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ انتخابات میں انقلابی منشور دیا، بہت محنت کی 750 حلقوں میں امیدوار کھڑے کیے، جب نتائج نکلے تو وہ میرے لیے بہت ہی مایوس کن تھے، جب انسان بہت محنت بھی کرے، عوام کی بے لوث خدمت بھی کرے اور پھر نتائج حق میں نہ آئیں اور پھر مزدور کو محنت کا پھل نہ ملا تو میں نے سمجھا کہ شاہد میری وجہ سے میری جماعت کو نقصان ہوا تو عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
سراج الحق نے کہا کہ انتخابات کے ہارنے کی تمام تر ذمہ داری میں نے اپنے کندھے پر لے لی، ہم اسٹیج پر کھڑے ہو کر تقریر بھی اللہ کی رضا کے لیے کرتے ہیں اور ایک دفتر کے باہر کام بھی ایک چوکیدار کی طرح کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم دُنیا کے لیے نہیں اللہ کی رضا کے لیے لڑتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے استعفیٰ کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آئی، سرکاری افسران نے بھی تسلیم کیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی,انہوں نے کہا کہ اس دھاندلی کے خود متاثرہ فریق ہیں، ہم سنی سنائی بات نہیں کرتے، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، ہمارا مؤقف بس اتنا ہے کہ جہاں جماعت اسلامی جیتی ہے وہاں اسے اس کا حق دیا جائے، کراچی کے 6 حلقوں میں جماعت اسلامی مکمل طور پر پہلے نمبر پر تھی جب کہ ایم کیو ایم کو چوتھے نمبر سے اٹھا کر پہلے نمبر پر لایا گیا۔ ہمارے پاس فارم 45 موجود ہیں، ہم الیکشن کمیشن گئے ہیں، ہم اپنا حق ہر قیمت پر حاصل کریں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے اقدامات کے باعث پاکستان تحریک انصاف کو بے انتہا فائدہ ہوا۔ پی ٹی آئی کے ایک ذمہ دار نے خود بتایا کہ ہم جماعت کو بالکل چھوڑنے والے تھے لیکن جونہی عمران خان کو پے در پے سزائیں سنانا شروع کر دی گئیں تو ہم پھر متحرک ہو گئے,پی ٹی آئی نے ایک مظلوم جماعت کے طور پر خود پیش کیا جس کا عوام نے اثر لیا اور انہیں ووٹ ملے، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ایک عرصے سے حکومت میں ہے اس کا بھی اثر ہے، جو امیدوار میرے مقابلے میں جیتا، میں نے تو اسے مبارکباد دی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اس الیکشن سے میں نے اخذ کیا ہے کہ تقسیم شدہ مینڈیٹ ان طاقتوں کو بہتر لگتا ہے جنہوں نے اپنے فیصلے کرنے ہوں۔ہم نے الیکشن میں بہت محنت کی اور پہلی بار 750 حلقوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے، 8 فروری کو الیکشن ہوئے اور 9 فروری کو نتائج آئے تو وہ دن میرے لیے بہت مشکل تھا، ہم نے بہت محنت کی اور نتائج نہ آئے۔
سراج الحق نے کہا کہ 2018ء کے مقابلے میں میرے حلقے کے عوام نے مجھے زیادہ ووٹ دیئے ہیں، اس کا بیرونی مبصرین نے بھی جائزہ لیا ہے کہ یہ الیکشن پاکستان کیتاریخ کا خراب ترین الیکشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 20 ہزار ووٹوں کے بجائے 2 ہزار کر دیا گیا، اگر ساری دیگ ہی گندی ہے تو پھر ری الیکشن کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ری الیکشن سے پہلے 50 ارب روپے قوم کے ضائع کرنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/siajaahh11311.jpg