
گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے بھی سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی درخواست مسترد کردی ہے اور تجزیہ کار تحریک انصاف کے لوگوں کے مجلس وحدت المسلمین میں شامل نہ ہونے کو فاش غلطی قرار دے رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے ایک سیٹ بھی نہیں جیتی ، نہ الیکشن لڑا ہے اسلئے مخصوص سیٹوں کی حقدار نہیں جبکہ مجلس وحدت المسلمین نے ایک سیٹ جیتی ہے اور وہ مخصوص سیٹوں کی حقدار تھی۔
فرض کریں تحریک انصاف کے تمام آزاد جیتنےو الے مجلس وحدت المسلمین میں شامل ہوجاتے تو پھر بھی مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو نہیں ملنا تھیں۔جس طرح جماعت اسلامی کو دوبارہ گنتی کے نام پر سیٹوں سے محروم کیا گیا ، مجلس وحدت المسلمین کی واحد سیٹ بھی چھینی جاسکتی تھی اور پھر جواز گڑا جاسکتا تھا کہ اب مجلس وحدت المسلمین بھی حقدار نہیں کیونکہ اسکی کوئی سیٹ نہیں۔
اگر مجلس وحدت المسلمین کا ایم این اے بھی برقرار رہتا تو تحریک انصاف کو شاید قومی اسمبلی کی سیٹیں مل جاتیں اور خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستیں اسلئے نہ ملتیں کہ وہاں مجلس وحدت المسلمین کی ایک سیٹ بھی نہیں ۔
تحریک انصاف کیلئے قومی اسمبلی سے زیادہ صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں اہمیت رکھتی ہیں کیونکہ انہی کی مدد سے تحریک انصاف کو سینٹ میں برتری حاصل ہونا تھی اور تحریک انصاف کی 2 سے 3 سیٹیں زیادہ ہوجانا تھی۔خیبرپختونخوا حکومت بھی انہی سیٹوں کی بدولت مزید مستحکم ہوناتھی۔
مجلس وحدت المسلمین نے حالیہ الیکشن میں خیبر پختون خوا سے قومی اسمبلی کی ایک نشست جیتی، پیپلز پارٹی نے بھی ایک جیتی۔ پیپلز پارٹی کو خواتین کی 2 مخصوص نشستیں مل گئیں، مجلس کو ایک سیٹ بھی نہ ملی۔
الیکشن کمیشن تو دوبارہ گنتی کے نام پر مجلس وحدت المسلین کی واحد سیٹ بھی چھیننے کے درپے تھا۔پیپلزپارٹی کے امیدوار نے دوبارہ گنتی کیلئے اپلائی کیا تو الیکشن کمیشن نے درخواست منظور کرلی جس پر مجلس وحدت المسلمین کا ایم این اے پشاورہائیکورٹ چلا گیا اور سٹے آرڈر لے لیا۔
الیکشن کمیشن یہ جواز بھی گڑھ سکتا تھا کہ مجلس وحدت المسلمین نے پشاور ہائیکورٹ سے سٹے آرڈر لیا ہے جب تک سٹے آرڈر کا فیصلہ نہیں ہوتا اور دوبارہ گنتی نہیں ہوتی تب تک مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں ہوگا۔یہ کام الیکشن کمیشن 2022 میں بھی تحریک انصاف کیساتھ کرچکا تھا مگر اس وقت تحریک انصاف کیلئے حالات قدرے سازگار تھے اور تحریک انصاف کو عدالت سے ریلیف مل گیا تھا۔
اب ویسی صورتحال نہیں سارا سسٹم تحریک انصاف کے خلاف ہے،مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو کیا ملنی ہیں جو سیٹیں تحریک انصاف نے جیتی ہیں الیکشن کمیشن وہ بھی چھیننے کے درپے ہے۔
جس طرح سنی اتحاد کونسل نے خواتین کی مخصوص نشستوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں ویسے ہی مجلس وحدت المسلمین نے بھی جمع نہیں کرائیں۔
سنی اتحاد کونسل کی پوزیشن وہی تھی جو 2019 میں بلوچستان عوامی پارٹی کی تھی کہ باپ پارٹی نے خیبرپختونخوا کے کسی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا مگر جیتے ہوئے باپ پارٹی میں شامل ہوگئے اور بعدازاں باپ پارٹی نے خواتین کی مخصوص نشست پر ایک خاتون کا نام جمع کرایا اور مخصوص نشست لے لی۔
اس وقت سنی اتحاد کونسل کیساتھ بلوچستان عوامی پارٹی والا معیار نہیں رکھا گیا
https://twitter.com/x/status/1768580006479888668
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/sunni11hh3h113hh1.jpg
Last edited by a moderator: