Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت شروع ، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اپیلوں پر سماعت کررہے ہیں
میں دو گواہوں کے بیانات پر دلائل کے بعد اپنی گزارشات عدالت کے سامنے رکھوں گا، اعظم خان کے بیان میں کیا تبدیلی ہوئی، تفصیلات لکھ کر لایا ہوں، وکیل عمران خان
سائفر کا طریقہ کار کیا ہے اس متعلق دستاویزی شواہد بھی پیش کر دیں، چیف جسٹس عامر فاروق
یہ کیسے ہوسکتا ہے ایک بیان میں کچھ اور ہے اور دوسرے میں کچھ اور؟کیا آپ نے اعظم خان کو کنفرنٹ کیا تھا کہ اس وقت آپ نے یہ کہا تھا اور اب آپ نے کچھ اور کہا ہے؟عدالت
اعظم خان پر ہم نے نہیں ڈیفنس کونسلز نے جرح کی تھی، بیرسٹر سلمان صفدر
نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ ہوئی، ڈی مارش ہوا،گواہوں نے بتایا کہ کاپی ایس پی ایم میں تھی،انچارج ایس پی ایم نے بتایا کہ اس کے سامنے کاپی گم ہوئی، بیرسٹر سلمان صفدر
اعظم خان نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان نے سائفر کو ٹوسٹ کیا یا اپنے سیاسی مفاد کیلئے سائفر کا استعمال کیا،اعظم خان نے کہا کہ میرے سامنے عمران خان نے ملٹری سیکورٹی سے کہا کہ سائفر کی کاپی گم ہوئی، اسے ڈھونڈ لیں، بیرسٹر سلمان صفدر
بنی گالا میں جو میٹنگ ہوئی وہ آفیشل میٹنگ تھی ، چیف جسٹس کا استفسار
وہ میٹنگ ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے،سائفر معاملے پر نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس ہوا،اجلاس کے بعد سائفر وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا گیا ، بیرسٹر سلمان صفدر
اس مقدمے میں کئی ملزمان نکالے گئے اور کئی الزامات واپس لئے گئے، اعظم خان نے بنی گالہ میٹنگ کے منٹس لکھے، 31 مارچ 2022 کو نیشنل سکیورٹی میٹنگ ہوئی، سرکار کیس بنائے تو کیا ہونا نہیں چاہیے کہ تمام کاغذات سامنے رکھے، بیرسٹر سلمان صفدر
اعظم خان کے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے بیان میں فرق ہے،پرانے بیان سے پِھرنا ملزم کے حق میں جاتا ہے، وکیل سلمان صفدر
کیسے کہہ سکتے ہیں اعظم خان بیان سے منحرف ہو گئے؟اعظم خان کے بیان میں تبدیلی کیا تھی وہ بتائیں،اعظم خان کا بیان تو مستقل رہا اور وہ اپنے پچھلے بیان سے نہیں ہٹے،اعظم خان کا بیان ہے کہ عمران خان سے سائفر گم ہو گیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
اعظم خان بتا رہا ہے کہ عمران خان نے جلسے میں دستاویز لہرایا،وہ یہ تو نہیں کہہ رہا کہ ڈاکومنٹ کیا تھا جس سے لگے کہ سائفر واپس مل گیا تھا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ سائفر کو ٹوسٹ کیا،گواہ نے اس متعلق ایسا کیا کہا؟اعظم خان نے ایسا کیا کہا کہ جس سے پراسیکیوشن کا کیس خراب ہوا ہو؟ چیف جسٹس عامر فاروق
پہلا بیان مختلف ہو اور بعد میں بیان میں تبدیلی آجائیں تو اس پر قانون کیا کہتا ہے،اعظم خان کے 164 کا بیان بادی النظر میں CRPc 164 پر پورا نہیں اتر رہا،آپ کہہ رہے کہ اعظم خان کا بیان ہوسٹائل ہوسکتا ہے، مگر بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا، عدالت
کیس کا تفتیشی بتارہا کہ میں سائفر کاپی ڈھونڈنے کبھی بنی گالا نہیں گیا،اس قسم کا کیس ہم نے کبھی پریکٹس نہیں کیا جو اس کیس میں پریکٹس کیا گیا،اس کیس میں اسد عمر ضمانت کنفرم ہوئی،جبکہ اعظم خان پہلے لاپتہ تھے،اعظم خان لاپتہ تھے پھر اچانک مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے،وکیل سلمان صفدر
جب ملزم گواہ کے طور پر بیان دے گا وہ حلف پر بیان دے گا،جج صاحب کو ملزم کو کہنا چاہیے تھا کہ آپ گواہ کے طور پر بیان دے رہا ہے تو دیگر ملزمان کو نوٹس کرتے ہیں،اس بیان پر دیگر ملزمان کو جرح کا موقع دیا جاتا،بیرسٹر سلمان صفدر
اعظم خان کا 164 کا بیان پڑھا ہی نہیں جاسکتا، بیرسٹر سلمان صفدر
مان لیتے ہیں 164 کا بیان ہے ہی نہیں پھر کیا پوزیشن ہوگی؟جب اعظم خان نے عدالت بیان دے دیا اور ان پر جرح بھی ہوگئی تو پھر 164 کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، عدالت
سائفر کیس میں پاکستان کے حالات کیسے خراب ہوئے ایف آئی اے ٹیکنیکل تجزیہ کار نے ایک رپورٹ بنائی،اس نے سائفر دیکھے بغیر تجزیہ رپورٹ پیش کردی،اس نے ٹیکنیکل رپورٹ میں بتایا کہ ہمارے ساتھ کچھ ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوئے ، بیرسٹر سلمان صفدر
ایک اہم سول بیوروکریٹ اعظم خان غائب ہو جاتے ہیں،فیملی نے مقدمہ درج کرایا، عدالت میں درخواست بھی دائر کی،پھر جب وہ واپس آ جاتا ہے تو عدالت سے درخواست بھی آرام سے واپس لے لی جاتی ہے، وکیل سلمان صفدر
اعظم خان کی بازیابی کی درخواست اسی عدالت میں زیرسماعت تھی،چیف جسٹس عامر فاروق
یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ ایک سول سرونٹ اچانک غائب ہو جائے،پھر واپس آ جائے تو پوچھنے پر کہے کہ کسی کا کیا تعلق کہ وہ کہاں تھا،کیا اپنے بیوی بچوں کو بھی بتا کر نہیں جاتے کہ کہاں جا رہے ہیں؟پھر وہ گھر والے عدالتوں میں آ کر درخواستیں دائر کرتے ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
میں دو گواہوں کے بیانات پر دلائل کے بعد اپنی گزارشات عدالت کے سامنے رکھوں گا، اعظم خان کے بیان میں کیا تبدیلی ہوئی، تفصیلات لکھ کر لایا ہوں، وکیل عمران خان
سائفر کا طریقہ کار کیا ہے اس متعلق دستاویزی شواہد بھی پیش کر دیں، چیف جسٹس عامر فاروق
یہ کیسے ہوسکتا ہے ایک بیان میں کچھ اور ہے اور دوسرے میں کچھ اور؟کیا آپ نے اعظم خان کو کنفرنٹ کیا تھا کہ اس وقت آپ نے یہ کہا تھا اور اب آپ نے کچھ اور کہا ہے؟عدالت
اعظم خان پر ہم نے نہیں ڈیفنس کونسلز نے جرح کی تھی، بیرسٹر سلمان صفدر
نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ ہوئی، ڈی مارش ہوا،گواہوں نے بتایا کہ کاپی ایس پی ایم میں تھی،انچارج ایس پی ایم نے بتایا کہ اس کے سامنے کاپی گم ہوئی، بیرسٹر سلمان صفدر
اعظم خان نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان نے سائفر کو ٹوسٹ کیا یا اپنے سیاسی مفاد کیلئے سائفر کا استعمال کیا،اعظم خان نے کہا کہ میرے سامنے عمران خان نے ملٹری سیکورٹی سے کہا کہ سائفر کی کاپی گم ہوئی، اسے ڈھونڈ لیں، بیرسٹر سلمان صفدر
بنی گالا میں جو میٹنگ ہوئی وہ آفیشل میٹنگ تھی ، چیف جسٹس کا استفسار
وہ میٹنگ ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے،سائفر معاملے پر نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس ہوا،اجلاس کے بعد سائفر وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا گیا ، بیرسٹر سلمان صفدر
اس مقدمے میں کئی ملزمان نکالے گئے اور کئی الزامات واپس لئے گئے، اعظم خان نے بنی گالہ میٹنگ کے منٹس لکھے، 31 مارچ 2022 کو نیشنل سکیورٹی میٹنگ ہوئی، سرکار کیس بنائے تو کیا ہونا نہیں چاہیے کہ تمام کاغذات سامنے رکھے، بیرسٹر سلمان صفدر
اعظم خان کے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے بیان میں فرق ہے،پرانے بیان سے پِھرنا ملزم کے حق میں جاتا ہے، وکیل سلمان صفدر
کیسے کہہ سکتے ہیں اعظم خان بیان سے منحرف ہو گئے؟اعظم خان کے بیان میں تبدیلی کیا تھی وہ بتائیں،اعظم خان کا بیان تو مستقل رہا اور وہ اپنے پچھلے بیان سے نہیں ہٹے،اعظم خان کا بیان ہے کہ عمران خان سے سائفر گم ہو گیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
اعظم خان بتا رہا ہے کہ عمران خان نے جلسے میں دستاویز لہرایا،وہ یہ تو نہیں کہہ رہا کہ ڈاکومنٹ کیا تھا جس سے لگے کہ سائفر واپس مل گیا تھا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ سائفر کو ٹوسٹ کیا،گواہ نے اس متعلق ایسا کیا کہا؟اعظم خان نے ایسا کیا کہا کہ جس سے پراسیکیوشن کا کیس خراب ہوا ہو؟ چیف جسٹس عامر فاروق
پہلا بیان مختلف ہو اور بعد میں بیان میں تبدیلی آجائیں تو اس پر قانون کیا کہتا ہے،اعظم خان کے 164 کا بیان بادی النظر میں CRPc 164 پر پورا نہیں اتر رہا،آپ کہہ رہے کہ اعظم خان کا بیان ہوسٹائل ہوسکتا ہے، مگر بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا، عدالت
کیس کا تفتیشی بتارہا کہ میں سائفر کاپی ڈھونڈنے کبھی بنی گالا نہیں گیا،اس قسم کا کیس ہم نے کبھی پریکٹس نہیں کیا جو اس کیس میں پریکٹس کیا گیا،اس کیس میں اسد عمر ضمانت کنفرم ہوئی،جبکہ اعظم خان پہلے لاپتہ تھے،اعظم خان لاپتہ تھے پھر اچانک مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے،وکیل سلمان صفدر
جب ملزم گواہ کے طور پر بیان دے گا وہ حلف پر بیان دے گا،جج صاحب کو ملزم کو کہنا چاہیے تھا کہ آپ گواہ کے طور پر بیان دے رہا ہے تو دیگر ملزمان کو نوٹس کرتے ہیں،اس بیان پر دیگر ملزمان کو جرح کا موقع دیا جاتا،بیرسٹر سلمان صفدر
اعظم خان کا 164 کا بیان پڑھا ہی نہیں جاسکتا، بیرسٹر سلمان صفدر
مان لیتے ہیں 164 کا بیان ہے ہی نہیں پھر کیا پوزیشن ہوگی؟جب اعظم خان نے عدالت بیان دے دیا اور ان پر جرح بھی ہوگئی تو پھر 164 کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، عدالت
سائفر کیس میں پاکستان کے حالات کیسے خراب ہوئے ایف آئی اے ٹیکنیکل تجزیہ کار نے ایک رپورٹ بنائی،اس نے سائفر دیکھے بغیر تجزیہ رپورٹ پیش کردی،اس نے ٹیکنیکل رپورٹ میں بتایا کہ ہمارے ساتھ کچھ ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوئے ، بیرسٹر سلمان صفدر
ایک اہم سول بیوروکریٹ اعظم خان غائب ہو جاتے ہیں،فیملی نے مقدمہ درج کرایا، عدالت میں درخواست بھی دائر کی،پھر جب وہ واپس آ جاتا ہے تو عدالت سے درخواست بھی آرام سے واپس لے لی جاتی ہے، وکیل سلمان صفدر
اعظم خان کی بازیابی کی درخواست اسی عدالت میں زیرسماعت تھی،چیف جسٹس عامر فاروق
یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ ایک سول سرونٹ اچانک غائب ہو جائے،پھر واپس آ جائے تو پوچھنے پر کہے کہ کسی کا کیا تعلق کہ وہ کہاں تھا،کیا اپنے بیوی بچوں کو بھی بتا کر نہیں جاتے کہ کہاں جا رہے ہیں؟پھر وہ گھر والے عدالتوں میں آ کر درخواستیں دائر کرتے ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/7vDhMXP/cyap1h1i1.jpg