
عالمی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں مزید 1 کروڑ پاکستانی افراد کا غربت کی لکیر سے نیچے جانے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک کیجانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تقریبا 1 کروڑ افراد ایسے ہیں جن کا غربت کی لکیر سے نیچے جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
ورلڈبینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں اقتصادی شرح نمو ساڑھے 3 فیصد کے بجائے 1اعشاریہ 8 فیصد رہنے کا امکان ہے، میکرواکنام خطرات برقرار ہیں اور ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سال 2022-23 کے دوران غربت کی شرح میں ساڑھے 4 فیصد اضافہ ہوا، غربت میں اضافے سے پاکستان میں مزیر 1 کروڑ افراد کا غربت کی لکیر سے نیچے جانے کا خدشہ ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں کی پاکستان کی متوقع ضرورت برقرار رہے گی، رواں مالی سال قرضوں کی شرح کم ہوکر جی ڈی پی کا 73اعشاریہ 1فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ آئندہ مالی سال قرضوں کی شرح کم ہوکر جی ڈی پی کا 72اعشاریہ5 فیصد متوقع ہے، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صفر اعشاریہ 7 فیصد رہنے کاامکان ہے، آئندہ برس یہ خسارہ مزید کم ہوکر جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ 6 فیصد رہ جائے گا۔
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں سخت میکرواکنامک پالیسیوں اور قرضے بڑھنے کی وجہ سے سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے، پاکستان کا پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ 1 فیصد رہنے کا امکان ہے جو آئندہ برس صفر اعشاریہ 3 فیصد کی سطح پر آجائے گا۔
ماہر معاشیات اور صحافی شہباز رانا نے اس رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایک خطرناک رپورٹ میں ورلڈ بینک نے 10 ملین پاکستانی افراد کے غربت کی لکیر سے نیچے جانے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1775393511501705425
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11paksisighutrbat.png