
آپٹیمس کیپیٹل مینجمنٹ کے مطابق 1965-1990 تک پاکستان کی معاشی نمو بھارت کے مقابلے میں کافی بہتر تھی,آپٹیمس کیپیٹل مینجمنٹ ( او سی ایم) نے عید کی چھٹیوں کے دوران دو انفو گرافس جاری کیے , جس کے مطابق 1965-1990 تک پاکستان کی معاشی نمو بھارت کے مقابلے میں کافی بہتر تھی، جس کی شرح نمو 1991-92 میں 6 فیصد تک پہنچ چکی تھی، لیکن اس کے بعد یہ یہ مسلسل زوال کا شکار ہے، جس سے آمدنی میں فرق، غربت اور بیروگاری میں اضافہ ہورہا ہے، جبکہ دوسری طرف بھارت کی معاشی نمو نے 1990 میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا تھا اور اس کے بعد سے بھارت کی معاشی نمو کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔
سینیئر معیشت دان ڈاکٹر اشفاق حسن نے گراف پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گراف بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت آہستہ آہستہ زوال پذیر ہے، اور ہماری آنکھوں کے سامنے ڈوب رہی ہے اور ہم خاموش تماشائیوں کی طرح کھڑے ہوئے تماشا دیکھ رہے ہیں، حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو گزشتہ 15 سالوں کے دوران اوسطا 3.4 فیصد سالانہ رہ گئی ہے، جو مزید کم ہورہی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ صرف چند لوگ ہی اچھی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ اکثریت کی زندگی غربت اور بدحالی کا شکار ہے، آمدنی کا فرق بڑھ رہا ہے، اس سب کے باجود آنے والی حکومتوں کی توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر نہیں ہے۔

ہم اپنی معاشی پالیسی آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے اداروں کے پاس گروی رکھوا چکے ہیں، روپے کی گراوٹ، بلند شرح سود، غیرمنصفانہ ٹیکسیشن، مہنگی یوٹیلیٹیز نے عالمی مارکیٹ میں ہماری صنعتوں کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے، صنعتی پیداوار کم ہورہی ہے جبکہ زرعی پیدوار سطحی ہے، ہمارا انحصار خوراک درآمد کرنے پر بڑھ رہا ہے، پاکستان کم ازکم مزید 5 سال تک آئی ایم ایف کا دست نگر رہے گا، معاشی تنزلی کا سلسلہ چلتا رہے، اور معاشی نمو کم ہو کر 2 فیصد سالانہ پر پہنچ جائے گی، غربت، بیروزگاری، اور قرضوں میں اضافہ ہوگا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے او سی ایم کے سی ای او آصف قریشی نے کہا کہ گراف عوامی طور پر موجود ڈیٹا کی مدد سے بنائے گئے ہیں، جو دو پڑوسی ممالک کے درمیان معاشی موازنے کو ظاہر کرتے ہیں، جو 1947 میں ایک ساتھ آزاد ہوئے تھے، لیکن مقامی پالیسیوں عالمی جیو پالیٹیکس کی وجہ سے مخالف سمتوں میں سفر کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت اور وہاں کا پبلک سیکٹر پاکستان سے مختلف نہیں ہے،
انہوں نے کہا دونوں ایک جتنے نااہل ہیں، لیکن بھارت کی کوالٹی ایجوکیشن، پرجوش نجی شعبے اور سائنس اور ٹیکنالوجی پر فوکس نے بھارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، بھارت اپنی وسیع آبادی کی وجہ سے مغرب کی آنکھ کا تارا ہے، پاکستان میں ہونے والے کسی بھی چھوٹے سے واقعے کو بھی عالمی میڈیا اچھالتا ہے، لیکن بھارت کے بڑے برے منفی واقعات کو دبا دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بھارت میں سرمایہ کاری پہنچتی ہے اور پاکستان میں آنے سے سرمایہ کار کتراتے ہیں، جبکہ پاکستان اسٹرکچرل اصلاحات بھی ابھی تک نہیں کرسکا ہے جو بھارت نے 1990 میں ہی کرلی تھیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی لہر میں کمی کی پیشگوئی کر دی,ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2024 جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی 5 دہائیوں سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ کی گئی اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے رواں سال مہنگائی زیادہ رہے گی۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی عدم استحکام معاشی بحالی اور اصلاحات کیلیے اہم چیلنج ہے۔ پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی 25 فیصد کی اونچی سطح پر رہنے اور آئندہ مالی سال اس میں نمایاں کمی ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی معیشت سیاسی غیر یقینی اور سیلاب کے باعث سکڑ گئی۔ تعمیراتی شعبے میں لاگت بڑھنے اور ٹیکسز میں اضافے سے ترقی متاثر ہوئی ہے, پاکستان میں خواتین کی مالیاتی شمولیت کیلیے اقدامات کی ضرورت ہے جب کہ رواں مالی سال زرعی پیداوار اور صنعتی شعبے میں بہتری آنے کی امید ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3pakistaninidiaeconoy.png