کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں سے شہریوں کو تاوان کیلئے اغوا کرنے کی وارداتیں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں تو دوسری طرف پولیس اور انتظامیہ انہیں قابو کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے۔
کچے کے ڈاکوئوں کے پاس پولیس سے بھی زیادہ جدید اسلحہ کی موجودگی اور قبائلی سرداروں کی پشت پناہی اور پولیس میں ان کے مخبر موجود ہونے کے باعث اب تک ڈاکوئوں کے خلاف موثر کارروائی نہ ہونے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔
دوسری طرف ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے ایک کارروائی کے دوران کچے کے ڈاکوئوں کو اسلحے کی سپلائی کرنے والے 6 سمگلر رحیم یار خان کے علاقے سے گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ پولیس کے کا کہنا ہے کہ سمگلروں کو ضلع رحیم یار خان میں پنجاب اور سندھ کی سرحد کے قریب دائودوالا کے قریب اسلحہ سمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سمگلرز کچے کے ڈاکوئوں کو 2 گاڑیوں میں اسلحہ سپلائی کرنے کی کوشش کر رہے تھے جہاں چیکنگ کرنے پر گاڑیوں سمیت ملزمان کو تحویل میں لے لیا گیا۔ سمگلرز کی دونوں گاڑیوں سے برآمد ہونے والے اسلحے میں 25 ہزار گولیوں کے علاوہ 63عدد پسٹل اور 22 رائفلز شامل ہیں۔
واضح رہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع کشمور، گھوٹکی اور شکارپور کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوئوں پر کنٹرول نہ ہونے کے باعث ان کا دائرہ کار ضلع قمبرشہداد کوٹ، سکھر، خیرپور اور جیکب آباد تک بڑھ چکا ہے۔ کچے کے ڈاکوئوں کیخلاف کارروائی کیلئے چند دن پہلے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی کی زیرصدارت اجلاس میں حکام کو ہدایت کی گئی تھی صوبے میں امن وامان قائم کیا جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو اجلاس کے دوران ڈی جی رینجرز وآئی جی سندھ پولیس کی طرف سے رپورٹس کے ساتھ بریفنگ بھی دی گئی تھی۔ اجلاس میں ڈی جی رینجرز سندھ کی طرف سے رینجرز کیلئے پولیس کے اختیارات بھی مانگے تھے تھے اور کہا تھا کہ کراچی میں دہشت گردی کے خلاف جو اختیارات پہلے دیئے گئے تھے وہی اندرون سندھ میں بھی دیئے جائیں۔