شیخ مجیب، ۱۹۷۱ اور موجودہ پاکستان

khalilqureshi

Senator (1k+ posts)
شیخ مجیب الرحمان کی داستان بھی عجب ہے. وہ ایک بہترین اور شعلہ بیان مقر ر تو ضرور تھا اور اسی شعلہ بیانی نے اسے 1970 کے انتخابات بھاری اکثریت سے جیتنے میں بڑی مد د دی لیکن انتظامی معاملات میں وہ اتنا نا اہل ثابت ہؤا کہ جب صرف 4 سال بعد ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اس کو اس کے خاندان سمیت قتل کردیا گیا تو اس کی انتظامی نا اہلی سے تنگ آئی ہوئی عوام نے سکھ کا سانس لیا.

لیکن یہاں میں شیخ مجیب الرحمان کا ذکر تاریخ کی ستم ظریفی اور ہمارے بزعم خود سقراطوں کے حوالے سے کرنا چاہ رہا ہوں. ہمارے بزعم خود کچھ کتابی سقراط، کچھ احمق جنرلوں اور مغربی پاکستان کے شکست خوردہ سیاستدانوں کے خیال میں اقتدار شیخ مجیب الرحمان کے حوالے کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی اور وہی احمق اپنی بظاہر بڑی عقلمندی سے اس سے بڑی سقوط ڈھاکہ کی غلطی کر بیٹھے ار وہ انتظامی صلاحیتوں عاری شخص جس کو پاکستان کا اقتدار ملنے کے بعد ویسے ہی ناکام ہوجانا تھا ، گوکہ اس کی اپنی عوام جس نے آزادی کے بعد اس کے قتل پر چپ سادھ لی, اس نا اہل شخص کو زندہ جاوید کردیا اور جسے اسکی بعد از اقتدار ناکامیوں کے باوجود تاقیامت بنگلابندھو یا فادر آف بنگال کے نام سے جانا جاتا رہے گا.

لگ یہ رہا ہے کہ بزعم خود دانشور، احمق جنرل اور ناکام سیاستدان اپنے اقتدار کی خاطر پھر 1970 کی کہانی دھرانا چاہ رہے ہیں. لیکن بظاہر اسی ڈگر پر جانے والی کہانی کا انجام اس دفعہ مکمل طور مختلف پرہونے جارہا ہے
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)
Ya randi rona theek nehain hay, focus on muneera mistry and his brough produce to kick them out.
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
شیخ مجیب الرحمان کی داستان بھی عجب ہے. وہ ایک بہترین اور شعلہ بیان مقر ر تو ضرور تھا اور اسی شعلہ بیانی نے اسے 1970 کے انتخابات بھاری اکثریت سے جیتنے میں بڑی مد د دی لیکن انتظامی معاملات میں وہ اتنا نا اہل ثابت ہؤا کہ جب صرف 4 سال بعد ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اس کو اس کے خاندان سمیت قتل کردیا گیا تو اس کی انتظامی نا اہلی سے تنگ آئی ہوئی عوام نے سکھ کا سانس لیا.

لیکن یہاں میں شیخ مجیب الرحمان کا ذکر تاریخ کی ستم ظریفی اور ہمارے بزعم خود سقراطوں کے حوالے سے کرنا چاہ رہا ہوں. ہمارے بزعم خود کچھ کتابی سقراط، کچھ احمق جنرلوں اور مغربی پاکستان کے شکست خوردہ سیاستدانوں کے خیال میں اقتدار شیخ مجیب الرحمان کے حوالے کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی اور وہی احمق اپنی بظاہر بڑی عقلمندی سے اس سے بڑی سقوط ڈھاکہ کی غلطی کر بیٹھے ار وہ انتظامی صلاحیتوں عاری شخص جس کو پاکستان کا اقتدار ملنے کے بعد ویسے ہی ناکام ہوجانا تھا ، گوکہ اس کی اپنی عوام جس نے آزادی کے بعد اس کے قتل پر چپ سادھ لی, اس نا اہل شخص کو زندہ جاوید کردیا اور جسے اسکی بعد از اقتدار ناکامیوں کے باوجود تاقیامت بنگلابندھو یا فادر آف بنگال کے نام سے جانا جاتا رہے گا.

لگ یہ رہا ہے کہ بزعم خود دانشور، احمق جنرل اور ناکام سیاستدان اپنے اقتدار کی خاطر پھر 1970 کی کہانی دھرانا چاہ رہے ہیں. لیکن بظاہر اسی ڈگر پر جانے والی کہانی کا انجام اس دفعہ مکمل طور مختلف پرہونے جارہا ہے
ماشااللہ بھٹو اور ضیا کی انتظامی صلاحیتوں کی تو مریخ تک پر دھومیں تھیں
 

Back
Top