اسلامی نظریاتی کونسل کی عدت کیس کو سوشل میڈیا پر ڈسکس کرنیکی مذمت

soah1i11h31.jpg

سوشل میڈیا پر نکاح،طلاق، عدت کے مسائل ڈسکس ہونے پر اسلامی نظریاتی کونسل کا ردعمل سامنے آگیا، یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب سوشل میڈیا صارفین خاورمانیکا کے بشریٰ بی بی سے متعلق گھٹیا الفاظ کی مذمت کررہے تھے

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل قرآن و سنت سے ماخوذ شرعی حدود و قیود ہیں ۔ان امور کے بارے میں بے جا گفتگو اور تضحیک کسی صورت میں مناسب نہیں ۔سوشل میڈ یا کا منفی استعمال غیر اخلاقی، غیر شرعی اور قانونی جرم ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرآن و سنت نے نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل اور احکامات کو نہایت مؤثر انداز میں بیان کیا ہے، شریعت نے ان کی حدود و قیود کو واضح کر دیا ہے

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس وقت جس طرح ان مسائل پر رائے زنی کی جارہی ہے نہایت غیرمناسب اور غیر اخلاقی ہے‘

https://twitter.com/x/status/1811055973588430997
مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ اگر کسی مرد و عورت کو نکاح، طلاق اور عدت کے حوالے سے مسئلہ ہو تو اسے علما اور طبی ماہرین کی آرا کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ شرعی مسائل ہیں اور ان کے بارے بے جا، بے سروپا اور فضول بحث و مباحثہ نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں تعصب، تضحیک، تنقید، نفرت انگیزی اور تشدد پسندانہ طرز سے احتیاط کی جائے جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے یقیناً نقصان دہ ہے۔

مفتی راغب نعیمی کے اس بیان کو سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مفتی صاحب اس وقت کیوں نہیں بولتے جب اس موضوع پر خاورمانیکا اپنی سابقہ بیوی پر کیچڑ اچھال رہے تھے، جب سرکاری چینل سمیت تمام چینل اسکو کوریج دے رہے تھے؟

سعید بلوچ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک عورت کی ماہواری بارے غلط فیصلہ جاری کیا گیا، اس عورت کی عزت عدالتوں اور ٹی وی چینلز پر اچھائی گئی تب یہ مولوی حضرات اپنے دنیاوی آقاؤں کے خوف سے خاموش رہے، اس گٹر فیصلے پر لب کشائی تک نہ کی، آج اس فیصلے پر تنقید ہوئی تو ان کی غیرت جاگیر اور سوشل میڈیا کا استعمال غیر قانونی و غیر شرعی قرار دے دیا، اللّٰہ ان مولویوں کی سخت ترین پکڑ فرمائے
https://twitter.com/x/status/1811086745737498770
صحافی طارق متین نے کہا کہ آج مانیکا نے گٹر ترین چال چلی اور آج ہی یہ رائے سامنے آ گئی ؟ کیوں بھی میڈیا ، سوشل میڈیا اور عدالتوں میں یہ معاملہ پہلے سے چل رہا تھا تب آپ کیوں نہ بولے۔
https://twitter.com/x/status/1811065551088931173
ہاشمیات کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل طبی بورڈ کی راہ ہموار کررہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1811073068623655315
عبید بھٹی نے اس پر کہا کہ علماء سے مذمت کی امید مت کریں یہ تو اپنے اپنے حصے اور پروٹوکول کیلیے مرے جارہے ہیں سینکڑوں پنڈی میں حاضریاں دیتے ہیں درجنوں مریم نواز کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کا ہمہ راغب نعیمی کے سر بیٹھا کچھ رویت ہلال کمیٹی میں ایڈجسٹ ہیں کچھ امن کمیٹیوں میں۔۔ کن سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔ بغداد پر ہلاکو خان حملہ کرنے والا تھا مولوی حضرات مناظرے کررہے تھے کہ سوئی کے نکے سے اونٹ کیسے گزرے گا
https://twitter.com/x/status/1811106551949570265
ملک وقار کا کہنا تھا کہ چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل راغب نعیمی جو کہ ہمیشہ سے مسلم لیگ ن کے قریبی ساتھی ہیں ، کیا وہ یہ بتانا پسند کریں گے عدت اور ماہواری کے معاملات پریس کانفرنس اور ملک کی عدالتوں میں لے کر جانا جائز ہے ۔ سوشل میڈیا پر اگر ان پر بات کرنا جائز نہیں پھر پریس کانفرنس میں کیسے جائز ہے؟
https://twitter.com/x/status/1811104729490923581
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
یہ عدت کیس نہیں ، زنا کیس ہے۔ جو شخص پوری قوم کو اسلام کے لیکچر دیتا تھا، وہ خود زنا کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ اس لئے اس کو عدت کیس کی بجائے زنا کیس لکھا، کہا اور پکارا جائے۔۔
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
soah1i11h31.jpg

سوشل میڈیا پر نکاح،طلاق، عدت کے مسائل ڈسکس ہونے پر اسلامی نظریاتی کونسل کا ردعمل سامنے آگیا، یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب سوشل میڈیا صارفین خاورمانیکا کے بشریٰ بی بی سے متعلق گھٹیا الفاظ کی مذمت کررہے تھے

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل قرآن و سنت سے ماخوذ شرعی حدود و قیود ہیں ۔ان امور کے بارے میں بے جا گفتگو اور تضحیک کسی صورت میں مناسب نہیں ۔سوشل میڈ یا کا منفی استعمال غیر اخلاقی، غیر شرعی اور قانونی جرم ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرآن و سنت نے نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل اور احکامات کو نہایت مؤثر انداز میں بیان کیا ہے، شریعت نے ان کی حدود و قیود کو واضح کر دیا ہے

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس وقت جس طرح ان مسائل پر رائے زنی کی جارہی ہے نہایت غیرمناسب اور غیر اخلاقی ہے‘

https://twitter.com/x/status/1811055973588430997
مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ اگر کسی مرد و عورت کو نکاح، طلاق اور عدت کے حوالے سے مسئلہ ہو تو اسے علما اور طبی ماہرین کی آرا کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ شرعی مسائل ہیں اور ان کے بارے بے جا، بے سروپا اور فضول بحث و مباحثہ نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں تعصب، تضحیک، تنقید، نفرت انگیزی اور تشدد پسندانہ طرز سے احتیاط کی جائے جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے یقیناً نقصان دہ ہے۔

مفتی راغب نعیمی کے اس بیان کو سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مفتی صاحب اس وقت کیوں نہیں بولتے جب اس موضوع پر خاورمانیکا اپنی سابقہ بیوی پر کیچڑ اچھال رہے تھے، جب سرکاری چینل سمیت تمام چینل اسکو کوریج دے رہے تھے؟

سعید بلوچ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک عورت کی ماہواری بارے غلط فیصلہ جاری کیا گیا، اس عورت کی عزت عدالتوں اور ٹی وی چینلز پر اچھائی گئی تب یہ مولوی حضرات اپنے دنیاوی آقاؤں کے خوف سے خاموش رہے، اس گٹر فیصلے پر لب کشائی تک نہ کی، آج اس فیصلے پر تنقید ہوئی تو ان کی غیرت جاگیر اور سوشل میڈیا کا استعمال غیر قانونی و غیر شرعی قرار دے دیا، اللّٰہ ان مولویوں کی سخت ترین پکڑ فرمائے
https://twitter.com/x/status/1811086745737498770
صحافی طارق متین نے کہا کہ آج مانیکا نے گٹر ترین چال چلی اور آج ہی یہ رائے سامنے آ گئی ؟ کیوں بھی میڈیا ، سوشل میڈیا اور عدالتوں میں یہ معاملہ پہلے سے چل رہا تھا تب آپ کیوں نہ بولے۔
https://twitter.com/x/status/1811065551088931173
ہاشمیات کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل طبی بورڈ کی راہ ہموار کررہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1811073068623655315
عبید بھٹی نے اس پر کہا کہ علماء سے مذمت کی امید مت کریں یہ تو اپنے اپنے حصے اور پروٹوکول کیلیے مرے جارہے ہیں سینکڑوں پنڈی میں حاضریاں دیتے ہیں درجنوں مریم نواز کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کا ہمہ راغب نعیمی کے سر بیٹھا کچھ رویت ہلال کمیٹی میں ایڈجسٹ ہیں کچھ امن کمیٹیوں میں۔۔ کن سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔ بغداد پر ہلاکو خان حملہ کرنے والا تھا مولوی حضرات مناظرے کررہے تھے کہ سوئی کے نکے سے اونٹ کیسے گزرے گا
https://twitter.com/x/status/1811106551949570265
ملک وقار کا کہنا تھا کہ چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل راغب نعیمی جو کہ ہمیشہ سے مسلم لیگ ن کے قریبی ساتھی ہیں ، کیا وہ یہ بتانا پسند کریں گے عدت اور ماہواری کے معاملات پریس کانفرنس اور ملک کی عدالتوں میں لے کر جانا جائز ہے ۔ سوشل میڈیا پر اگر ان پر بات کرنا جائز نہیں پھر پریس کانفرنس میں کیسے جائز ہے؟
https://twitter.com/x/status/1811104729490923581
خاکیوں کا مولوی اپنا لُچ تلنے آ گیا
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
یہ عدت کیس نہیں ، زنا کیس ہے۔ جو شخص پوری قوم کو اسلام کے لیکچر دیتا تھا، وہ خود زنا کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ اس لئے اس کو عدت کیس کی بجائے زنا کیس لکھا، کہا اور پکارا جائے۔۔

اچھا کسی زنا کی پیدوار ۔۔؟ تمھیں پتا نہیں ہوگا تو اور کسے ہوگا؟
 

Back
Top