اسلام آباد( مہتاب حیدر) آئی ایم ایف نے عالمی معیشتوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کی پیداوار میں تنوع کم ہوگیا ہے، مہنگائی اور بڑھنے کا خطرہ اور سود کی شرح میں اضافے کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔
اسٹاف لیول، معاہدے پر دستخط کے بعد اب آئی ایم ایف نے پاکستان کا حقیقی جی ڈی پی ( مجموعی قومی پیداوار) کا تخمیہ 3.5 فیصد لگایا ہے، قبل ازیں اس حکومت نے رواں برس کے لیے اس کا سرکاری تخمینہ 3.6 فیصد لگایا تھا۔
اگرچہ آئی ایم ایف کوشش کرتا ہے کہ وہ اپنا جی ڈی پی کا تخمینہ پاکستان کے سرکاری تخمینے کے قریب تر رکھے۔ آزاد ماہرین معاشیات کےلیے 3.6 فیصد کی شرح ترقی کے حصول پر یقین کرنا خاصا مشکل ہے کیونکہ زرعی ترقی کی بنیاد سے حاصل کرنا ہوگا چنانچہ سروس سیکٹر اور صنعتی سیکٹر پر انحصار بڑھ جائے گا۔
آئی ایم ایف کی ڈبلیو ای او رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی ترقی اپریل 2024 میں لگائے گئے تخمینے کے مطابق ہے جو کہ 2024 کےلیے 3.2 فیصد اور 2025 کےلیے 3.3 فیصد تھا۔ تاہم سال بدلنے کے ساتھ تحرک میں جو تبدیلی آئی ہے اس کے مطابق پیداوار میں تنوع کم ہوا ہے۔
معیشتوں میں باقاعدہ وقفوں والے عوامل مدھم ہورہے ہیں اور سرگرمیاں پوٹینشل کے ساتھ بہتر طور مطابقت پذیر ہیں۔ خدمات کی قیمتوں میں ہونے والی مہنگائی دراصل مہنگائی میں کمی کو جکڑے ہوئے ہے اور یہ چیز مالیاتی پالیسی کی نارملائزیشن کوپیچیدہ کر رہی ہے۔ چنانچہ مہنگائی اور بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اس سے طویل مدتی قرضوں کےلیے سود کی شرح میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
یہ سب کچھ تجارتی کشیدگی اور پالیسی کے بارے میں بڑھتی ہوئی بے یقینی کے سیاق وسباق میں ہورہا ہے۔ ان خطرات کا انتظا م کرنے کےلیے اور اور ترقی کو برقرار رکھنے کیلیے پالیسی مکس کی ضرورت ہے جس میں بڑی احتیاط کے ساتھ قیمتوں کے استحکام کے حصول کے ساتھ ساتھ ختم ہونے والے بفرز کو دوبارہ سے بھرنا ہوگا۔
بین الاقوامی سرگرمی اور عالمی تجارت سال بدلنے کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں اور ایشیا سے اس تجارت نے طاقتور برآمدات بالخصوص ٹیکنالوجی سیکٹر میں برآمدات سے تقویت پائی ہے ۔2024 کی پہلی سہ ماہی میں بہت سے ممالک میں ترقی ہوئی اگرچہ جاپان اور امریکا جیسے ممالک میں حیران کن طور پر ترقی میں کمی ہوئی۔
امریکا میں ایک طاقتور آئوٹ پرفارمنس کے پائیدار دورانیے کے بعد توقعات سے بڑا سلو ڈائون آیا جس سے جاپان میں منفی ترقی حیران کن تھی اور یہ عارضی نوعیت کے رسدی خلل کا نتیجہ تھا جس کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں آٹو موبائیل پلانٹ بند ہوئے۔ اس کے برعکس یورپ کی معیشتوں نے بحالی کو تعبیر دینے میں دوڑ میں لگائی اور اس دوڑ کے پیچھے سروسز کی سرگرمی میں بہتری تھی۔
چین میں داخلی صرف نے پہلی سہ ماہی میں ترقی دلائی ہے اور اسے برآمدات میں آنے والے عارضی بہتری سے بھی تقویت ملی ہے ۔ان پیشرفتوں نے آئوٹ پٹ کے تنوع کو کچھ حدتک کم کیا ہے ۔
jang.com.pk
اسٹاف لیول، معاہدے پر دستخط کے بعد اب آئی ایم ایف نے پاکستان کا حقیقی جی ڈی پی ( مجموعی قومی پیداوار) کا تخمیہ 3.5 فیصد لگایا ہے، قبل ازیں اس حکومت نے رواں برس کے لیے اس کا سرکاری تخمینہ 3.6 فیصد لگایا تھا۔
اگرچہ آئی ایم ایف کوشش کرتا ہے کہ وہ اپنا جی ڈی پی کا تخمینہ پاکستان کے سرکاری تخمینے کے قریب تر رکھے۔ آزاد ماہرین معاشیات کےلیے 3.6 فیصد کی شرح ترقی کے حصول پر یقین کرنا خاصا مشکل ہے کیونکہ زرعی ترقی کی بنیاد سے حاصل کرنا ہوگا چنانچہ سروس سیکٹر اور صنعتی سیکٹر پر انحصار بڑھ جائے گا۔
آئی ایم ایف کی ڈبلیو ای او رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی ترقی اپریل 2024 میں لگائے گئے تخمینے کے مطابق ہے جو کہ 2024 کےلیے 3.2 فیصد اور 2025 کےلیے 3.3 فیصد تھا۔ تاہم سال بدلنے کے ساتھ تحرک میں جو تبدیلی آئی ہے اس کے مطابق پیداوار میں تنوع کم ہوا ہے۔
معیشتوں میں باقاعدہ وقفوں والے عوامل مدھم ہورہے ہیں اور سرگرمیاں پوٹینشل کے ساتھ بہتر طور مطابقت پذیر ہیں۔ خدمات کی قیمتوں میں ہونے والی مہنگائی دراصل مہنگائی میں کمی کو جکڑے ہوئے ہے اور یہ چیز مالیاتی پالیسی کی نارملائزیشن کوپیچیدہ کر رہی ہے۔ چنانچہ مہنگائی اور بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اس سے طویل مدتی قرضوں کےلیے سود کی شرح میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
یہ سب کچھ تجارتی کشیدگی اور پالیسی کے بارے میں بڑھتی ہوئی بے یقینی کے سیاق وسباق میں ہورہا ہے۔ ان خطرات کا انتظا م کرنے کےلیے اور اور ترقی کو برقرار رکھنے کیلیے پالیسی مکس کی ضرورت ہے جس میں بڑی احتیاط کے ساتھ قیمتوں کے استحکام کے حصول کے ساتھ ساتھ ختم ہونے والے بفرز کو دوبارہ سے بھرنا ہوگا۔
بین الاقوامی سرگرمی اور عالمی تجارت سال بدلنے کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں اور ایشیا سے اس تجارت نے طاقتور برآمدات بالخصوص ٹیکنالوجی سیکٹر میں برآمدات سے تقویت پائی ہے ۔2024 کی پہلی سہ ماہی میں بہت سے ممالک میں ترقی ہوئی اگرچہ جاپان اور امریکا جیسے ممالک میں حیران کن طور پر ترقی میں کمی ہوئی۔
امریکا میں ایک طاقتور آئوٹ پرفارمنس کے پائیدار دورانیے کے بعد توقعات سے بڑا سلو ڈائون آیا جس سے جاپان میں منفی ترقی حیران کن تھی اور یہ عارضی نوعیت کے رسدی خلل کا نتیجہ تھا جس کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں آٹو موبائیل پلانٹ بند ہوئے۔ اس کے برعکس یورپ کی معیشتوں نے بحالی کو تعبیر دینے میں دوڑ میں لگائی اور اس دوڑ کے پیچھے سروسز کی سرگرمی میں بہتری تھی۔
چین میں داخلی صرف نے پہلی سہ ماہی میں ترقی دلائی ہے اور اسے برآمدات میں آنے والے عارضی بہتری سے بھی تقویت ملی ہے ۔ان پیشرفتوں نے آئوٹ پٹ کے تنوع کو کچھ حدتک کم کیا ہے ۔

مہنگائی اور بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، آئی ایم ایف
اسلام آباد آئی ایم ایف نے عالمی معیشتوں کے حوالے...

- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/8X3pMiq.jpeg
Last edited by a moderator: