
ایک طرف تو پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف اسلام آباد پولیس نے سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف رئوف حسن کو پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ میڈیا پر خبریں چل رہی تھیں کہ چیئرمین تحریک انصاف کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا، اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں موجود کمپیوٹر ودیگر سامان بھی ضبط کر لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری کو تحریک انصاف سیکرٹریٹ کے باہر دیکھا جا سکتا ہے جس پر صارفین کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ صرف یہ ثابت کرنے کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سیکرٹریٹ سے رئوف حسن کو گرفتار کرنے کے ساتھ پولیس وہ ریکارڈ بھی ساتھ لے گئی ہے جو ریکارڈ ہم نے الیکشن کمیشن میں جمع کروانا تھا۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پولیس انہیں کس مقدمے میں لے کر گئی ہے اس بارے ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1815294571112210922
سینئر صحافی عمران ریاض خان نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: آئی پی پیز کی ڈاکہ زنی سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے دفتر پر چھاپہ مار کر لیڈرشپ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، کیا اپنی لوٹ مار اور نالائقی چھپانے کے لیے صرف فسطائیت ہی طریقہ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1815298443574747276
صحافی اسد اللہ خان نے لکھا کہ: سارا ڈیٹا تو سی پی یوز میں موجود ہوتا ہے تو پولیس والے ایل سی ڈیز کو کیوں اپنے ساتھ لے کر جارہے ہیں؟
https://twitter.com/x/status/1815299954174267419
اسد اللہ کے ٹویٹ پر ردعمل میں سلمان درانی نے طنز کرتے ہوئے لکھا: پاکستان تحریک انصاف کے زیرِ استعمال ایل سی ڈیز میں بھی ڈیٹا چھپا ہوسکتا ہے، اس لیے پولیس والے وہ بھی اپنے ساتھ لے کر جارہے ہیں!
https://twitter.com/x/status/1815305719350005892
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ریحانہ ڈار نے سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رئوف حسن کی گرفتار کی مذمت کرتے ہوئے لکھا: ایسے اوچھے اور شرمناک ہتھکنڈے جعلی فارم 47 کی پیداوار حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ اپنی شکست کو سامنے دیکھتے ہوئے یہ ووٹ چور اور کٹھ پتلیاں کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1815293957665894792
عقیل افضل کا کہنا تھا کہ صرف یہ بات ثابت کرنے کے لیے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی مزید گرفتاریاں شروع کردی گئی ہیں اور رؤف حسن کو بھی اسی لیے گرفتار کیا گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1815287957420732794
فہیم اختر ملک نے اپنے پیغام میں لکھا: اسلام آباد پولیس نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ رئوف حسن اور بیرسٹر گوہر کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے تاہم یہ بات تو ریکارڈ پر ہے کہ کل الیکشن کمیشن میں کل تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن کے کیس کی سماعت ہونی ہے اور دونوں رہنمائوں کو اس کے لیے نوٹس بھی جاری ہوئے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1815290315529445606
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ پر 24 مئی 2024ء کو بھی چھاپہ مار کر اسے سیل کیا گیا تھا جبکہ اسی دوران سیکٹر 4/G-8 اسلام آباد میں بھی پارٹی کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مار کر اسے سیل کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹری اسلام آباد نے پہلی دفعہ 31 جنوری 2024ء کو سیل کیا تھا اور پولیس اہلکاروں نے مرکزی دفتر کی طرف جانے والے راستے بند کر کے بھاری نفری تعینات کی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے دفتر پر آج تیسری دفعہ اسلام آباد پولیس نے چھاپہ مار کر مرکزی دفتر کے باہر بھاری تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کی طرف سے تصدیق کر دی گئی ہے کہ رئوف حسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم بیرسٹر گوہر کو پارلیمنٹیرینز ہونے کی بنا پر چھوڑ دیا گیا اور ان کا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ سیشن میں شرکت کروں گا۔.
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/16ptisociammediasjkk.png